نبیؐ اکرم جب مدینہ تشریف لائے تو یہودی ،فرعون اور اُس کی قوم کےہلاک ہونے اور موسیٰ علیہ السلام اور اُن کی قوم کے نجات پانے کی وجہ سے شکرانے کے طور پر اُس دن کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ آپؐ نے فرمایا: تمہاری بہ نسبت ہم موسیٰ علیہ السلام کے زیادہ قریبی اور حقدار ہیں۔
احادیث میں عاشورہ کے روزے کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ تصویر: آئی این این
اے مؤمنو! بے شک اللہ تعالیٰ نے ظلم کو اپنی ذات پر حرام کر رکھا ہےاور تمہارے لئے بھی اُسے حرام قرار دیا ہے۔ اور بد ترین ظلم یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کو گناہوں کے دلدل میں پھنسادے اور اُس کا تزکیہ نہ کرے۔ پھر ظلم اُس وقت اور بڑا ہوجاتا ہے جب اُس کا ارتکاب بڑے عظمت والے وقت اور جگہ پر کیا جائے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’بیشک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی اللہ کی کتاب (یعنی نوشتۂ قدرت) میں بارہ مہینے (لکھی) ہے جس دن سے اس نے آسمانوں اور زمین (کے نظام) کو پیدا فرمایا تھا ان میں سے چار مہینے (رجب، ذو القعدہ، ذو الحجہ اور محرم) حرمت والے ہیں۔ یہی سیدھا دین ہے سو تم ان مہینوں میں (ازخود جنگ و قتال میں ملوث ہو کر) اپنی جانوں پر ظلم نہ کرنا اور تم (بھی) تمام مشرکین سے اسی طرح (جوابی) جنگ کیا کرو جس طرح وہ سب کے سب تم سے جنگ کرتے ہیں، اور جان لو کہ بیشک اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔ ‘‘(التوبہ:۳۶)
اور ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’بیشک جن لوگوں نے کفر کیا ہے اور (دوسروں کو) اﷲ کی راہ سے اور اس مسجد ِ حرام سے روکتے ہیں جسے ہم نے سب لوگوں کیلئے یکساں بنایا ہے اس میں وہاں کے باسی اور پردیسی (میں کوئی فرق نہیں )، اور جو شخص اس میں ناحق طریقہ سے کج روی (یعنی مقررہ حدود و حقوق کی خلاف ورزی) کا ارادہ کرے ہم اسے دردناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ ‘‘ (الحج:۲۵)
رب العالمین نے نبی اکرم ﷺ کی زبانی اس مہینے یعنی محرم کو اپنی طرف منسوب کیا ہے اور اِس میں روزے رکھنے کی ترغیب دی ہے اور اُسے قیام اللیل کے ساتھ ذکر فرمایا ہے۔ چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ماہِ رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ تعالیٰ کے اس مہینے کے روزے ہیں جسے تم محرم کہتے ہو اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز قیام اللیل ہے۔ ‘‘ اس حدیث میں ماہِ محرم کی نسبت اللہ رب العزت کی طرف کی گئی ہے جو کہ اِس کے فضل و شرف کی دلیل ہے۔ آپ ﷺ نے ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: ’’روزے رکھا کرو کیونکہ فضل و شرف میں کوئی عمل اُس کے برابر نہیں ہے۔ روزہ انسان کو جہنم سے بچانے والی ایک ڈھال ہےجس طرح تمہارے پاس دشمنوں سے بچنے کے لئے ڈھال ہوتی ہے۔ ‘‘
اے مؤمنو! ماہِ محرم کی دس تاریخ کو یومِ عاشورہ کہتے ہیں۔ یہ بہت فضیلت والا ہےاور قدیم زمانے سے حرمت والا چلا آرہا ہے۔ جس کا روزہ اپنی فضیلت کی وجہ سے پہلے نبیوں کے درمیان بھی معروف رہا ہے۔ اور نبیؐ اکرم روزے کیلئے اس دن کو دیگر دنوں پر فضیلت حاصل ہونے کی وجہ سے تلاش کرتے اور مہینوں میں سے اس مہینے یعنی رمضان کو تلاش کیا کرتےتھے۔ نبیؐ اکرم جب مدینہ تشریف لائے تو یہودی لوگ فرعون اور اُس کی قوم کےہلاک ہونے اور موسیٰ علیہ السلام اور اُن کی قوم کے نجات پانے کی وجہ سے شکرانے کے طور پر اُس دن کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ آپؐ نے فرمایا: تمہاری بہ نسبت ہم موسیٰ علیہ السلام کے زیادہ قریبی اور حقدار ہیں۔ چنانچہ آپؐ نے خود اُس دن کا روزہ رکھا اور اُس کے رکھنے کا حکم بھی دیا۔ ایک شخص نے اِس دن کے روزے کے متعلق سوال کیا توآپؐ نے فرمایا: میں امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اِس کے بدلے گزشتہ سال کے گناہوں کو معاف کردے گا۔ نیز فرمایا: اگر میں زندہ رہا تو اگلے سال نو محرم کا روزہ ضرور رکھوں گا۔ (یعنی دس محرم کے ساتھ، یہودیوں کی مخالفت کی وجہ سے)۔
اور جو شخص ایک دن پہلے کا روزہ رکھ لے یا ایک دن بعد کا یا تینوں دنوں کا رکھ لے یا سب کو چھوڑ کرصرف ایک دن اُسی دس محرم کے دن کا روزہ رکھ لے تو یہ بھی دُرست ہے۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے یہ روزہ حالت ِ سفر میں بھی رکھنے کی صراحت کی ہے کیونکہ اگر اِن روزوں میں سے کوئی ایک رہ جائے تو دوسرے دنوں میں اُس کی قضا نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ میرے لئے اور آپ کیلئے قرآن مجید کو بابرکت بنائے اور اس بابرکت اور حکمت والے ذکر سے فائدہ پہنچائے۔
(مسجد نبویؐ میں دیئے گئے خطبے سے ماخوذ)