Inquilab Logo

مفروضات کا طلسم جو ٹوٹ گیا! (۱)

Updated: May 16, 2023, 10:25 AM IST | Mumbai

کرناٹک کے رائے دہندگان نے اپنے دوٹوک اور مثالی فیصلے کے ذریعہ بہت سے مفروضات کو غلط ثابت کیا ہے۔ یہ مفروضات کسی ابہام کی وجہ سے ازخود پیدا نہیں ہوئے بلکہ محسوس ہوتا ہے کہ انہیں عوام کے ذہنوں پر گہرائی کے ساتھ نقش کرنے کیلئے بی جے پی کی مشنری دن رات کام کرتی رہی۔ آئیے یہ جائزہ لیں کہ کرناٹک کے رائے دہندگان نے کس کس مفروضے کو جھٹلایا ہے

photo;INN
تصویر :آئی این این

کرناٹک کے رائے دہندگان نے اپنے دوٹوک اور مثالی فیصلے کے ذریعہ بہت سے مفروضات کو غلط ثابت کیا ہے۔ یہ مفروضات کسی ابہام کی وجہ سے ازخود پیدا نہیں ہوئے بلکہ محسوس ہوتا ہے کہ انہیں عوام کے ذہنوں پر گہرائی کے ساتھ نقش کرنے کیلئے بی جے پی کی مشنری دن رات کام کرتی رہی۔ آئیے یہ جائزہ لیں کہ کرناٹک کے رائے دہندگان نے کس کس مفروضے کو جھٹلایا ہے:
 (۱) پہلا مفروضہ: اگر غیر بی جے پی پارٹیاں انتخابی کامیابی چاہتی ہیں تو اس کے لیڈروں کو حددرجہ احتیاط برتنی چاہئے کہ اُن کی زبان سے کوئی ایسی بات، لفظ یا جملہ نہ نکل جائے جس سے  بی جے پی کو اُسے توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور فائدہ اُٹھانے کا موقع  مل جائے۔ اس سلسلے میں یہ مثال دی جاتی رہی کہ کس طرح ’’موت کا سوداگر‘‘ یا ’’چائے والا‘‘ یا ’’نیچ‘‘جیسے الفاظ یا فقروں سے وزیراعظم مودی کو موقع مل گیا اور اُنہوں نے انتخابی فضا کو پوری طرح اپنے حق میں کرلیا۔ کرناٹک میں کانگریس نے ثابت کردیا کہ یہ مفروضہ یا متھ ہے۔ اس نے اپنے انتخابی منشور میں بجرنگ دَل پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تو کانگریسیوں ہی کا ایک طبقہ کہنے لگا کہ اس سے بچنا چاہئے تھا۔ بی جے پی نے بجرنگ دل کو بجرنگ بلی سے جوڑنے میں دیر نہیں لگائی، وزیراعظم نے کانگریس کو ہر ممکن طریقے سے ہدف ِتنقید بنایا حتیٰ کہ خود بجرنگ بلی کی جے کے نعرے لگائے مگر کانگریس نے دفاعی رُخ اختیار نہیں کیا بلکہ عوام کو یہ سمجھانے میں کامیاب ہوئی کہ بجرنگ دل پر پابندی کا مطلب بجرنگ بلی کی توہین نہیں ہے۔ کرناٹک میں اپنی بات پورے اعتماد کے ساتھ کہنے اور پھر اس پر قائم رہنے کا  کانگریس کا یہ تجربہ کامیاب رہا۔ پارٹی کے اِس طرز عمل میں  راہل گاندھی کے نعرے ’’ڈرو مت‘‘ کی جھلک موجود تھی، کانگریس ڈری نہیں جس کا نتیجہ ہے کہ عوام بی جے پی کے پروپیگنڈے سے متاثر نہیں ہوئے۔
 (۲) دوسرا مفروضہ: بی جے پی الیکشن پر جتنی محنت کرتی ہے وہ کسی سے مخفی نہیں مگر اتنی ہی محنت آر ایس ایس کے کارکنان بھی کرتے ہیں جو دکھائی نہیں دیتے مگر ایک ایک مکان پر دستک دیتے ہیں اور بی جے پی کی کامیابی کیلئے سرگرم رہتے ہیں۔ بلاشبہ ایسا ہوتا ہوگا مگر اس کی وجہ سے یہ مفروضہ پیدا ہوا یا کیا گیا کہ بی جے پی کو ہرایا نہیں جاسکتا۔ کانگریس نے کرناٹک میں ثابت کردیا کہ بی جے پی کو ہرایا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل ہماچل میں بھی یہ ثابت کیا گیا تھا۔ 
 (۳) تیسرا مفروضہ ( بی جے پی کا بوتھ مینجمنٹ لاثانی ہے):  ا س میں شک نہیں کہ بی جے پی ایک ایک بوتھ پر محنت کرتی ہے مگر یہ تاثر اب زائل ہوچکا ہے جس نے مفروضہ کی شکل اختیار کرلی تھی کہ ایسا بوتھ مینجمنٹ کسی پارٹی کا نہیں ہوسکتا۔ اب  اس کی جگہ یہ ثابت ہوا کہ کوئی بھی پارٹی بہتر اور مؤثر بوتھ مینجمنٹ کے ذریعہ بی جے پی کے بوتھ مینجمنٹ کو فیل کرسکتی ہے۔ 
 (۴) چوتھا مفروضہ ( مودی کا کرشمہ): کہا جاتا تھا کہ مودی کا کرشمہ غیر معمولی ہے، اس کے مدمقابل ٹھہرنا ممکن نہیں، انتخابی میدان میں جب مودی اُترتے ہیں تو پھر ہر طرف مودی ہی رہتے ہیں، کوئی اور ٹک نہیں پاتا۔ کرناٹک نے اس ’’کرشمے‘‘ کو بے اثر کردیا۔ ۹؍ اپریل سے ۷؍ مئی کے درمیان وزیر اعظم نے چار مرتبہ کرناٹک کا دورہ کیا، ۱۷؍ ریلیاں اور کئی روڈ شو کئے مگر بی جے پی ۴۷؍ میں سے صرف ۱۵؍ حلقوں میںجیتی۔ تو کیا مودی کرشمہ کی چمک دمک ماند پڑچکی ہے یا یہ مفروضہ ہی تھا جس کے زیر اثر ہر خاص و عام آگیا تھا؟ (جاری) 

bjp congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK