Inquilab Logo Happiest Places to Work

بیرن سنگھ ہیں، منی پور کا وزیراعلیٰ کہاں ہے؟

Updated: September 28, 2023, 9:56 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

عنقریب منی پور میں خرابیٔ حالات کے پانچ ماہ مکمل ہوجائینگے۔ ان پانچ مہینوں میں بہت کچھ ہوا۔ کافی کچھ ایسا ہوا ہے جس کی اطلاع کسی کو نہیں۔ اہل منی پور ہی جانتے ہیں کہ اُن میں سے کس پر کیا بیتی۔

Biren Singh.Photo. INN
بیرن سنگھ۔ تصویر:آئی این این

عنقریب منی پور میں خرابیٔ حالات کے پانچ ماہ مکمل ہوجائینگے۔ ان پانچ مہینوں میں بہت کچھ ہوا۔ کافی کچھ ایسا ہوا ہے جس کی اطلاع کسی کو نہیں۔ اہل منی پور ہی جانتے ہیں کہ اُن میں سے کس پر کیا بیتی۔ یہ بات اس بنیاد پر کہی جارہی ہے کہ جب دو خواتین کو بے لباس کرکے اُن کے ساتھ فحش چھیڑ خانی کرنے والی بھیڑ کا ویڈیو تین ماہ بعد جاری ہوا تھا اور اس پر ملک اور بیرون ملک ہر جگہ ہاہاکار مچی ہوئی تھی، تب منی پور کے وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ ’’ایسے تو سیکڑوں معاملے ہیں !‘‘ یہ بیان وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ کی بے حسی کا غماز تھا۔ اس کے بعد تو عہدہ پر قائم رہنے کا اُن کا اخلاقی حق بالکل ہی ختم ہوگیا تھا مگر نہ تو اُنہیں اخلاقیات سے کچھ لینا دینا ہے نہ ہی اُن کی پارٹی کو۔ اگر وہ خود استعفےٰ دینے کو تیار نہیں تھے تو اُن کی پارٹی کو چاہئے تھا کہ اُنہیں برطرف کردیتی مگر افسوس! دراصل اخلاقیات کو ملحوظ رکھنے کی اُمید اُس سے کی جاسکتی ہے جو اخلاقیات پر یقین رکھتا ہو۔ پانچ ماہ مکمل ہونے کو ہیں ،استعفےٰ طلب کرنا تو دور کی بات مرکزی حکومت نے اُن کی گوشمالی تک نہیں کی ہے۔ اس ضمن میں اگر کچھ ہوا بھی ہے تو اس کی حیثیت خانہ پُری سے زیادہ کی نہیں ہے۔ خیال کیا جارہا تھا کہ منی پور کی آگ تاخیر سے ہی سہی، ٹھنڈی ہوجائیگی مگر جیسے جیسے دن گزر رہے ہیں نت نئے اور پہلے جیسے لرزہ خیز واقعات ہی کی خبریں منظر عام پر آرہی ہیں ۔ جب منی پور جل رہا تھا تب انٹرنیٹ بند تھا۔ اس لئے بہت سے واقعات کی خبریں وہیں تک محدود رہیں جہا ں وہ واقعات رونما ہوئے تھے مگر جب انٹرنیٹ جاری ہوا تب اکا دکا ویڈیوز ملک کے دیگر حصوں تک پہنچے۔ تازہ ویڈیو جو گزشتہ ہفتے (سنیچر کو) وائرل ہوا، دو طلبہ کا ہے جو ۶؍ جولائی کو لاپتہ ہوگئے تھے۔ غالباً اُن کا اغوا کیا گیا تھا۔ جو ویڈیو آیا ہے وہ اُن کے لاپتہ ہونے کے دو دن بعد کا ہے۔ ہم نے نہ تو ویڈیو دیکھا نہ ہی اس کی توثیق کرسکتے ہیں مگر خبروں کے مطابق، ویڈیو میں وہ دہشت زدہ دکھائی دے رہے ہیں اور اُن کے پیچھے مسلح افراد کھڑے ہوئے ہیں۔ دونوں طالب علموں کا تعلق میتی برادری سے ہے۔  اس ویڈیو سے تھوڑی دیر کیلئے صرفِ نظر کرلیں اور منی پور کے عمومی حالات کا جائز ہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت امن قائم کرنے میں بُری طرح ناکام ہے۔ اس کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ حکمراں جماعت نے وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ کو برخاست نہ کرنے کی قسم کھا رکھی ہے۔ اگر اُنہوں نے حالات کو قابو میں کرلیا ہوتا تو ہم اس پر اصرار نہ کرتے مگر پانچ ماہ بعد بھی اگر کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے تو ضروری ہے کہ مرکز کسی ایسے شخص کو ریاست کی سربراہی کیلئے منتخب کرے جو افہام و تفہیم میں یقین رکھتا ہو، شرپسندوں کے ساتھ سختی سے نمٹ سکتا ہو اور عوام میں اعتماد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ بیرن سنگھ عوام میں اعتماد پیدا کرنے کے بجائے اُن چند خواتین میں اعتماد پیدا کرسکے جنہوں نے اُن کا استعفےٰ نامہ پھاڑ دیا تھا۔ ظاہر ہے، یہ طے شدہ تھا کہ بیرن سنگھ استعفےٰ دینے کا ڈراما کرینگے اور اُن کی حکومت کی حمایت کرنے والی خواتین اُنہیں استعفےٰ دینے سے روکیں گی۔ اس واقعہ کے بعد بیرن سنگھ نے کبھی استعفے کی ضرورت محسوس کی نہ ہی مرکزنے استعفےٰ مانگنے کی جبکہ منی پور کے حالات کے سبب پوری دُنیا میں ملک کی مسلسل بدنامی ہورہی ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK