یومِ اطفال ہمیں جھنجھوڑتا ہے کہ اگر ہم نے بچوں کی زندگی نہیں سنواری تو ہمارا کل بھی اندھیروں میں کھو جائے گا۔
پنڈت جواہر لال نہروں کی ایک یاد گار تصویر۔ تصویر:آئی این این
۱۴؍نومبر کا دن ہمارے ملک کی تاریخ میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔یہ دن یومِ اطفال کے نام سے جانا جاتا ہے ۔وہ دن جب پورا ہندوستان اپنے سب سے محبوب رہنما چچا نہرو کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہے جنہوں نے بچوں کو قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ قرار دیا۔یہ دن ہمیں نہ صرف اُن کی خدمات یاد دلاتا ہے بلکہ بچوں کے تئیں ہماری ذمہ داریوں پر بھی غور کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔چچا نہرو کا ماننا تھا کہ اگر ہم اپنی آنے والی نسلوں کو بہتر تعلیم، محبت اور رہنمائی دیں تو ہمارا مستقبل خودبخود روشن ہو جائے گا۔
چاچا نہرو — بچوں کے مسیحا، قوم کے رہنما
پنڈت جواہر لال نہرو۱۴؍ نومبر۱۸۸۹ءکو الٰہ آباد میں پیدا ہوئے۔وہ آزادی کی تحریک کے سرگرم رہنما اور ملک کے پہلے وزیر اعظم تھے مگر ان کی سب سے بڑی پہچان ان کی بچوں سے بے پناہ محبت تھی۔
بچے انہیں پیار سے‘‘چچا نہرو’’کہتے تھے، اور وہ ان کے درمیان ایسے گھل مل جاتے جیسے ایک شفیق باپ اپنے بچوں میں۔چاچا نہرو کا کہنا تھا:’’آج کے بچے کل کے ہندوستان کے شہری ہیں۔ اُنہیں وہی سکھاؤ جو مستقبل کو سنوار سکے۔‘‘ ان کی زندگی کا ہر لمحہ تعلیم، محبت، اور امن کے پیغام سے عبارت تھا۔وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ’’اگر ہمیں ایک مضبوط ہندوستان بنانا ہے تو سب سے پہلے بچوں کے ذہن اور دل کو مضبوط بنانا ہوگا۔‘‘
یومِ اطفال — معصومیت کا احترام اور خدمت کا پیغام
چچا نہرو کی وفات کے بعد۱۴؍ نومبر کو ان کی یاد میں’یومِ اطفال‘منانے کا فیصلہ کیا گیا۔یہ دن محض ایک تقریب نہیں بلکہ ایک تحریک ہے ۔ ایک ایسا عہد جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ بچوں کے حقوق، تعلیم اور خوشیوں کی حفاظت کرنا ہمارا اولین فرض ہے۔بدقسمتی سے آج بھی ہمارے ملک میں ایسے بے شمار بچے ہیں جو اسکول جانے کے بجائے مزدوری کرتے ہیں، کوڑا چنتے ہیں یا سڑکوں پر بھٹکتے ہیں۔یہ وہ بچے ہیں جو بھیڑ بھاڑ میں گم ہو گئے، جن کے خواب محرومیوں کی دھول میں چھپ گئے۔یومِ اطفال ہمیں جھنجھوڑتا ہے کہ اگر ہم نے ان بچوں کی زندگی نہیں سنواری تو ہمارا کل بھی اندھیروں میں کھو جائے گا۔
تعلیم — ترقی کی بنیاد، انسانیت کی پہچان
تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔چچا نہرو تعلیم کو محض علم حاصل کرنے کا ذریعہ نہیں بلکہ زندگی کو بہتر بنانے کا ہنرسمجھتے تھے۔ انہوں نے کہا تھا:’’تعلیم کا مقصد محض ڈگری حاصل کرنا نہیںبلکہ انسان کو انسان بنانا ہے۔‘‘
آج جب ہم سائنسی ترقی اور مصنوعی ذہانت کے دور میں جی رہے ہیں، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اصل کامیابی کتابوں یا نمبروں میں نہیں بلکہ کردار سازی میں ہے۔بچوں کے ذہنوں میں اگر اخلاق، محبت اور احساسِ ذمہ داری پیدا کر دی جائے تو وہ نہ صرف کامیاب شہری بلکہ ایک بہترین انسان بن کر ابھریں گے۔
اسلام نے بھی تعلیم کو اولین فریضہ قرار دیا ہے۔چچا نہرو کا نظریہ اسی تعلیمِ عامہ کے اصول سے ہم آہنگ تھا۔ان کا ایمان تھا کہ اگر ہر بچہ تعلیم یافتہ ہو جائے تو غربت، جہالت اور ظلم کا خاتمہ خودبخود ہو جائے گا۔
چاچا نہرو کی فکر — علم، امن اور انسانیت کا پیغام
چچا نہرو نہ صرف سیاست کے ستون تھے بلکہ علم و ادب کے بھی پرستار تھے۔
ان کی مشہور تصانیف Discovery of India, Glimpses of World History اور Letters from a Father to His Daughter آج بھی نوجوان نسل کے لئے مشعلِ راہ ہیں۔انہوں نے اپنی بیٹی اندرا گاندھی کے نام جو خطوط لکھے، ان میں تاریخ، سائنس اور اخلاقی تربیت کے حسین امتزاج کو پیش کیا ہے۔ان خطوط سے یہ سبق ملتا ہے کہ تعلیم صرف کتابوں کا علم نہیں بلکہ زندگی کے ہر شعبے کی آگاہی ہے۔چچا نہرو چاہتے تھے کہ ہر بچہ صرف کامیاب نہ ہو بلکہ باوقار، باشعور اور بااخلاق انسان بنے۔
سماجی ذمہ داری — بچوں کے خواب ہماری امانت
یومِ اطفال کے موقع پر ہمیں خود سے ایک سوال ضرور پوچھنا چاہئے:کیا ہم نے واقعی اپنے بچوں کو وہ ماحول دیا ہے جس کے وہ حقدار ہیں؟
کیا ہمارے اسکولوں میں وہ خوشی، وہ محبت، وہ رہنمائی ہے جوچاچا نہرو چاہتے تھے؟
آج کے دور میں جب بچے مقابلے، دباؤ اور سوشل میڈیا کے جال میں الجھتے جا رہے ہیں، ہمیں ان کے لئے محبت، کھیل اورفطرت کے قریب رہنے کا ماحول پیدا کرنا ہوگا۔بچوں کو صرف کتابیں نہیں بلکہ زندگی جینے کی سلیقہ مندی بھی سکھانی ہوگی۔چچا نہرو کہتے تھے:’’بچوں کی مسکراہٹ سب سے بڑی کامیابی ہے، کیونکہ جہاں بچہ مسکراتا ہے، وہاں انسانیت زندہ ہے۔ یہ پھول ہیں چمن کے، انہیں مسکراہٹ دو،انہیں کتاب دو، قلم دو، نئی رہگزردو۔‘‘
بچوں کا کردار — کل کی بنیاد، آج کا عزم
بچے محض کھیلنے اور ہنسنے والے نہیں، بلکہ قوم کے مستقبل کے معمار ہیں۔اگر ہم نے آج ان کے کردار کو مضبوط بنا دیا تو کل کوئی طاقت ہندوستان کی ترقی کو نہیں روک سکتی۔
یومِ اطفال ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ بچوں میں خود اعتمادی، محبت اور محنت کا جذبہ پیدا کیا جائے۔اسکولوں میں علم کے ساتھ اخلاقیات، برداشت اور ہم آہنگی کے سبق دیئے جائیں تاکہ وہ بڑے ہو کر ایک بہتر سماج قائم کر سکیں۔ یادرکھئے کہ یہی وہ بچے ہیں جو آنے والے وقت میں ڈاکٹر، استاد، سائنسداں اور رہنما بن کر ملک کی تقدیر بدلیں گے۔ یہ ننھے چراغ ہیں، انہی سے روشنی ہے وطن کی،سنوار لو ان کو، کہ تقدیر سنور جائے۔
معصوم دلوں کا تحفظ، روشن مستقبل کی ضمانت
یومِ اطفال صرف تقاریب یا تقریروں کا دن نہیں، بلکہ ایک عہدِ تجدیدِ محبت ہے۔یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو محبت، تعلیم، تحفظ اور خوشی کا وہ حق دیں جو ان کا بنیادی حق ہے۔چچا نہرو نے کہا تھا:’’بچوں کے دلوں میں وہ سچائی ہوتی ہے جو بڑوں میں بہت کم رہ جاتی ہے۔‘‘اسی سچائی کو زندہ رکھنا، اسی مسکراہٹ کو قائم رکھنا ہی ہمارا فرض ہے۔
ہمیں چاہئے کہ ہم ایسے معاشرے کی تعمیر کریں جہاں کوئی بچہ بھوکا نہ سوئے، کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے، اور کوئی معصوم آنکھ بے خواب نہ ہو۔چچا نہرو کی تعلیمات آج بھی ہمارے لئے مشعلِ راہ ہیں۔آئیے، ہم عہد کریں کہ ہم اپنے بچوں کے خوابوں کی حفاظت کریں گے، ان کے چہروں کی مسکراہٹ برقرار رکھیں گے،کیونکہ بچوں کی خوشی ہی میں قوم کی کامیابی پوشیدہ ہے۔