Inquilab Logo Happiest Places to Work

لباس کا انتخاب سادگی، پاکیزگی اور حیا کے اصولوں پر مبنی ہونا چاہئے

Updated: June 20, 2025, 5:06 PM IST | Alisha Sharif Mominati | Mumbai

ہمیں اپنی ثقافتی اور دینی اقدار کو ترجیح اور فوقیت دیتے ہوئے ایسا لباس اختیار کرنا چاہئے جو ہماری عزتِ نفس اور اسلامی شناخت کا عکاس ہو اور ہمیں پُروقار بنائے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، جو انسانیت کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ اس کی ہر آیت گہرے معانی اور حکمت سے بھری ہوئی ہے، جو انسانی زندگی کے ہر پہلو کو روشن کرتی ہے۔ سورۃ الاعراف کی آیت نمبر ۲۶؍ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
 ’’اے اولادِ آدم! بیشک ہم نے تمہارے لئے (ایسا) لباس اتارا ہے جو تمہاری شرم گاہوں کو چھپائے اور (تمہیں ) زینت بخشے اور (اس ظاہری لباس کے ساتھ ایک باطنی لباس بھی اتارا ہے اور وہی) تقوٰی کا لباس ہی بہتر ہے۔ یہ (ظاہر و باطن کے لباس سب) اﷲ کی نشانیاں ہیں تاکہ وہ نصیحت قبول کریں۔ ‘‘
یہ آیت نہ صرف انسان کی ظاہری ضروریات بلکہ اس کی باطنی پاکیزگی اور روحانی ترقی کے بارے میں بھی گہرا پیغام دیتی ہے۔ یہ ہمیں ظاہری اور باطنی دونوں پہلوؤں پر توازن قائم کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ آئیے اس آیت کے پیغام کو تفصیل سے سمجھنے کی کوشش کریں اور اسے اپنی زندگیوں میں نافذ کرنے کے طریقوں پر غور کریں۔ 
لباس کی نعمت: حیا کا تحفظ اور زینت
 اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، جن میں سے ایک عظیم نعمت لباس ہے۔ اس آیت میں اللہ نے لباس کو ’’نازل کیا‘‘ کہا، جو اس کی اہمیت اور اسے الٰہی تحفہ قرار دینے کی دلیل ہے۔ لباس انسان کی شرمگاہوں کو ڈھانپتا ہے، جو حیا اور عزت کا تقاضا ہے۔ انسان ایک مہذب مخلوق ہے، اور اس کی تہذیب کا ایک اہم جزو اس کا لباس ہے۔ یہ نہ صرف جسم کو موسم کی شدت سے بچاتا ہے بلکہ اسے خوبصورتی اور وقار بھی عطا کرتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق لباس کا انتخاب سادگی، پاکیزگی اور حیا کے اصولوں پر مبنی ہونا چاہئے۔ مرد و خواتین دونوں کیلئے لباس کے بارے میں واضح ہدایات دی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر، سورۃ النور میں خواتین کو اپنی زینت چھپانے اور چادر اوڑھنے کی تلقین کی گئی ہے، جبکہ مردوں کو بھی نگاہ نیچی رکھنے اور پاکدامنی اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ اصول اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ لباس صرف جسم کو ڈھانپنے کا ذریعہ نہیں بلکہ انسان کے کردار، عزت اور معاشرتی وقار کا آئینہ دار بھی ہے۔ آج کے دور میں جہاں فیشن اور مغربی ثقافت کے اثرات نے لباس کے انتخاب کو متاثر کیا ہے، یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہمیں اپنی ثقافتی اور دینی اقدار کو ترجیح دینی چاہئے اورایسا لباس اختیار کرنا چاہئے جو ہماری عزت نفس اور اسلامی شناخت کی عکاسی کرے۔ 
لباسِ تقویٰ: باطنی پاکیزگی کی علامت 
آیت کا دوسرا حصہ ’’لباسِ تقویٰ‘‘ کی طرف توجہ دلاتا ہے، جو ظاہری لباس سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ تقویٰ کا مطلب ہے اللہ کا خوف دل میں رکھنا، گناہوں سے بچنا اور نیک اعمال کے ذریعے اپنے دل و روح کو پاکیزہ بنانا۔ یہ وہ روحانی لباس ہے جو انسان کو دنیاوی فتنوں، شیطانی وسوسوں اور اخلاقی گراوٹ سے محفوظ رکھتا ہے۔ لباسِ تقویٰ انسان کے باطن کی زینت ہے۔ جیسے ظاہری لباس جسم کی خوبصورتی کو بڑھاتا ہے، ویسے ہی تقویٰ انسان کے کردار اور اعمال کو سنوارتا ہے۔ یہ انسان کو اللہ کے احکامات پر عمل کرنے، دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور معاشرے میں انصاف و خیر پھیلانے کی ترغیب دیتا ہے۔ ایک شخص کا لباس چاہے کتنا ہی قیمتی اور خوبصورت کیوں نہ ہو، اگر اس کا دل گناہوں سے آلودہ ہے اور اس میں اللہ کا خوف نہیں، تو اس کی کوئی قدر نہیں۔ اس کے برعکس، ایک سادہ لباس میں ملبوس شخص جو تقویٰ سے آراستہ ہو، اللہ کے نزدیک عزت و مقام کا حامل ہوتا ہے۔ قرآن اور احادیث میں تقویٰ کی اہمیت کو بارہا اجاگر کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، سورۃ الحجرات میں فرمایا گیا کہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تقویٰ میں سب سے آگے ہو۔ نبی کریم ﷺنے بھی فرمایا کہ تقویٰ دل میں ہوتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تقویٰ ایک باطنی کیفیت ہے جو انسان کے اعمال، نیتوں اور کردار میں جھلکتی ہے۔ 
اللہ کی نشانیوں سے نصیحت
 آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ لباس اور تقویٰ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔ یہ آیت ہمیں دعوت دیتی ہے کہ ہم اللہ کی نعمتوں پر غور کریں اور اس کے احکامات کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالیں۔ لباس کی نعمت ہمیں حیا، پاکیزگی اور تہذیب سکھاتی ہے، جبکہ تقویٰ ہمیں اللہ سے گہرا تعلق استوار کرنے اور نیک اعمال کے ذریعے جنت کا حقدار بننے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ آیت ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ اللہ کی ہر نعمت ایک ذمہ داری کے ساتھ آتی ہے۔ لباس کی نعمت ہمیں اس بات کی طرف متوجہ کرتی ہے کہ ہم اسے اللہ کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق استعمال کریں۔ اسی طرح، تقویٰ کی نعمت ہمیں اپنے دل و دماغ کو پاک رکھنے اور ہر حال میں اللہ کے احکامات کو ترجیح دینے کی تلقین کرتی ہے۔ معاشرتی تناظر میں آیت کا پیغام آج کے دور میں، جہاں مادیت پرستی اور ظاہری خوبصورتی پر زیادہ زور دیا جاتا ہے، ہمارے لئے ایک عظیم رہنما ہے۔ ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ مہنگے اور فیشن ایبل لباس کو عزت اور کامیابی کی علامت سمجھتے ہیں، لیکن قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ اصل عزت تقویٰ میں ہے۔ ایک شخص کا لباس اس وقت تک بامعنی نہیں جب تک اس کا دل تقویٰ سے آراستہ نہ ہو۔ 
  سورۃ الاعراف کی یہ آیت ہمیں زندگی کے ظاہری اور باطنی توازن کی اہمیت سکھاتی ہے۔ ظاہری لباس معاشرے میں عزت اور وقار دیتا ہے جبکہ تقویٰ کا لباس ہمیں اللہ کے نزدیک محبوب بناتا ہے۔ اس آیت پر غور کرتے ہوئے اپنی زندگی کو اللہ کے احکامات کے مطابق ڈھالیں اور اسکی نعمتوں پر شکر ادا کریں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK