Inquilab Logo

جوشی مٹھ کے مکانوں میں دراڑ اور حکومت کی بے حسی

Updated: January 16, 2023, 5:13 PM IST | ajaz abdul gani | MUMBAI

سطح سمند ر سے ۶؍ ہزار فٹ بلندی پر بسا چمولی ضلع کا جوشی مٹھ ان دنوں عالمی سطح پرسر خیاں بٹور رہا ہے ۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

سطح سمند ر سے ۶؍ ہزار فٹ بلندی پر بسا چمولی ضلع کا جوشی مٹھ ان دنوں عالمی سطح پرسر خیاں بٹور رہا ہے ۔ ہندوستان اور چین کی سر حد پر آباد یہ گاؤں سر حدی تحفظ کے نقطہ  ٔ نظر سے بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ انڈو تبت بارڈر فورس کیلئے بھی یہ خاص مقام رکھتا ہے ۔ برادران ِ وطن کیلئے جوشی مٹھ ایک اہم مذہبی خطہ مانا جاتا ہے کیونکہ یہ بدری ناتھ کے نزدیک ہے جہاں سے چار دھام یاترا شروع ہو تی ہے۔یہاں کی وادیوں میں کھلنے والے حسین اور دلکش پھولوں کے باعث اسے’ ویلی آف فلاورس‘ کی شناخت بھی حاصل ہے لیکن جغرا فیائی اعتبار سے الگ پہچان رکھنے والے اس گاؤں کو سب سے پہلے ۲۰۲۱ء میں عام لوگو ں نے اس وقت سرخیوں میں پایا جب یہاں ایک بڑا سا برف کا تودہ ٹوٹ کر ندی میں جا گرا اور اس نے جوشی مٹھ میں بڑی تباہی مچائی تھی۔ ایک بار پھر جوشی مٹھ سنگین انسانی بحران کا شکار ہے۔ آیئے دیکھتے ہیں جوشی مٹھ کے تازہ بحران پر مر اٹھی اخبارات نے کیا کچھ لکھا ہے۔
پر بھات( ۱۰؍ جنوری)
 اخبار اپنے اداریے  میں لکھتا ہے کہ’’ اتر اکھنڈ کے جوشی مٹھ کے مکانات ، مندروں اور ہوٹلوں میں دراڑیں پڑ نے اور زمین کھسکنے کا سلسلہ بد ستور جاری ہے۔ یہاں کی زمین میں تقریباً ایک فٹ چوڑی دراڑیں پڑ رہی ہیں۔ حالیہ بحران نے  یہاں کے باشندوں کو شدید تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ ہمالیہ کے دا من میں بسے اس خطے میں قدرت نے کیوں قہر ڈھایا ، اس سے متعلق طر ح طر ح کی قیاس آرائیاں شروع ہو چکی ہیں۔اس علاقے میں ہو نے والی جغرافیائی تبد یلیوں سے متعلق ماہر ین ار ضیات کی جانب سے متعدد  بار  وارننگ دی جا چکی تھی۔ اس کے باوجود پہاڑوں اور درختوں کو کاٹ کر ترقیاتی منصوبے بنائے گئے۔ اتر اکھنڈ کا علاقہ ہمیشہ سیاحوں سے بھرا رہتا ہے۔ ہرسال  یہاں لاکھوں سیاح سیر و تفریح کیلئے آتے ہیں تاہم ان دنوں جوشی مٹھ قدرتی آفت کی زد میں ہے جس سے آنے والے وقت میں سیاحت کا پیشہ یقیناً متاثر ہو گا۔ دوسری جانب یہاں کے لوگوں میں خوف وہراس کا ماحول پایا جارہا ہے ۔ جوشی مٹھ کی زمین میں پڑنے والی دراڑوں کی جو تصاویر سامنے آرہی ہیں، وہ لر زہ خیز ہیں۔ ایک گھر میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھتے ہوئے ایک خاندان کا گھر ان کی آنکھوں کے سامنے دھنس گیا۔ اہل خانہ کسی طر ح اپنی جان بچا نےمیں کامیاب ہوسکے۔ رپورٹ کے مطابقیہاں ۶۰۰؍ سے زائد گھروں کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ ایسے میں اہم سوال یہ ہے کہ اتر اکھنڈ حکومت کیا اس بحران کا کوئی مستقل حل نکال پائے گی؟
مہاراشٹر ٹائمز( ۹؍ جنوری)
  اخبار نے اداریہ لکھا ہے کہ’’یہ ایک سادہ سوال ہے کہ خطرے کی وارننگ کو نظر انداز کر نے اور بحران کے بڑ ھنے کا انتظار کر نا یا پھر بر وقت انتباہ کو غنیمت جان کر فوری طور پر اقدا مات شروع کرنا؟ اس سوال کا آسان جواب یقیناً وقت رہتے ہوئے وارننگ پر تو جہ دے کرفوری طور پر اقدامات کرنا ہے لیکن اتر اکھنڈ کے حالیہ بحران سے ثابت ہو گیا کہ سر کار اسی وقت بیدار ہوتی ہے جب کوئی مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کر لیتا ہے۔جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کے تازہ واقعات سے ایک بار پھر ثابت ہو گیا ہے کہ حکومت نے حالات کو سمجھنے میں کافی تاخیر کا مظاہرہ کیا اور جب حالات بے قابو ہو گئے تو آناً فاناً میں ترقیاتی منصوبوں پر روک لگا کر عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کر نا شروع کردیاہے۔ جوشی مٹھ سے زمین کھسکنے کی انتہائی خوف ناک اور لرزہ خیر تصاویر سامنے آرہی ہیں۔ جوشی مٹھ ہر گزرتے لمحہ کے ساتھ مسلسل دھنستا جارہا ہے۔ ماہر ین کا کہنا ہے کہ یہ تباہی اچانک نہیں آئی ہے بلکہ ممکنہ خطرے سے انتظامیہ کو بہت پہلے آگاہ کیا جا چکا تھا۔ ۲؍ جنوری سے جوشی مٹھ کی زمین اور مکانات میں دراڑیں پڑنا شروع ہو ئیں اس کے بعد سے یہ بحران دن بہ دن گہرا ہو تا جارہا ہے لیکن انتظامیہ تب بھی نیند سے بیدار نہیں ہوا تھا۔ اب اچانک پی ایم او کے پر نسپل سیکر یٹری نے اترا کھنڈ کے وزیر اعلیٰ اور  وہاں کے ڈی ایم کے ساتھ میٹنگ کی اور ریاستی حکومت کو لینڈ سلائیڈ نگ سے پیدا ہو نے والی صورتحال پر سخت اقدامات کر نے کی ہدایت جاری کی ہے۔‘‘
سکال( ۱۰؍ جنوری)
 اخبار لکھتا ہے کہ’’ماہر ینِ ار ضیات کا کہنا ہے کہ قدرت وقتاً فوقتاً تباہی سے خبردار کرتی رہتی ہے۔اس کی تازہ مثال اترا کھنڈ کے جوشی مٹھ میں آئی تباہی ہے ۔ اچانک زمین دھنسنے ، مکانات میں درا ڑیں پڑ نے اور زمین کے نیچے سے پانی بہنے جیسے مسائل سے یہاں کے باشندے خوف میں مبتلا ہیں۔سیکڑوں لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔ وزیر اعلیٰ  نے حالات جلد قابو میں لانے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے ترقیاتی کاموں کو عار ضی طور پرروک دیا ہے۔ تباہی کے پیش ِ نظر یہاں کے مکینوں نے بدری ناتھ کی طرف جانے والے بائی پاس کے کام کو روکنے، نیشنل تھر مل پاور کارپوریشن  کیلئے  زیرتعمیر سر نگ کے کام کو فوری طور پر موخر کر نے کا مطالبہ کیا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ جب  ترقیاتی منصوبوں کیلئے کوئی پالیسی مرتب کرے تو لوگوں کے جذبات کو ہی پیش ِ نظر نہیں رکھے بلکہ ماہرین ار ضیات کی رائے بھی تسلیم کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK