Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹائم میگزین کا یوٹرن: اگست ۲۰۲۴ءمیں نیتن یاہو کا جنگی عزم، اگست۲۰۲۵ءمیں غزہ کی سنگین صورتحال پر توجہ

Updated: August 04, 2025, 10:08 PM IST | New York

ٹائم میگزین کی توجہ، سلامتی اور حکمت عملی سے ڈرامائی طور پر فلسطینیوں کے مصائب اور محصور علاقے میں بڑے پیمانے پر پھیلی بھکمری کی طرف منتقل ہو چکی ہے۔

The Title Pages of the mentioned issues of Time. Photo: INN
ٹائم کے متذکرہ شماروں کے سرورق۔ تصویر: آئی این این

نیویارک سے شائع ہونے والے معروف انگریزی میگزین ٹائم کے اگست ۲۰۲۴ء کے شمارے کے سرورق پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی تصویر کے ساتھ ایک نمایاں شہ سرخی تھی: ”بی بی جنگ میں۔“ اس شمارے میں نیتن یاہو کا ۶۶ منٹ کا ایک خصوصی انٹرویو شامل کیا گیا تھا جس میں انہیں اسرائیل کے ایک ناگزیر جنگ کے دور کے لیڈر کے طور پر پیش کیا گیا جو حماس، ایران اور حزب اللہ کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہے۔ میگزین نے غزہ جنگ کو ۱۹۴۸ء کے بعد اسرائیل کے سب سے مہلک تنازع کے طور پر بیان کیا اور نیتن یاہو کو ”قومی بقاء کا نگہبان“ قرار دیا تھا۔

اسی ٹائم میگزین کا اگست ۲۰۲۵ء کا حالیہ شمارہ، ایک بالکل مختلف کہانی بیان کرتا ہے۔ ٹائم کے تازہ ترین سرورق پر ”غزہ میں ابھرتا ہوا المیہ“ لکھا ہے اور غذائی قلت کے شکار فلسطینی بچوں اور اسرائیلی بموں سے تباہ شدہ غزہ کی گلیوں کی دل دہلا دینے والی تصاویر کو جگہ دی گئی ہے۔ میگزین کی توجہ، سلامتی اور حکمت عملی سے ڈرامائی طور پر فلسطینیوں کے مصائب اور محصور علاقے میں بڑے پیمانے پر پھیلی بھکمری کی طرف منتقل ہو چکی ہے۔ ٹائم، جو کبھی نیتن یاہو کے جنگی عزم کی تعریف کرتا تھا، اب قیادت، احتساب اور عالمی خاموشی کے بارے میں سخت سوالات اٹھا رہا ہے۔ اس کا تازہ ترین شمارہ ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے جس میں نیتن یاہو کی جنگی حکمت عملی کے بجائے غزہ میں پھیلی تباہی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اہل غزہ کوروزانہ ۶۰۰؍ امدادی ٹرکوں کی ضرورت

غزہ جنگ پر عالمی میڈیا کے بیانیے میں اس تبدیلی کو صرف سطحی رد و بدل نہیں کہا جاسکتا۔ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ کے فلسطینی شہری، اسرائیل ساختہ قحط کا سامنا کر رہے ہیں جسے صہیونی ریاست کے فضائی حملوں، ناکہ بندی کے اقدامات اور محصور علاقے میں بنیادی ڈھانچے کی منظم تباہی نے مہمیز دی ہے۔ ۲ مارچ ۲۰۲۵ء سے اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کے ذریعے چلائی جارہی بیکریوں میں آٹا ختم ہوگیا، علاقے میں صاف پانی تقریباً ناپید ہوگیا اور غزہ کے ۵ لاکھ سے زائد شہری، شدید قحط اور بھکمری کی صورتحال سے دوچار ہوئے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، بھوک کی وجہ سے ۱۷۵ سے زائد افراد دم توڑ چکے ہیں جن میں زائد از ۸۳ بچے شامل ہیں۔

غزہ میں عالمی میڈیا کے آنکھ اور کان، وہاں کے مقامی صحافی بھی بھکمری سے محفوظ نہیں ہیں۔ خلیل الخلوت نامی ایک فلسطینی صحافی نے ٹائم کو بتایا کہ ”مجھے نہیں معلوم کہ ہم کل کیا کھائیں گے۔“ کئی روز کے فاقے کی وجہ سے ان کا وزن ۶۰ پاؤنڈ سے زیادہ کم ہو چکا ہے۔ میگزین نے اقوام متحدہ کی ان رپورٹس کا بھی حوالہ دیا جن میں اسرائیل کے زیر سرپرستی غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کو امداد روکنے اور امداد کے تقسیمی مراکز پر ایک ہزار سے زائد فلسطینیوں کی اموات کا شریک ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کے کیمروں نے فلسطینیوں پر فائرنگ کے مناظر دکھائے

غزہ میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں بڑھتی انسانی تباہی نے عالمی سطح پر قانونی اور سفارتی ردعمل کو جنم دیا ہے۔ نومبر ۲۰۲۴ء میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ پر غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کیلئے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے۔ ۲۰۲۵ء کے وسط میں اسرائیل کے حملوں میں شدت کے بعد عالمی سطح پر غم و غصہ بڑھ گیا جس کے بعد اسرائیل کے مغربی اتحادیوں نے بھی عوامی طور پر صہیونی ریاست سے دوری بنانا شروع کردی ہے۔

غزہ کی بھکمری اور سنگین صورتحال پر ٹائم میگزین کا تازہ شمارہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب فرانس، برطانیہ اور کنیڈا جیسی مغربی طاقتوں نے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عہد کیا ہے۔ یہ شمارہ، میگزین کے جنگ کو جائز قرار دینے سے لے کر اس کے نتائج کو دستاویزی شکل دینے تک کے ادارتی سفر کو پیش کرتا ہے۔ ٹائم کا بدلتا ہوا عدسہ، محض میڈیا کا ارتقاء نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی دنیا کی عکاسی کرتا ہے جسے بالآخر تباہی کو نظر انداز کرنے کی قیمت کا سامنا کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK