Inquilab Logo

فیشن انڈسٹری کی ترقی کے باوجود روایتی انداز برقرار ہے

Updated: January 31, 2023, 3:11 PM IST | saima shaikh | MUMBAI

’اولڈ اِز گولڈ‘ ایک مشہور کہاوت ہے اور اگر اسے حقیقی دنیا میں دیکھنا چاہیں تو فیشن انڈسٹری میں دیکھا جاسکتا ہے جہاں گھوم پھر کر روایتی انداز ہی کو ترجیح دی جاتی ہے

Sparkling clothes, jewels and cosmetics have been used since ancient times and are still in trend; Photo: INN
زرق برق کپڑے، نگینوں و موتیوں سے مزین زیورات اور کاسمیٹکس کا استعمال قدیم زمانے سے ہو رہا ہے اور ان کا رجحان اب بھی باقی ہے; تصویر:آئی این این

ہندوستان کا فیشن اپنی ثقافت، انداز اور خوبصورتی کیلئے مشہور ہے۔ ہندوستان کی فیشن انڈسٹری عالمی سطح پر فعال ہے۔ شلوار قمیص سے لے کر ہائی اسٹریٹ فیشن تک، ہندوستان کی فیشن انڈسٹری بہت سی تبدیلیوں سے گزری ہے۔ ملک کی فیشن انڈسٹری کا مجموعی جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے پیچھے ہزاروں سال کی روایت موجود ہے۔ انڈین برانڈ ایکویٹی فاؤنڈیشن (آئی بی ای ایف) کی ایک رپورٹ کے مطابق، ہندوستان دنیا میں ملبوسات کا دوسرا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ زیورات کی بات کی جائے تو ماضی میں بھاری بھرکم زیورات پہننا پسند کیا جاتا تھا۔ گزرتے وقت کے ساتھ اس میں کئی تبدیلیاں ہوئیں۔ آج آرٹی فیشل (مصنوعی) زیورات کا رجحان ہے۔ ایک زمانہ تھا جب ایسا میک اَپ پسند کیا جاتا تھا جس میں چہرے کا رنگ سفید ہو مگر آج نیوڈ یا نیچرل لُک کی ڈیمانڈ ہے۔
ہندوستان میں کپڑوں کے فیشن کا ایک جائزہ
 ہندوستان میں کپڑوں کے فیشن کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان میں مغلیہ دور میں ململ کا کپڑا متعارف ہوا تھا۔ ۱۰؍ویں صدی کے اوائل میں سلے ہوئے کپڑوں کا رواج تھا۔ ہندوستان میں برطانوی راج کی آمد نے برطانوی صنعت کے تانے بانے کو فروغ دیا تھا۔ برطانوی صنعتی اشیاء پر ہندوستانیوں کا انحصار کم کرنے کیلئے ہندوستان میں ہاتھ سے بنے ہوئے کھادی کے کپڑوں کو ترجیح دی گئی۔ فیشن میں بڑی تبدیلی ۱۹۲۰ء کی دہائی میں ہوئی جسے ’’رورنگ ٹوئنٹیز‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس دہائی کو فیشن کی دنیا میں ’’چارلسٹن ایرا‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس دور میں خواتین نے اسکرٹ اور ٹراؤزر کو ترجیح دی تھی۔ ۹۰ء کی دہائی میں پورے بازو والی شلوار قمیص، پھولوں والے لباس، لانگ اسکرٹس اور ڈینم شیڈز کی آمد ہوئی ۔ یہ دہائی ہندوستانی فیشن میں بولڈ اور اسٹائلش لک کیلئے مانا جاتا ہے جس میں مغربی ثقافت کو اپنایا گیا تھا۔ ۲۱؍ویں صدی کا آغاز ہندوستانی فیشن انڈسٹری کی ایک مستحکم اور واضح تصویر لے کر آیا۔ اس دور میں روایتی کپڑوں سے زیادہ مغربی طرز کے کپڑے پہننا پسند کیا گیا۔ ہندوستانی فیشن کا منظر فلمی صنعت سے بہت متاثر ہے۔ پھر ہندوستان میں برانڈیڈ کپڑوں کی مارکیٹ ابھرنے لگی البتہ کووڈ کے بعد سے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بڑی تبدیلی ہوئی۔ اب لوگ آرام دہ اور غیر معروف برانڈ کے کپڑوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔
کپڑوں کا ٹرینڈ کس طرح بدلتا ہے؟
 کلاتھنگ انڈسٹری میں آئے دن کوئی نہ کوئی تبدیلی رونما ہوتی رہتی ہے جس کی کئی وجوہات ہیں۔ ان میں وقت اور حالات کے علاوہ گاہک کی پسند بھی شامل ہوتی ہے۔ کچھ نیا کرنے کی ہوڑ میں کپڑوں کےنئے نئے کلیکشن متعارف ہوتے رہتے ہیں۔ ہندوستان میں فیشن رجحانات کوفروغ دینے میں فلم انڈسٹری کا اہم رول رہا ہے۔ ۸۰؍ اور ۹۰؍ کی دہائی میں فلمی ستاروں کے پہنے ہوئے کپڑوں کی نقل کی جاتی تھی۔ نہ صرف کپڑے بلکہ زیورات، میک اپ، جوتے چپل، ہیئر اسٹائل تک کاپی کئے جاتے تھے۔ موجودہ دور میں یہ کام سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تیزی سے ہو رہا ہے۔ کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر انفلوئنسرس اپنے ویڈیوز کے ذریعے یہی بتاتے ہیں کہ آج کل کس کپڑے، جیولری اور میک اپ کا رجحان ہے۔ 
دور قدیم میں بھاری بھرکم زیورات پہلی پسند تھے
 زیورات ہمیشہ ہی سے پسند کئے جاتے رہے ہیں۔ راجا ؤں کے دور میں نہ صرف خواتین بلکہ مرد بھی زیورات پہنتے تھے۔ اس دور میں سونے، چاندی، تانبے اور ہاتھی دانتوں سے زیورات تیار کئے جاتے تھے۔ یہ زیورات مضبوط ہیلینسٹک اثرات رکھتے ہیں۔ سنگا خاندان کی آمد کے ساتھ ہندوستانی زیورات کے ڈیزائن بدل گئے۔ زیورات کو نفیس بنانے کی جانب توجہ دی جانے لگی۔ سونے اور قیمتی پتھر جیسے مرجان، یاقوت، نیلم اور کرسٹل کثرت سے استعمال ہونے لگے۔ تاہم، مغلیہ دور میں زیورات کا پورا تصور اور ڈیزائن بدل گیا۔ اس دور میں ایرانی طرز کے زیورات کا چلن تھا۔ اس دور میں ایک شخص اپنے آپ کو زیورات سے لاد لیتا تھا۔ آہستہ آہستہ روایتی زیورات کے بجائے فینسی زیورات پسند کئے جانے لگے۔ ہندوستانی زیورات کی دیگر بڑی اقسام میں مندر کے زیورات، قدیم زیورات، میناکاری زیورات، جنوبی ہندوستانی زیورات اور شمالی ہندوستانی زیورات شامل ہیں۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں الگ الگ طرز کے زیورات پہننے کا رجحان ہے۔ ایک خاص بات یہ ہے کہ ہر ریاست کے لوگ اپنے روایتی طرز کو قائم رکھنا چاہتے ہیں، اس لئے روایتی زیورات میں ہی تھوڑی بہت تبدیلی کرنا پسند کرتے ہیں۔ آج لوگ نفیس کام والے مختلف شکلوں کے زیورات پہننا پسند کرتے ہیں البتہ اب اصلی زیورات سے زیادہ ایمی ٹیشن جیولری کا ٹرینڈ ہے۔ تاہم، پہلے کی طرح بہت زیادہ زیورات ایک ساتھ نہیں پہنے جاتے ہیں۔
کاسمیٹکس انڈسٹری
  زیورات اور کاسمیٹکس کا قدیم ترین ثبوت مصری آثارِ قدیمہ سے ملتا ہے۔ پرانے زمانے میں بام کے طور پر ارنڈی کے تیل کا استعمال کیا جاتا تھا۔ پھر شہد کی مکھی کے موم، زیتون کے تیل اور عرق گلاب سے بنی ہوئی جلد کی کریمیں استعمال ہونے لگیں۔ ۱۹؍ ویں صدی میں ویزلین اور نیویا کا استعمال کیا جانے لگا۔ زمانۂ قدیم ہی سے ہندوستانی خواتین آنکھوں کو دلکش بنانے کیلئے کاجل استعمال کرتی ہیں۔ یہ صندل کی لکڑی کے پیسٹ اور گھی ملا کر بنایا جاتا تھا۔ اس زمانے میں چہرے کی رنگت نکھارنے کیلئے کوٹھ نامی جڑ، سرس کے پتے، تل کے بیج، دیودار نامی پیڑ کی لکڑی اور کرنجا نامی پودے کے پتوں کا استعمال کیا جاتا تھا۔ دلہن کے ہاتھوں کو سجانے کیلئے مہندی کی پتیوں کو کوٹ کر استعمال کیا جاتا تھا۔ اس سے بال بھی رنگے جاتے تھے اور ناخن بھی۔ بدلتے زمانے کے ساتھ کاسمیٹکس کا شعبے بھی تبدیل ہوگیا۔ ۱۹۱۹ء میں ہالی ووڈ اداکاراؤں کے میک اپ سے پوری دُنیا متاثر ہوئی۔ اس زمانے میں چہرے پر پاؤڈر کا کثیر استعمال ہوتا تھا البتہ ۱۹۲۰ء کی دہائی میں گہرے سرخ رنگ کی لپ اسٹکس کا رجحان تھا۔ ۱۹۳۰ء کے عشرے میں بھنوؤں پر توجہ دی جانے لگی تھی۔ عالمی جنگ کی وجہ سے کاسمیٹکس ایک لگژری آئٹم بن گیا تھا۔ ۱۹۴۰ء کی دہائی میں محراب والی بھنویں، بلش اور آئی شیڈو کا ٹرینڈ تھا۔۱۹۵۰ء کے عشرے میں خواتین کو فاؤنڈیشن کی موٹی تہ، گلابی بلش اور ہونٹوں کیلئے شوخ رنگوں کی لپ اسٹکس کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ ۵۰؍ کی دہائی میں گلیمرس میک اپ عام تھا۔ اور آج بھی یہ ٹرینڈ جاری ہے البتہ چند تبدیلیاں ضرور رونما ہوئی ہیں جیسے کہ اب ’’نو میک اپ لک‘‘ کو ترجیح دی جانے لگی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK