Inquilab Logo

ہمہ دانی کی توقع نہیں مگر کچھ تو لحاظ رہے

Updated: May 12, 2022, 10:54 AM IST | Khalid Shaikh | Mumbai

گزشتہ سال نومبر میں یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جس طرح تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اس پر ان کی عقل کا ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے۔ انہوںنے کہا تھا کہ چندر گپت موریہ نے سکندر کو شکست دی تھی لیکن ’اعظم‘ کا لقب سکندر کو دیا گیا۔

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

 ہم بی جے پی لیڈروں کی تاریخ دانی اور علمیت کے کبھی قائل نہیں تھے لیکن اس کے معترف ہیں کہ تاریخ گڑھنے اور تاریخی واقعات کو مسخ کرنے میں انہیں جو مہارت حاصل ہے ، دوسری پارٹیوں کے  لیڈروں میں نہیں پائی جاتی ہے۔ اسی طرح جدید سائنسی تحقیقات وایجادات کو ویدک دَور سے منسوب کرنے میں بھی ان کا کوئی ثانی نہیں، نہ ہی اس سے انکار کیاجاسکتا ہےکہ یہ سب سنگھی ایجنڈے کے تحت ہورہا ہے۔ اپنے مذہب کو دوسرے مذاہب سے اچھا سمجھنا اوراپنے علمی وسائنسی کارناموں پر فخر کرنا انسانی سرشت میں داخل ہے۔ اس میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ ہر مذہب انسان کو اچھا  انسان بننے کی تعلیم دیتا ہے۔ دِقّت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب اپنے عقائد ونظریات کو دوسروں پر تھوپنے کے لئے جھوٹ ، فریب ، مفروضات اور دیومالائی کہانیوں کا سہارا لیاجاتا ہے۔ مودی راج میں یہی سب ہورہا ہے۔ ’ ہندوتوا ‘ مہاسبھائی لیڈر ساورکر کا ایجاد کردہ نظریہ ہے جسے آر ایس ایس نے اپنایا اور اب دنیا کو یہ باورکرارہا ہے کہ ہندوتوا ہی ہندو مذہب ہے۔ اس غرض سے سرکاری وآئینی اداروں اور تعلیمی وتاریخی نصاب میں  تبدیلیوں کے لئے سنگھی نظریات کے ایسے حاملین کا تقرر کیاجارہا ہے جن کی لیاقت وقابلیت مشتبہ ہے۔ یہ لوگ دیوی دیوتاؤں کے قصے کو تاریخی رنگ دینے اور جدید سائنسی ایجادات کو ویدک دور سے وابستہ کرنے میں کوئی عار نہیں سمجھتے ہیں ۔ مسئلہ یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک خودکو ہمہ داں سمجھتا ہے اوراپنے کہے کو حرف آخر،جسے وہ دہرانا پسند نہیں کرتا۔یہی وجہ ہے کہ مودی اب ڈیولپمنٹ ، مہنگائی اور ملازمتوں کی فراہمی پر زبان نہیں کھولتے ہیں۔ ان لیڈروں میں ایک وصف یہ بھی ہے کہ لیڈرجتنا بڑا ہوتا ہے اتنا ہی بڑا جھوٹ بولتا ہے ۔  ۲۰۰۴ء میں واجپئی کے شائننگ انڈیا کا جو حشر ہوا اس کے بعد بی جے پی ہائی کمان نے طے کیا کہ عوام کوجذباتی ایشوز میں الجھا کر ہی اقتدار حاصل کیاجاسکتا ہے۔چنانچہ مذہب کی بنیادپر ملک کی دوبڑی اکثریتوں کو لڑانا اور حکومت کرنا بی جے پی کا ٹریڈ مارک بن گیا ہے۔جس میں کبھی کبھی دیومالائی حکایتوں کا تڑکا لگادیاجاتا ہے۔  قارئین کو یاد ہوگا کہ چند سال پہلے ہمارے پردھان سیوک نے ہاتھی کے منہ والے گنپتی کے بارے میں کہا تھا کہ اسے دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ ویدک دورمیں پلاسٹک سرجری  رائج تھی ۔  اسی طرح ایک مرتبہ انہوںنے مہابھارت کے ایک کردار، ’کرنا‘(Karna) کے بارے میں یہ کہہ کر لوگوں کو چونکا دیا کہ وہ اپنی ماں کے بطن سے پیدا  نہیں ہوا۔ اچھا ہوا کہ اس کے آگے انہوںنے کچھ نہیں کہا، ورنہ اگروہ اسے آئی وی ایف تکنیک کے ذریعے وجود  میں آنے والے ٹیسٹ ٹیوب بے بی یا جینیٹک انجینئرنگ  سے تعبیر کرتے تو ہم آپ کیا کرسکتے تھے۔اتفاق دیکھئے کہ  جوبات مودی نے نہیں کہی وہ یوگی کے پہلے دَور میں رہے  نائب وزیراعلیٰ دنیش شرما نے جون ۲۰۱۸ء میں  کہہ دی ۔انہوںنے اعلان کیا کہ سیتا، ٹیسٹ ٹیوب بے بی تھیں اور موتیابندآپریشن، پلاسٹک سرجری، نیوکلیائی تجربات اور انٹرنیٹ ویدک دَور میں رائج تھے ورنہ کروکشیتر میں ہورہی جنگ کو دھرترراشٹرلائیو ٹیلی کاسٹ کی طرح ہستناپور کے محل میں بیٹھ کر کیسے دیکھ پاتے۔ شرما نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ناردمُنی اپنے زمانے کے گوگل تھے جن کے ذریعے  معلومات کا تبادلہ یہاں سے وہاں ہوتا تھا۔ مودی کی علمی لیاقت کا ہمیں علم نہیں لیکن گزشتہ سال ایک موقع پر ان کا یہ دعویٰ کہ بابا گورکھ ناتھ ، گرونانک اور کبیر نے ایک ساتھ  ’ سَت سَنگ‘ کیا تھا ، سب پربازی لے گیا کیونکہ ان تینوں کے دَور میں سیکڑوں برس کا فاصلہ ہے۔ بی جے پی لیڈروں کی طرف سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ویدک دَور میں اَیرونائیکل انجینئرنگ ( طیارہ سازی ) اورنیوکلیائی سائنس پر ہندوؤں کی اجارہ داری تھی، کروکشیتر کی جنگ میں ’ عام تباہی کے ہتھیار‘ استعمال کئے گئے جبکہ ’پُشپک وِمان‘ کو پہلا خلائی میزائل ہونے کا شرف حاصل ہے۔ راجستھان کے بی جے پی کے ایک سابق وزیر تعلیم کی یہ تحقیق کہ گائے سانس کے ذریعے آکسیجن چھوڑتی ہے ’ نوبیل پرائز آف میڈیسن‘ کی مستحق ہے۔ ان سارے واقعات سے محسوس ہوتا ہے کہ بی جے پی میں صرف مودی  ہی نہیں تمام لیڈر ’پھیکو‘ واقع ہوئے ہیں۔  مودی کے پہلے دَور میں وزیر مملکت رہے ستیہ پال سنگھ ۲۰۱۲ء سے ۲۰۱۴ء تک ممبئی کے پولیس کمشنر تھے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص ہیں۔ سائنس میں پوسٹ گریجویٹ ہیں اورکیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی ہے۔ ان جیسا شخص اگر بے سر پیر کے دعوے کرنے لگے تو آپ اسے کیا کہیں گے۔ ہم یہ بھی بتادیں کہ بی جے پی  میںشامل ہونے کیلئے انہوں نے والینٹری ریٹائرمنٹ لیا تھا ۔ ایسا کرنے والے وہ پہلے آئی پی  ایس افسر نہیں تھے۔ ۲۰۱۴ء میں ان جیسے کئی پولیس اور فوج کے اعلیٰ افسروں نے سیاسی کریئر بنانے کیلئےبی جے پی کے دامن میں پناہ لی تھی۔ ۲۰۱۷ء میں سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ہوائی جہاز کی ایجاد ’ رائٹ برادران‘ سے برسوں پہلے  ’ شِوا کربابوجی تَلپھڑے ‘نے کی تھی۔ ۲۰؍ جنوری ۲۰۱۸ء کو اورنگ آباد ویدک میلے میں انہوںنے چارلس ڈارون کے نظریہ ٔ ارتقاء کو غلط بتایا اور یہ مضحکہ خیز توجیہ پیش کی کہ ہمارے آباء واجداد نے ہمیں کبھی نہیں بتایا کہ وہ جنگل گئے تو انہوںنے بندر کو انسان بنتے دیکھا اس لئے ڈارون کا نظریہ ارتقاء غلط اور گمراہ کن ہے اور اسے تعلیمی نصاب سے خارج کر دینا چاہئے۔یہ باتیں کوئی اور کہتا تو اسے لاعلمی کا فائدہ دیاجاسکتا تھا لیکن ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص اگر اس طرح کی باتیں کرے تو ؟  ہم ڈارون تھیوری کی بحث میں پڑنا نہیں چاہتے کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ ہر جاندار شئےارتقائی عمل سے گزر کر وجود میں آتی ہے۔ خواہ اُس کا تعلق نسل انسانی سے ہویا حیوانات ونباتات سے ۔ گزشتہ سال نومبر میں یوگی آدتیہ ناتھ نے جس طرح تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اس پر ان کی عقل کا ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے۔ انہوںنے کہا تھا کہ چند ر  گپت  موریہ نے سکندر کو شکست دی لیکن ’اعظم‘ کا لقب سکندر کو دیا گیا۔ یوگی کو نہیں معلوم کہ سکندر کی جنگ پورس سے ہوئی تھی نہ کہ چندرگپت موریہ سے۔ ہرکوئی تاریخ یا سائنس کا طالبعلم نہیں ہوسکتا ، نہ ہی  سیاستدانوں سے ہمہ دانی کی توقع کی جاسکتی ہے لیکن وزیراعظم اور وزیراعلیٰ جیسے آئینی منصب پر فائز حضرات جنہیں ہرموضوع پر ’سپورٹ  سسٹم ‘ کی سہولت حاصل ہے انہیں بولنے سے پہلے تول لینا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK