• Mon, 10 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوگی نے یوپی کے اسکولوں میں ’وندے ماترم‘ لازمی قرار دیا، کہا ”کوئی دوسرا جناح دوبارہ نہیں اٹھ سکتا“

Updated: November 10, 2025, 5:06 PM IST | Lucknow

کانگریس نے الزام لگایا کہ بی جے پی بے روزگاری اور عدم مساوات جیسے اہم مسائل کو حل کرنے کے بجائے فرقہ وارانہ تقسیم کو بھڑکانے کیلئے ’وندے ماترم‘ کا استعمال کر رہی ہے۔

Yogi Adityanath. Photo: INN
یوگی آدتیہ ناتھ۔ تصویر: آئی این این

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ریاست کے تمام تعلیمی اداروں میں ’وندے ماترم‘ پڑھنے کو لازمی قرار دیا ہے۔ پیر کو گورکھپور میں ایک عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد ”قومی اتحاد“ کو مضبوط کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہمیں ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے جو ہمارے اتحاد کو کمزور کرتے ہیں تاکہ کوئی دوسرا ’جناح‘ دوبارہ کبھی کھڑا نہ ہوسکے۔“

یوگی کا اعلان، ۷ نومبر ۲۰۲۵ء سے شروع ہونے والے ’وندے ماترم کی ۱۵۰ ویں سالگرہ‘ کو سال بھر کے پروگراموں کے ساتھ منانے کی تیاریوں کے درمیان سامنے آیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے اس وقت پر سخت تنقید کی اور بی جے پی پر ثقافتی قوم پرستی اور مذہبی پولرائزیشن کو فروغ دینے کیلئے اس سالگرہ کا استعمال کرنے کا الزام لگایا۔

یہ بھی پڑھئے: مدھیہ پردیش: اسکولی بچوں کو کاغذ پر مڈ ڈے میل دینے پر راہل گاندھی کا سخت رد عمل

واضح رہے کہ بنکم چندر چٹرجی کے ذریعے ۱۸۷۵ء میں لکھا گیا ’وندے ماترم‘، طویل عرصے سے بحث کا موضوع رہا ہے۔ ۱۹۳۷ء میں کانگریس نے فیصلہ کیا تھا کہ نظم کے صرف پہلے دو بند ہی قومی تقریبات میں استعمال کئے جائیں، کیونکہ پورے متن کے استعمال کی صورت میں خدشہ تھا کہ بعد کے اشعار، جن میں ہندو دیویوں کا حوالہ دیا گیا ہے، مسلمان شہریوں کو الگ تھلگ کر سکتے ہیں۔ بی جے پی نے حال ہی میں اس فیصلے کو دوبارہ تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بیان دیا کہ کانگریس نے اس نظم کو ”پھاڑ ڈالا“ تھا۔

کانگریس نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ رابندر ناتھ ٹیگور نے بھی اس حد بندی کو متاثر کیا تھا اور اس کی توثیق مہاتما گاندھی، پنڈت نہرو، سردار پٹیل اور سبھاش چندر بوس جیسے لیڈران نے کی تھی۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ بی جے پی بے روزگاری اور عدم مساوات جیسے اہم مسائل کو حل کرنے کے بجائے فرقہ وارانہ تقسیم کو بھڑکانے کیلئے ’وندے ماترم‘ کا استعمال کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’بی جے پی کے دورمیں پھیلی انتخابی دھاندلیوں کا کچراصاف کرنا ضروری ہے‘‘

دریں اثنا، اس سالگرہ سے متعلق ہدایات نے کچھ ریاستوں میں احتجاج کو جنم دیا ہے، خاص طور پر جموں و کشمیر میں اس کی بڑے پیمانے پر مخالفت کی جارہی ہے۔ وہاں کی مذہبی تنظیموں نے کہا ہے کہ اس پورے گیت کو پڑھنے پر مجبور کرنا اسلامی عقائد سے متصادم ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ’وندے ماترم‘ کی لازمی تلاوت سے قومی علامت کو وفاداری کے مذہبی امتحان میں بدلنے کا خطرہ ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK