• Thu, 25 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوپی اسمبلی میں ہنگامہ، اہم مسائل پر گفتگو

Updated: December 25, 2025, 1:30 PM IST | Hamidullah Siddiqui | Mumbai

کسانوں کے مسائل اور بلڈوزر کارروائی کا معاملہ اٹھایا گیا، حکومت نے کہا کہ سرکاری زمینوں پرناجائزقبضے ہرحال میں ہٹائے جائیں گے۔

Chief Minister Yogi Adityanath addressing the assembly. Picture:  PTI
اسمبلی میں وزیراعلیٰ یو گی آدتیہ ناتھ خطاب کرتےہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی
 اترپردیش اسمبلی میں بدھ کو کسانوں کے مسائل، مذہبی مقامات پر بلڈوزر کارروائی اور ضمنی بجٹ کے معاملوں پر حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان زبردست نوک جھونک دیکھنے کو ملی۔ماتا پرساد پانڈے نے مذہبی مقامات پر کارروائی اور ضمنی بجٹ پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اسمبلی میں سب سے بڑی اپوزیشن جماعت سماجوادی پارٹی نے کسانوں کے مسائل کو شدت سے اٹھایا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ کسانوں کو وقت پر کھاد اور بیج دستیاب نہیں ہو پا رہے ہیں جبکہ گنّے کے کسانوں کو ان کی پیداوار کی ادائیگی بھی بروقت نہیں کی جا رہی ہے۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی ہونے کے بجائے انہیں لوٹنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے وزیر زراعت سوریہ پرتاپ شاہی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سماجوادی پارٹی عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں کھاد کی کوئی کمی نہیں ہے اور تمام اضلاع میں مناسب مقدار میں کھاد دستیاب ہے۔
اسی دوران اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ماتا پرساد پانڈے نے سدھارتھ نگر میں برسوں پرانے مدارس اور مزارات کو منہدم کئے جانے کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ مشہور’ پھاگو شاہ بابا ‘ کی مزار کو مسمار کیا گیا اور اس کے بعد جشن منایا گیا جس سے ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے کہ فساد بھڑک جائے۔ پارلیمانی امور کے وزیر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کارروائی صرف ناجائز قبضوں پر کی گئی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت نہ کوئی غیر قانونی کام کر رہی ہے اور نہ ہی آئندہ کرے گی۔ حکومت نے واضح کیا کہ سرکاری زمینوں پر ناجائز قبضے ہر حال میں ہٹائے جائیں گے۔
ضمنی بجٹ پر بحث کے دوران ماتا پرساد پانڈے نے ریاستی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو وقتاً فوقتاً بجٹ کا جائزہ لینا چاہئے تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ کس محکمے کے پاس کتنا بجٹ دستیاب ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے اضلاع میں کمیٹیاں تشکیل دی جاتی تھیں جو بجٹ سے متعلق سفارشات پیش کرتی تھیں لیکن موجودہ حکومت نے اس نظام کو ختم کر دیا ہے جسے  بحال کیا جانا چاہئے۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ضمنی بجٹ لانا غلط نہیں لیکن یہ کوئی قابلِ فخر بات بھی نہیں ہے۔ بجٹ بناتے وقت تمام امکانات پر سنجیدگی سے غور ہونا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ اس بار تقریباً ۲۴؍ ہزار کروڑ روپے کا ضمنی بجٹ پیش کیا گیا ہے جبکہ حکومت کی آمدنی اصل تخمینے سے تقریباً ۳۰؍ فیصد کم رہی ہے۔ماتا پرساد پانڈے نے الزام لگایا کہ حکومت ترقیاتی کاموں کے بجائے تشہیر پر زیادہ رقم خرچ کر رہی ہے۔ بجٹ کی کمی کے باعث تھوڑی تھوڑی رقم جاری کر کے کام چلایا جا رہا ہے۔ محکمہ ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ کی منظوری کے باوجود اب تک پوری رقم فراہم نہیں کی گئی۔
قدرتی آفات کے معاوضے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ کی کمی کے باعث متاثرین کو وقت پر مدد نہیں ملتی جس سے غریب عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ محصولات کو مکمل بجٹ فراہم کیا جائے تاکہ ضرورتمندوں کو بروقت راحت مل سکے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ آفات کا سب سے زیادہ اثر غریبوں پر پڑتا ہے، اسلئے حکومت کو چاہئےکہ راحت اور بازآبادکاری کیلئےمناسب وسائل یقینی بنائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK