یوگی آدتیہ ناتھ کے ۲۰۱۷ء میں وزیراعلیٰ بننے کے بعد، اخلاق ہجومی تشدد کیس کے تمام ۱۸ ملزمین کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
EPAPER
Updated: November 14, 2025, 3:59 PM IST | Lucknow
یوگی آدتیہ ناتھ کے ۲۰۱۷ء میں وزیراعلیٰ بننے کے بعد، اخلاق ہجومی تشدد کیس کے تمام ۱۸ ملزمین کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
آؤٹ لک نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ اتر پردیش حکومت، دس سال قبل دادری میں محمد اخلاق کو ہجومی تشدد کے ذریعے موت کے گھاٹ اتارنے والے افراد کے خلاف تمام الزامات واپس لینے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ جمعرات کو شائع ہوئی رپورٹ کے مطابق، ریاست کی طرف سے مقدمہ واپس لینے کی درخواست ۱۵ اکتوبر کو گوتم بدھ نگر میں اپر سیشن کورٹ میں اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کونسل نے دائر کی تھی۔ درخواست میں ۲۶ اگست کے ریاستی حکومت کے ایک خط کا حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ گورنر نے مقدمہ ختم کرنے کیلئے تحریری منظوری دے دی ہے۔ اگر عدالت ریاستی حکومت کی درخواست قبول کر لیتی ہے، تو تمام ملزمین کے خلاف مقدمہ باضابطہ طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: بی جے پی کو اب ’اسلامک سینٹر‘ کے ٹول فری نمبر پر بھی اعتراض
واضح رہے کہ ستمبر ۲۰۱۵ء میں ۵۲ سالہ اخلاق کو پڑوسیوں نے اس وقت پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا جب ایک مندر کے لاؤڈ اسپیکر سے مبینہ طور پر یہ اعلان کیا گیا تھا کہ اس نے ایک گائے کو ذبح کیا اور گھر میں بیف رکھا ہے۔ اس تشدد کے دوران اخلاق کا بیٹا دانش شدید زخمی ہوا تھا۔ اس کیس میں ملزمین پر آئی پی سی کی دفعات ۳۰۲ (قتل)، ۳۰۷ (قتل کی کوشش)، ۳۲۳ (رضاکارانہ طور پر نقصان پہنچانا)، ۵۰۴ (جان بوجھ کر توہین) اور ۵۰۶ (مجرمانہ دھمکی) کے تحت الزامات عائد کئے گئے تھے۔
بی جے پی لیڈر یوگی آدتیہ ناتھ کے ۲۰۱۷ء میں وزیراعلیٰ بننے کے بعد، تمام ۱۸ ملزمین کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ ان میں بی جے پی لیڈر سنجے رانا کا بیٹا وشال رانا بھی شامل ہے۔ اخلاق کے خاندان کو اس واقعے کے بعد خوف اور دھمکیوں کی وجہ سے اپنا گاؤں چھوڑ کر جانا پڑا تھا، جبکہ ملزمین ضمانت ملنے کے بعد جلد ہی واپس آگئے تھے۔
اخلاق کی ماب لنچنگ، ملک بھر میں ایک اہم واقعہ بن گیا تھا۔ اس کے بعد بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ہجومی تشدد کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔