Inquilab Logo

معاشی شرح نمو کے دعوے اور زمینی حقائق

Updated: April 27, 2023, 10:35 AM IST | Mumbai

وزارت مالیات کے معاشی جائزہ (اکنامک رویو) مارچ ایڈیشن کے مطابق جاری مالی سال کے دوران ہندوستان کی معاشی شرح نمو ۶ء۵؍ فیصد رہے گی جو کہ عالمی بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے اندازوں سے میل کھاتی ہے

photo;INN
تصویر :آئی این این

وزارت مالیات کے معاشی جائزہ (اکنامک رویو) مارچ ایڈیشن کے مطابق جاری مالی سال کے دوران ہندوستان کی معاشی شرح نمو ۶ء۵؍ فیصد رہے گی جو کہ عالمی بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے اندازوں سے میل کھاتی ہے، مگر وزارتِ مالیات نے چند خطرات کا بھی اشارہ دیا ہے۔ اس کے مطابق بڑھتی قیمتیں، عالمی معاشی عدم استحکام اور زرعی پیداوار میں کمی ایسے خطرات ہیں جن سے متنبہ رہنا  ضروری ہے۔ اس سے قبل ۲۴۔۲۰۲۳ء کے بجٹ کے وقت بھی قومی معیشت کی جانب سے اطمینان کا اظہار کیا گیا تھا۔ اس بجٹ میں خاص طور پر کثیر سرمائے کا تقاضا کرنے والے پروجیکٹوں کیلئے مختص کی گئی رقم غیر معمولی ہے۔
  اس میں شک نہیں کہ بڑے اخراجات سے معیشت کو رفتار ملتی ہے اور روزگار پیدا ہوتا ہے مگر یہ تسلسل کے ساتھ جاری رہنے والا عمل ہے لہٰذا اس سے ہونے والے فوائد بھی بیک وقت حاصل نہیں ہوتے بلکہ طویل مدت تک جاری رہتے ہیں جبکہ معیشت کو طویل مدتی تدابیر کے ساتھ ساتھ کچھ قلیل مدتی اقدامات کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ قومی معیشت کو اس کی ضرورت زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر معاشی سست رفتاری سے مقابلے کیلئے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا فوری طور پر ضروری ہے۔ کووڈ کے دور کے حالات ہمارے سامنے ہیں۔ لوگوں کا روزگار چھن گیا، ملازمتیں ہاتھ سے جاتی رہیں اور پیداوار میں کمی آگئی۔ اُس وقت اگر کچھ نہیں کیا جاسکتا تھا تو اُس کے بعد؟ اُس کے بعد معیشت کو جس تیزی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے تھا اس کے شواہد اب تک بھی دیکھنے کو نہیں ملے ہیں۔ 
 روزگار کے معاملے میں خاص طور پر دیہی روزگار کی اہمیت کم نہیں۔ اس کیلئے بنا بنایا فارمولہ موجود تھا۔ گزشتہ ڈھائی سال میں منریگا اسکیم کو زیادہ اہمیت دیتے ہوئے اس کا بجٹ بڑھانے کی ضرورت تھی مگر ہوا اس کے برعکس۔ بجٹ میں منریگا کیلئے مختص کی گئی  رقم کم کردی گئی۔ یہ دیہی عوام کیلئے ہنوز پریشان کن ہے۔ 
 شہروں میں بھی روزگار کی صورت حال اطمینان بخش نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ  کیا ہمارے لئے  ۴۵؍ سال کی سب سے زیادہ بے روزگاری کے حصار سے باہر نکلنا اب بھی دُشوار ہے؟ لگتا تو یہی ہے مگر ہندوستانی معیشت کو آنکنے والے ہندوستانی اور غیر ملکی مبصرین کی رائے الگ الگ ہے۔ اندرون ہند بھی اور بیرون ہند بھی بہت سے ماہرین ایسے ہیں جنہیں شرح نمو پر اطمینان ہے اور اسی اطمینان سے یہ اعتماد پیدا ہورہا ہے کہ مستقبل قریب میں ہندوستان کی معاشی حالت دیگر کئی ملکوں سے کافی بہتر ہوگی اور اسے سب سے زیادہ رفتار سے آگے بڑھنے والی معیشت کا اعزاز حاصل رہے گا۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف کے ’’ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک‘‘ سے بھی اشارہ ملتا ہے کہ ہندوستان اور چین پوری دُنیا کی معاشی نمو میں نصف کے حصہ دار ہونگے۔ 
 مگر بعض مبصرین اور ماہرین ایسے بھی ہیں جو تصویر کا دوسرا رُخ دیکھ رہے ہیں۔ اُن کے خیال میں سست رفتاری ابھی جاری رہنی ہے  ۔ ہمارے خیال میں یہ وہ ماہرین ہیں جن کی نگاہیں معاشی اعدادوشمار پر نہیں بلکہ زمینی حقائق پر ہیں۔ وہ دیکھ رہے ہیں کہ مارکیٹ کو جس طرح اُٹھنا چاہئے، نہیں اُٹھ رہا ہے۔ صارفین کے اخراجات میں جتنا اضافہ ہوسکتا تھا، نہیں ہوا ہے۔ہم نہیں جانتے کہ جاری مالی سال کے اختتام تک کیا صورت ہوگی مگر کسی بڑی تبدیلی کی اُمید کم کم ہے     ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK