Inquilab Logo

روزہ ، ارادے کی تربیت اور قوتِ برداشت کی تقویت کا نام ہے

Updated: March 24, 2023, 11:54 AM IST | Sayyid Qutb Shahid | Mumbai

اس کے بعد، انسانی نفس کو روزہ سے مانوس کرنے کیلئے قرآن مجید واضح کرتا ہے کہ روزے ہمیشہ کے لئے اور عمربھر نہیں رکھنے ہیں

Fasting is good in all circumstances.
روزہ ہر حالت میں سرتاسر خیر ہے۔


اس کے بعد، انسانی نفس کو روزہ سے مانوس کرنے کیلئے قرآن مجید واضح کرتا ہے کہ روزے ہمیشہ کے لئے اور عمربھر نہیں رکھنے ہیں، صرف چند دن کے روزے ہیں۔ اس کے ساتھ بیماروں کو، جب تک وہ صحت یاب نہ ہوجائیں اور مسافروں کو جب تک وہ مقیم نہ ہوجائیں روزہ نہ رکھنے کی رخصت ہے تاکہ وہ دشواری میں نہ پڑیں۔
پھر اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ترغیب دیتا ہے کہ سفر اور مرض کے علاوہ ہرحال میں روزہ رکھیں، خواہ انہیں تکلیف اور مشقت سے دوچار ہونا پڑے
’’ تم روزہ رکھو، یہی تمہارے لئے بہتر ہے، اگر تم علم (وفہم) رکھتے ہو۔‘‘(البقرہ :۱۸۴)
روزہ ہر حالت میں سرتاسر خیر ہے۔ روزہ کے سلسلے میں جو بات کھل کر ہمارے سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ روزہ ارادے کی تربیت، قوتِ برداشت کی تقویت اور راحت و آرام کے مقابلے میں اللہ کی عبادت کو ترجیح دینے کیلئے ہے، اوریہ سب اُمور اسلامی تربیت میں مطلوب ہیں۔ غیرمریض کے لئے روزے میں صحت کے پہلو سے جو فوائد ہیں، وہ مزیدبرآں ہیں۔ اس لئے خواہ روزہ دار کو تکلیف اور مشقت محسوس ہو، روزہ ہی اس کے لئے بہتر ہے۔
رمضان کی اہمیت
اللہ تعالیٰ تندرست اور مقیم کیلئے اس فریضہ کی ادائیگی کو ایک اور پہلو سے بھی مرغوب و محبوب بناتا ہے۔ وہ یہ کہ یہ رمضان کے روزے ہیں۔ اس مہینے کے روزے جس میں قرآن نازل ہوا۔ وہ قرآن جو اس اُمت کی دائمی و ابدی کتابِ ہدایت ہے، جو اسے تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لائی،  یہ اُس رب کی طرف سے ہے جس نے اسے یہ وجود عطا کیا، جس نے اس کے خوف و ہراس کو امن و امان سے بدل دیا،  جس نے اسے زمین میں غلبہ و  اقتدار بخشا اور جس نے اسے وہ تمام بنیادی عناصر عطا کئے، جن سے وہ ایک اُمت بنے۔ قرآن سے پہلے وہ (جو اَب اُمت ہے وہ) کچھ بھی نہ تھی اور ان بنیادی عناصر کے بغیر وہ ایک اُمت نہ  رہتی۔ نہ زمین میں اس کا کوئی مقام ہوتا نہ آسمان میں اس کا کوئی ذکر۔ قرآن کی اس نعمت کا کم سے کم شُکر یہ ہے کہ ہم اس مہینے کے روزے رکھیں جس میں قرآن نازل ہوا:
’’ رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا۔ انسانوں کے لئے سرتاسر ہدایت۔ جس میں راہِ راست کے واضح دلائل اور (حق و باطل کے درمیان) فرق و امتیاز کرنے والی تعلیمات ہیں۔ تو تم میں سے جو کوئی یہ مہینہ پائے وہ اس (مہینے) کے روزے رکھے۔‘‘(البقرہ :۱۸۵)
دین آسان ہـے
قرآن اس فریضہ کی ادائیگی کا شوق دلاتے ہوئے اس حکم کے دینے اور رخصت عطا کرنے کے معاملے  میں اللہ کی یہ رحمت بیان کرتا ہے’’ اللہ تمہارے لئےسہولت چاہتا ہے، تمہیں دشواری میں ڈالنا نہیں چاہتا۔‘‘(البقرہ :۱۸۵)
اس عقیدے اور اس دین کے تمام احکام کے سلسلے کا یہ ایک عظیم قاعدہ ہے کہ یہ سب احکام آسان ہیں، ان میں کوئی دشواری نہیں۔ ہر باذوق دل یہ بخوبی محسوس کرتا ہے کہ پوری زندگی میں یہ احکام سہولت اور نرمی کے حامل ہیں۔ یہی نہیں، یہ احکام مسلمان فرد پر سہولت اور فراخی کی چھاپ لگادیتے ہیں، جس میں کوئی تکلف اور پیچیدگی نہیں ہوتی۔ نرمی اور فراخی کی اس خصوصیت کے ساتھ تمام ذمہ داریاں، تمام فرائض اورسنجیدہ زندگی کی تمام سرگرمیاں حُسن و خوبی کے ساتھ اس طرح ادا ہوتی ہیں گویا کہ پانی اپنی گزرگاہ میں آسانی کے ساتھ بہہ رہا ہے، یا ایک درخت ہے جو اُوپر کی جانب بڑھتا اور نشوونما پاتا چلا جارہا ہے۔ اور یہ سب کچھ طمانیت ، اعتماد اور اللہ کی رضا و خوشنودی کی فضا میں ہوتا ہے۔ اس میں بندے کو اللہ کی رحمت کا مسلسل شعور رہتا ہے کہ اللہ اپنے مومن بندوں کے لئے سہولت پیدا کرتا ہے، انہیں دشواری میں ڈالنا نہیں چاہتا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK