شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱)ایک گاؤں میں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی۔ جمعہ کی نماز شروع کرنے کے لئے گاؤں میں کن شرائط کا پایا جانا ضروری ہے؟ (۲) قرأت کا مسئلہ (۳) میوچوئل فنڈ کا حکم (۴)صف اوّل کا مسئلہ۔
EPAPER
Updated: October 03, 2025, 4:47 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱)ایک گاؤں میں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی۔ جمعہ کی نماز شروع کرنے کے لئے گاؤں میں کن شرائط کا پایا جانا ضروری ہے؟ (۲) قرأت کا مسئلہ (۳) میوچوئل فنڈ کا حکم (۴)صف اوّل کا مسئلہ۔
ایک گاؤں میں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی۔ جمعہ کی نماز شروع کرنے کے لئے گاؤں میں کن شرائط کا پایا جانا ضروری ہے؟ فہیم احمد، بہار
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: جمعہ کی شرائط اور ان کی تشریحات کے متعلق علماء نے جو لکھا ہے وہ تو ایک دفتر ہے۔ اول تو ائمہ اربعہ کے اقوال اور شرائط ہیں، اس کے علاوہ ہمارے فقہاء کی توجیہات مزید تفصیل رکھتی ہیں۔ ان علمی مباحث پر روشنی ڈالنے کا بظاہر نہ یہ موقع ہے نہ فائدہ۔ جو شرائط بیان کی گئی ہیں ان کی تفصیل سے قطع نظر ایک شرط بنیادی حیثیت رکھتی ہے جسے اذن عام کہا جاتا ہے۔ حاصل اس کا یہ ہے کہ جمعہ ایسی جگہ قائم ہو جہاں ہر نمازی کو آنے کی اجازت ہو۔ آبادی کی تفصیلات کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ بستی شہری تمدن رکھتی ہو، مگرہمارے ہندوستانی علماءبھی کسی ایک تشریح پر اتفاق نہیں رکھتے یہی وجہ ہے کہ بعض بزرگوں کے مطابق دسیوں ہزار کی آبادی والی بستیوں میں جمعہ کا قیام درست نہیں جبکہ کچھ اکابر کے نزدیک دو ڈھائی ہزار والی بستی میں بھی گنجائش ہے مگر یہ ضروری ہے کہ بنیادی ضروریات کیلئے کہیں اور نہ جانا پڑے۔ اس سلسلے میں اصل تو مصر یا فنائے مصر ہے جسے شہر اور قصبہ بھی کہہ سکتے ہیں۔ گاؤں میں قیام جمعہ کی اسی وقت گنجائش ہو گی جب اسے بڑا گاؤں کہاجاسکے لہٰذا تمام تفصیلات سے قطع نظر مختصراً یہ سمجھنا کافی ہے کہ بستی ایسی ہو جسے دیکھنے والے بڑا گاؤں سمجھیں اور وہاں کے باشندوں کو روز مرہ کی عام ضروریات کیلئے کہیں اور نہ جانا پڑے اور جہاں جمعہ پڑھا جائے وہاں نماز کے آنے کی عام اجازت ہو لیکن نئی جگہ جہاں جمعہ پڑھنا چاہیں مناسب طریقہ یہ ہے کہ مقامی مستند علماء کو زحمت دے کر انہیں مشاہدہ کرا دیا جائے، پھر وہ حضرات جو فیصلہ دیں اس پر عمل کرلیں۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
قرأت کا مسئلہ
اگر امام نے جہری نمازمیں ثنا پڑھنے کے بعد آہستہ آہستہ پوری سورہ فاتحہ پڑھ دی ہو تو کیا حکم ہے؟ عبداللہ، بھیونڈی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: جہری نماز میں جہر (بآواز بلند تلاوت) اور سری نماز میں سر یعنی آہستہ پڑھنا واجبات نماز میں سے ہے، اس کی خلاف ورزی سجدۂ سہو کا موجب ہے۔ صورت مسئولہ میں جہری نمازمیں آہستہ سورہ فاتحہ پڑھنے پر سجدہ سہو واجب ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
میوچوئل فنڈ کا حکم
میوچوئل فنڈ کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟ یہ از روئے شرع حلال ہے یا نہیں ؟ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔ عبدالتواب، نئی دہلی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اسلام نے شرکت اور مضاربت کی جو اجازت دی ہے اس کی واضح شرائط بھی متعین کردی ہیں۔ ایسا کوئی بھی عقد اسی وقت جائز کہلائے گا جب ان شرائط کی مکمل رعایت کی جائے، بصورت دیگر وہ عقد فاسد یاباطل قرار پائے گا۔ ان میں سے بنیادی شرط یہ ہے کہ کاروبار جائز اشیاء کا ہو، ناجائز اشیاء کی تجارت نہ کی جائے نیز سود سے پاک ہو اورنفع نقصان میں شرکت اسلامی شرائط کے مطابق ہو۔ چنانچہ اگر یہ طے کیا جائے کہ رقم پر اتنے فیصد ماہانہ یا سالانہ ملےگا تو یہ سود اور عقد فاسد ہوگا بلکہ طے یہ ہونا چاہئے کہ جو نفع ہوگا اس میں سے اتنے فیصد رقم والے کا ہوگا اور اتنا میوچوئل فنڈ والوں کا۔ اس معاملے علماء کے مختلف فتاویٰ ملتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ جس کے سامنے جو تشریح آئی اس کے مطابق حکم بتایا گیا۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ جن بینکوں میں میوچوئل فنڈ کا نظام ہے وہاں جاکر پوری تفصیلات معلوم کی جائیں۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
صف اوّل کا مسئلہ
ہمارے یہاں مسجد میں امام منبر سے ایڑی کے بقدر آگے کھڑا رہتا ہے اور پہلی صف بھی امام سے ایڑی کے بقدر پیچھے سے ہی بنتی ہے۔ اب کچھ حضرات کا یہ کہنا ہے کہ یہ جو صف ایڑی کے بقدر امام سے پیچھے ہے یہ پہلی صف نہیں ہے بلکہ اس سے پیچھے والی صف پہلی صف مانی جائیگی، یہ کہاں تک درست بات ہے؟ محمد صادق، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: سب سے پہلی اور قابل توجہ بات یہ ہے کہ ان مسائل میں نہ ہر کس وناکس کی رائے کا کوئی اعتبار ہے نہ کسی کو اس کی اجازت ہے۔ اہل علم علمی بنیادوں پر مل بیٹھ کر جورائے قائم کریں وہی معتبر ہوگی۔ یہ کچھ حضرات جن کا قول آپ نے نقل کیاہے اگر اہل علم ہوتے یا ان کی بات علمی بنیادوں پر مبنی ہوتی تو ایسی بات ہی نہ کرتے۔ سوال میں صف بندی کی جو کیفیت نقل کی گئی ہے یہ جگہ کی تنگی اور قلت کی صورت میں تو ممکن ہے ورنہ اصل یہ ہے کہ امام کے بعدمقتدی اتنے پیچھے کھڑے ہوں کہ ان کاسجدہ امام کے کھڑے ہونے کی جگہ کے بعد ہو۔ بہر حال اگر واقعی جگہ کی قلت کی وجہ سے اس طرح کھڑا ہونا پڑرہا ہے تو یہ احتیاط رہے کہ نمازیوں میں سے کوئی امام سے آگے نہ ہو۔ صف اول کی تعریف میں علامہ شامیؒ لکھتے ہیں کہ صف اول کی تعریف میں یہ امر ملحوظ ہوگا کہ امام کے پیچھے نہ کہ دوسرے مقتدیوں کے پیچھے۔ شامی کی اس تشریح سے ظاہر ہے کہ صف اول وہی کہلائے گی جو امام کے پیچھے ہے نہ کہ اس کے بعد والی۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم