شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) نقصان کی بھرپائی(۲)خلع میں کوئی شرط لگانا (۳)نفع میں اصل پونجی کا اعتبار ہوگا (۴) مقروض زکوٰۃ لے سکتا ہے
EPAPER
Updated: March 01, 2024, 3:52 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) نقصان کی بھرپائی(۲)خلع میں کوئی شرط لگانا (۳)نفع میں اصل پونجی کا اعتبار ہوگا (۴) مقروض زکوٰۃ لے سکتا ہے
نقصان کی بھرپائی
زید نے عمر کو کوئی سامان انتالیس ہزار پانچ سوروپے میں بیچا اور عمرنے اسے آگے بیچا تو انتالیس ہزار سے اوپر میں فروخت نہیں ہوا یعنی اسے پانچ سو روپے کا نقصان ہوا۔ اب عمر کہتا ہے کہ میرا نقصان ہوا، مجھے ایک ہزار روپے واپس کرو کرایہ وغیرہ کابھی خرچہ ہوا جبکہ خرید و فروخت کرتے وقت نفع نقصان کا کوئی معاملہ طے نہیں ہواتھا۔ تو کیا زید عمر کو ایک ہزار روپے واپس کرنے کا حقدار ہے؟یا اسے مانگنے کا حق ہے ؟براہ کرم جواب مرحمت فرما ئیں تاکہ دل میں جو کھٹک ہے، دور ہو۔ عبد العزیز، بنگلور
باسمہ تعالیٰ ھوالموفق: سوال کی عبارت سے متبادر یہ ہے کہ زید و عمر کے درمیان یہ غیر مشروط خریداری کا معاملہ تھا۔ زید نے عمر کو انتالیس ہزار پانچ سو میں اپنا مال بیچا جسے عمرو نے قبول کیا، بعد میں عمرو سے وہ مال صرف انتالیس ہزار میں فروخت ہوا لیکن اس میں نہ نقصان کی صورت میں بھرپائی وغیرہ کی کوئی شرط تھی نہ کرایہ اور باربرداری کی شرط تھی۔ اس صورت میں عمرو کے لئے نہ کوئی مطالبہ درست ہے نہ ہی زید پر کچھ واجب ہے البتہ اگر باربرداری طےہو یا وہاں کا ایسا عرف ہو تو عمرو کو اس کے مطالبے کا حق ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
خلع میں کوئی شرط لگانا
مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی لڑکی نکاح سے پہلے یہ شرط لگائے کہ میں اس شرط پر نکاح کروں گی کہ شادی کے بعد جب مجھے خلع لینا ہوگا تو مجھے فری میں بلا معاوضہ کے خلع دو گے تو یہ شرط لگانا شرط فاسد کے قبیل سے ہوگا یا صحیح ہوگا؟ عبداللہ،ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: خلع یکطرفہ نہیں دوطرفہ ہوتاہے۔ مطالبۂ خلع مرد کی طرف سے بھی ہو سکتا ہے اور عورت کی طرف سے بھی۔ شوہر کی طرف سے مطالبہ ہو تو عورت کی طرف سے قبولیت چاہئے اور عورت مطالبہ کرے تو شوہرجب تک قبول نہ کرے خلع مکمل نہ ہوگا۔ خلع میں کسی کی طرف سے بھی مالی مطالبہ کیا جاسکتا ہے اسے بدل خلع کہتے ہیں۔ خلع کی تکمیل کے بعد اس سے طلاق بائن واقع ہوتی ہے لہٰذا صورت مسئولہ میں عورت کی طرف سے یہ شرط کہ جب مجھے خلع لیناہوگا تو بلا معاوضہ خلع دو گے، از قبیل شرط فاسد نہیں ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
نفع میں اصل پونجی کا اعتبار ہوگا
ایک شخص نے دوسرے شخص کو کاروبار کے لئے پانچ لاکھ روپے دیئے، اور یہ معاملہ مضاربت کا تھا جس پر منافع چالیس ہزار روپے ہوا، جس میں سے بیس ہزار روپے رب المال کے اور بیس ہزار روپے مضارب کے تھے، لیکن مضارب نے رب المال کو اس کے حصے کا منافع بیس ہزار روپے نہیں دیا اور رب المال کے منافع کو رأس المال کے ساتھ ملا کر دوسری دفعہ کاروبار کیا، اب اگر مضارب رب المال کو سال یا مہینے کے آخر میں حساب دے گا تو پانچ لاکھ روپے کے حساب سے دے گا یا بعد کی اضافہ کی گئی رقم کے حساب سے دےگا؟ ولی احمد، دہلی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: مضاربت میں اصولاً راس المال کی مقدار طے شدہ ہوتی ہے اور مضارب اس کی منشا کے مطابق ہی اس میں کوئی تصرف کرسکتا ہے۔ صورت مسئولہ میں جو رقم پانچ لاکھ رب المال کے تھے وہی اصل ہے اور نفع بھی اسی کے حساب سے تقسیم ہوگا۔ بیس ہزار جو مضارب نے روک لئے تھے نفع کی تقسیم میں اس کا نفع بھی رب المال کو ملنا چاہئے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
مقروض زکوٰۃ لے سکتا ہے
میں معمولی تنخواہ پر نوکری کرتاہوں جس سے گزر بسر بمشکل ہوتا ہے۔ میرا بچہ حفظ قرآن کرنے کے ساتھ ساتھ کالج بھی جاتا ہے۔ ایک بچی ۱۲؍ویں اور دوسری چہارم میں پڑھتی ہے۔ گھر میرے والد صاحب کا ہے۔ بچوں کی فیس اور بیماری میں بہت پیسے قرض ہوگئےاور میں مقروض پہلے بھی تھا اب اور مزید ہوگیا۔ ایک کارخانہ تھا جو بند ہوگیا اور میں اب نوکری کرتا ہوں۔ ایسے میں کیا میں زکوٰۃ لے سکتا ہوں ؟ برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں بتایئے۔ محمد عالم، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: جو حالات آپ نے لکھے ہیں اگر واقعی ایسے ہی حالات ہیں تو آپ مستحقین زکوٰۃ میں شامل ہیں۔ قرض بذات خود ایک اہم مصرف ہے لہٰذا صورت مسئولہ میں آپ کے لئے زکوٰۃ لینا درست ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے لئے کشادگی اور سہولت پیدا فرمائے واللہ اعلم وعلمہ اتم