• Fri, 12 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فتاوے: دعا کےبعد چہرے پہ ہاتھ پھیر لینا،موزوں پہ مسح ،کاروبار میں ضمانت،وراثت کی تقسیم

Updated: December 12, 2025, 4:42 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) دعا کےبعد چہرے پہ ہاتھ پھیر لینا (۲)موزوں پہ مسح  (۳) کاروبار میں ضمانت (۴) وراثت کی تقسیم۔

The basic condition of Mudarabat is to participate in both profit and loss. Picture: INN
مضاربت کی بنیادی شرط نفع نقصان دونوں میں شرکت ہونا ہے۔ تصویر:آئی این این
دعا کےبعد چہرے پہ ہاتھ پھیر لینا
ہاتھ  اٹھا کر دعا کرنے کے بعد ہاتھ چہرے پر پھیرنا کس حد تک صحیح ہے، قرآن حدیث کی روشنی میں بتا دیجئے بڑی مہربانی ہوگی۔ اقبال احمد، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ھوالموفق:  دعا کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ بغیر ہاتھ اٹھائے مسنون اور معمول دعا پڑھی جائے۔ ایسی ایک یا زائد دعاؤں کے وقت ہاتھ اٹھانے کا معمول نہیں ہے اس لئے دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ بھی نہ پھیرا جائےگا۔ علامہ طیبی نے اس کی صراحت بھی کردی ہے لیکن حضورﷺ دورانِ دعا جب ہا تھ اٹھائے ہوتے اس کے متعلق حضرت عباس ؓ، حضرت عمرؓ  اور بعض دیگر حضرات سے مروی ہے کہ آپؐ  دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھر لیتے تھے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
موزوں پہ مسح 
کپڑے کے موزوں پر مسح کر نے سے وضو ہو جائے گا یا نہیں؟محمد احمد، میرٹھ
باسمہ تعالیٰ۔ھوالموفق: کپڑوں کے موزے اگر اتنے دبیز ہیں کہ اوپر سے پانی ڈالا جائے تو پنڈلی تک نہ پہنچے ،وہ اتنے موٹے اور دبیز ہوں کہ تین میل تک چلنا ممکن ہو اور وہ خود اتنے ٹھوس ہوں کہ کسی چیز سے باندھے نہ گئے  ہوں تو ان پر مسح کی گنجائش ہے ؛  لہٰذا جن موزوں پر اوپر سے پانی ڈالنے سے پنڈلیوں تک پانی پہنچے یا تین میل تک چلنا ممکن نہ ہو یا چلتے وقت انھیں باندھ کر رکھنا پڑے تو ایسے موزوں پر مسح جائز نہیں۔ ہمارے یہاں رائج سوتی اور نائیلون وغیرہ کے موزوں میں مذکورہ شرائط نہیں  پائی جاتیں  اس لئے ان پر مسح جائز نہیں۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
کاروبار میں ضمانت 
زید کا ایک دوست ہے جسے کاروبار کے لئے پیسوں کی ضرورت ہے ۔اس نے مجھ سےبیس لاکھ روپے کاروبار میں لگانے کے لئے کہا ہے۔ نفع نقصان سب میں شرکت رہے گی اور نفع کا تناسب فیصد کے اعتبار سے رکھا جائے گا جبکہ اس کا کہنا ہے کہ ہر ماہ نفع ملتا رہے گا اور یہ بیس لاکھ روپے تمہارے محفوظ رہیں گے، میں ضمانت لیتا ہوں۔ سوال کا مقصد یہ ہے کہ کیا اس کا اس طرح ضمانت لینا درست ہے کیونکہ اگر کبھی نقصان ہوگیا تو سرمایہ سے ہی کٹے گا۔ کتاب و سنت کی روشنی جواب عنایت فرمائیں ۔عبد اللہ، ممبئی
 باسمہ تعالیٰ۔ھوالموفق:  ایک کی رقم دوسرے کی محنت اسے عقد مضاربت کہتے ہیں۔ شریعت اسلامیہ نے اسے جائز قرار دیاہے لیکن شرط یہ ہے کہ ہر ایک کے لئے منافع کا تناسب فیصد کے حساب سے طے ہو (کسی فریق کے لئے کوئی متعین رقم طے نہ ہو) نیز نفع نقصان دونوں میں شرکت طے ہو۔ صورت مسئولہ میں یہاں تک تو درست اور شریعت کے مطابق ہے کہ نفع نقصان میں شرکت رہےگی اور نفع کاتناسب  فیصد کے اعتبار سے رکھاجائے گا لیکن اس کے ساتھ ضمانت والی بات ناقابل فہم ہے۔ مضاربت کے جواز کی بنیادی شرط ہی یہ ہے کہ نفع نقصان دونوں میں شرکت ہو ،یہ بھی ظاہر ہے کہ کاروبار میں نفع نقصان دونوں کا احتمال رہتاہے  اس صورت میں یہ ضمانت بے معنی ہے البتہ یہ ممکن ہے کہ اس ضمانت سے وہ اپنا  یہ تجربہ بتانا چاہتاہو کہ نقصان کا امکان نہیں ہوگا اس کے باوجود نقصان ہواتو اس کی بھرپائی  حاصل شدہ نفع اور سرمائے  ہی سے کی جائےگی اس لئے یہ طے کرلیا گیا ہو تب بھی نقصان سرمائے  ہی کی طرف راجع ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
وراثت کی تقسیم 
ہمارے نانا کی پہلی شادی سے دو لڑکیاں ہیں، لڑکا نہیں ہے۔ پہلی بیوی نے خلع لے لیا تھا اور بچے بھی اپنے ساتھ لے گئی تھیں۔ بعد میں نانا نے دوسری شادی کر لی۔دوسری شادی سے تین لڑکیاں ہوئیں، جن میں سے ایک کا بچپن میں انتقال ہوگیا۔ کوئی لڑکا نہیں ہے۔ نانا کے دو سگے بھائی تھے۔ ان میں سے ایک بھائی کا پہلے ہی انتقال ہوگیا تھا اور ان کی شادی بھی نہیں ہوئی تھی۔ دوسرے بھائی کے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔نانا کے پاس ایک گھر ہے جس کی قیمت تقریباً چوبیس لاکھ روپے ہے۔اس کی وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی؟مہربانی فرما کر رہنمائی کریں۔ احمد علی ،ممبئی 
باسمہ تعالیٰ۔ھوالموفق: جس عورت نے خلع لے لیا تھا وہ اگر زندہ بھی ہو تب بھی وارث نہ ہوگی لیکن اس سے جو لڑکیاں ہیں وہ اپنے باپ کی وارث ہوںگی۔ دوسری بیوی زندہ ہےیا  وہ بھی فوت ہوچکی ہے، اگر اس کا شوہر کی زندگی ہی میں انتقال ہوچکا ہو تو اس کابھی وراثت میں حصہ نہ ہوگا۔ صورت مسئولہ  میں نانا کے وارث ان کی چاروں بچیاں ہیں۔ ان کو ترکہ میں سے دو تہائی ملےگا۔ ایک بھائی  توپہلے ہی  لاولد فوت ہوچکا تھا دوسرے کے متعلق کوئی  ذکر نہیں کہ زندہ ہے یا فوت ہوچکا ہے، زندہ ہے تو ایک تہائی  عصبہ ہونے کی بنا پر خود اسے ملےگا، اگر اس کابھی  انتقال ہوچکا ہے تو کب ہوا ہے، بھائی  سے پہلے یابعد میں؟  بھائی  کے بعد ہواتھا تو ایک تہائی  میں اس کے لڑکے لڑکیاں سب کا حصہ ہوگا لہٰذا چوبیس لاکھ میں سے سولہ لاکھ چاروں بیٹیوں میں برابر تقسیم ہوگا اور آٹھ لاکھ بھائی کی اولاد کو ملےگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK