شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) امام یا امامت سے ناراضگی (۲) زندگی میں جائیداد کی تقسیم (۳) مسافر نے پوری نماز پڑھ لی (۴)ایک ہی احرام سے عمرہ۔
EPAPER
Updated: April 18, 2025, 3:26 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) امام یا امامت سے ناراضگی (۲) زندگی میں جائیداد کی تقسیم (۳) مسافر نے پوری نماز پڑھ لی (۴)ایک ہی احرام سے عمرہ۔
امام یا امامت سے ناراضگی
محلہ کی مسجد کے امام سے ۳۰؍ فیصد مقتدی ناراض ہیں اور اس کی اقتدا میں نماز نہیں پڑھتے۔ اس امام کی وجہ سے لوگوں میں انتشار کا ماحول بن رہا ہے۔ ایسے امام کا امامت کرنا کیسا ہے؟ عبداللہ، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: حدیث شریف کا مفہوم ہے’’ اس شخص پر اللہ کی لعنت جس نے اس قوم کی امامت کی جو اسے پسند نہ کرتی ہو۔ “فقہاء نے اس کی تفصیل میں لکھا ہے کہ یہ وعید اس امام کے لئے ہے جس کی دینی خرابیوں کی وجہ سے لوگ اس کی امامت کو پسند نہ کرتے ہوں لیکن دینی لحاظ سے کوئی خرابی نہیں ہے اس کےباوجود کوئی ناپسند کرتا ہے تو اس صورت میں امام کے بجائے وہ لوگ وعید کا مصداق ہوں گے جو بلا وجہ شرعی اسے یا اس کی امامت کو پسند نہ کرتے ہوں۔ لہٰذا آپ پہلے تو یہ جاننے کی کوشش کریں کہ۳۰؍فیصد کے ناپسند کرنے کی وجہ کیا ہے ؟ جبکہ ۷۰؍فیصد کو اس کی امامت پر کوئی اعتراض نہیں ؛ درست وجہ جاننے کے بعد صحیح جواب کا خود آپ کو ادراک ہو جائےگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
زندگی میں جائیداد کی تقسیم
کیا کوئی شخص اپنی زندگی میں ہی کسی ایک فرد کو جائیداد میں سے کچھ دے سکتا ہے؟ عبد الرحمٰن، نیو دہلی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: جسے جائیداد میں سے کچھ دینا چاہتا ہے وہ اس کا شرعی وارث ہے یا نہیں، جو بصورت موجودہ شرعی وارث نہ ہو اس کے لئے ایک تہائی تک کی وصیت کرسکتا ہے جو اس کے مرنے کے بعد اس کو ملےگا۔ کسی وجہ سے زندگی ہی میں دینا چاہتا ہو تو اس کی صورت یہ ہے کہ ھبہ کرکے زندگی ہی میں اسے مالکانہ قبضہ دے دے نیز اس میں بھی اس حد کا خیال رکھے ,جسے دے رہا ہے اگر وہ شرعی وارث ہے تو وہ خود جائیداد میں سہام شرعیہ کے بقدر حصہ دار ہوگا۔ وارث کو زندگی میں کچھ دینے میں دیگر ورثاء کی حق تلفی بھی ہے اور اگر مقصد دوسروں کے حصوں میں کمی ہو تو اس کے لئے بڑی سخت وعیدیں منقول ہیں البتہ بیمار، پریشان حال اور کثیر العیال ہے، نیک اور خدمت گزار ہے تو ان صورتوں میں اسے الگ سے بھی کچھ دینے کی گنجائش ہوسکتی ہے لیکن نہ دوسروں کی حق تلفی مقصد ہو نہ ہی سب اسی کو دےدیا جائے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
مسافر نے پوری نماز پڑھ لی
مسافر نے بھولے سے عشاء کی فرض کی چار رکعت ادا کی تو فرض کے ساتھ وتر کی بھی قضا واجب ہوگی یا جو پہلے تین وتر پڑھ لیے تھے وہی کافی ہیں ؟ نذیر احمد، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اس مسئلے میں امام ابوحنیفہ اور صاحبین کے اقوال میں اختلاف ہے۔ صاحبین وتر کو عشا کی فرض نماز کے تابع مانتے ہیں اس لئے عشاء کا اعادہ واجب ہوگا تو وتر کا بھی اعادہ کیا جائےگا۔ امام صاحب وتر کو عشاء کے تابع نہیں مانتے البتہ دونوں کے درمیان ترتیب کو واجب قرار دیتے ہیں اس لئے عشاء کے اعادہ کی صورت میں وتر کا اعادہ لازم نہ ہوگا۔ عالمگیری میں ہے وتر کا وقت عشاء کے فرض کے بعد نہیں آتا البتہ ان کے درمیان ترتیب واجب ہے اس لئے عشا کو پہلے اور وتر کو اس کے بعد پڑھا جائےگا لیکن اگر کسی نے سہواً وتر پہلے ادا کر لئے یا نماز کے بعد پتہ چلا کہ فرض واجب الاعادہ ہے اس صورت میں فرض اور سنتوں کو تو دوبارہ پڑھنا ہوگا وتر کا اعادہ لازم نہ ہوگا۔ فتویٰ کے لئے یہی قول راجح ہے لہٰذا صورت مسئولہ میں وتر کی قضا نہ ہوگی صرف فرض کی قضا کا حکم ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
نوٹ: صورت مسئولہ میں اگر مسافر دورکعت پر بیٹھا ہی نہیں تھا تو نماز ہی نہیں ہوئی، بیٹھا تھا لیکن سہواً دوکی جگہ چار پڑھ لیا تو سجدۂ سہو واجب ہوگا لیکن دونوں صورتوں میں وتر کے اعادہ کا وہی حکم ہے جواوپر لکھا جاچکا ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
ایک ہی احرام سے عمرہ
سوال یہ ہے کہ ایک شخص عمرہ کر کے آیا، اب اسی احرام سے دوسرا آدمی عمرہ کرنے کے لئے جا سکتا ہے؟ یعنی ایک احرام سے ایک سے زائد لوگ عمرہ کرسکتے ہیں ؟ توقیر عالم، بہار
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: احرام کی چادروں کی حیثیت دوسرے کپڑوں سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔ انسان جس طرح اپنے دوسرے مملوکہ کپڑوں میں ہر جائز تصرف کا اختیار رکھتا ہے احرام کے کپڑوں میں بھی اسی طرح ہر تصرف کا حق رکھتا ہے چاہے بعد میں اس کا کرتا پایجامہ وغیرہ بنالے چاہے کسی دوسرے کو دےدے۔ اس کے استعمال کے بعد دوسرے بھی احرام کے طور پر اس کی مرضی سے استعمال کرسکتے ہیں، شرعاً نہ کوئی حرج ہے نہ ممانعت۔ اس لئے ایک سے زائد لوگ بھی اس سے عمرہ اور حج کرسکتے ہیں۔ بعض لوگ اسے اپنے کفن کے لئے رکھ چھوڑتے ہیں، یہ ان کی عقیدت ہے لیکن ایسا حکم کہیں بھی نہیں ملتا۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
پگڑی پہ سجدہ
مجھے یہ معلوم کرنا تھا کہ سر پر پگڑی بندھی ہو اور سجدہ پشیانی کے بجائے پگڑی پر ہو تو کیا سجدہ ادا ہوجائےگا؟ ارشاد احمد، راجستھان
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: سجدہ میں پیشانی کو زمین پر ٹکنا چاہئے (وضع الجبہہ علی الارض) سر پر عمامہ ہوتو سجدے کی ایک صورت یہ ہے کہ پیشانی کھلی ہوئی ہو تو اس صورت میں سجدہ پیشانی پر ہوگا نہ کہ عمامہ پر۔ یہ صورت بلا کراہت جائز ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ سجدہ توعمامہ کے پیچ پرہو لیکن زمین کی سختی بخوبی محسوس ہو اس صورت میں سجدہ تو ادا ہوجائےگا لیکن خلاف اولیٰ اور مکروہ تنزیہی ہے۔ تیسری صورت یہ ہے کہ سجدہ عمامہ پر ہی ہو اس صورت میں سجدہ ادا نہ ہوگا۔ آپ کے سوال میں یہی صورت پائی جاتی ہے اس لئے اس سے بچنا چاہئےورنہ نماز ہی نہ ہوگی۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم