• Tue, 28 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فتاوے:کوئی شخص اگر بر وقت وتر نہ پڑھ سکے چاہے سستی یا غفلت کی وجہ سے، بہر صورت وتر کی قضا واجب ہوگی

Updated: October 03, 2025, 4:40 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱)کوئی شخص اگر بر وقت وتر نہ پڑھ سکے چاہے سستی یا غفلت کی وجہ سے، بہر صورت وتر کی قضا واجب ہوگی (۲) مغرب کی تیسری رکعت  (۳) واجب الاعادہ نماز میں شرکت  (۴) کمپنی کے شرکاء کی جانب سے زکوٰة ادا کردینا۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

 وتر کبھی کبھار چھوڑ نے اور نہ چھوڑنے کے بارے میں ، اور اگر چھوڑ دے یا چھوٹ جائے تو پھر وتر کے قضا کرنے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ عوام اور خواص کے فرق کے ساتھ مسئلہ بتائیں۔ جابر حسین، بہار
 باسمہ تعالیٰ ھوالموفق: کوئی شخص اگر بر وقت وتر نہ پڑھ سکے چاہے سستی اور کاہلی کی بنا پر یا غفلت کی وجہ سے، بہر صورت وتر کی قضا واجب ہوگی اسی لئے علماء نے لکھا ہے کہ عشاء کی نماز کے ساتھ ہی وتر بھی پڑھ لینا بہتر ہے۔ عملی طور سے وتر بھی ایک مستقل نماز ہے، چنانچہ نمازوں کا فدیہ دینے کی صورت میں وتر کو مستقل نماز مانا گیا ہے۔ اگر سستی کی وجہ سے رات کو وتر نہیں پڑھی تو جو شخص صاحب ترتیب ہے اس کے لئے حکم یہ ہے کہ اگر اتنا وقت باقی ہے کہ طلوع آفتاب سے پہلے وتر اور فجر کی فرض نماز ادا کرسکتا ہے تو پہلے وتر کی قضا کرے اس کے بعد فجر کی فرض نماز  پڑھے، لیکن غیر صاحب ترتیب بعد میں کسی بھی غیر مکروہ وقت میں وتر کی قضا پڑھ سکتا ہے۔ قضا بہر حال ضروری اور لازم ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
مغرب کی تیسری رکعت 
 ایک مسئلہ یہ معلوم کرنا تھا کہ اگر کوئی شخص مغرب کی نماز تنہا پڑھ رہا تھا اور تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد بھولے سے کوئی سورہ ملالی اور وتر کی طرح دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر پھر باندھ کر دعائے قنوت پڑھ لی، پھر یاد آنے پر سجدہ سہو کرلیا تو کیا نماز ہوجائے گی یا اعادہ لازم ہوگا؟ عبدالصمد، نالاسوپارہ
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد ضم سورہ یعنی کوئی سورہ پڑھنا ضروری نہیں بلکہ چاہے تو بقدر تسبیح خاموش کھڑے رہنے کے بعد رکوع کرلے۔ صورت مسئولہ میں دعائے قنوت پڑھنے پر بھی سجدہ سہو کرلینا کافی ہے۔ اس کیلئے اعادہ کی شرعاً کوئی ضرورت نہیں۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم 
واجب الاعادہ نماز میں شرکت 
 ایک شخص واجب الاعادہ نماز میں اس وقت شریک ہوا جبکہ امام کی ایک یا دو رکعت ہوچکی تھی۔ کیا اس مقتدی کی نماز صحیح ہوگئی یا دوبارہ پڑھنی ہوگی؟ تمیم احمد، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق:اگر امام صاحب کسی وجہ سے فرض نماز کا اعادہ کر رہے ہوں تو ان کے ساتھ مقتدی کا شریک ہونا بالکل درست ہے۔ مقتدی اگر شروع سے شریک نہ ہو سکا بلکہ ایک یا دو رکعت فوت ہونے کے بعد شریک ہوا، تب بھی اس کی نماز صحیح ہے۔ جو رکعت امام کے ساتھ مل جائے وہ ادا کرے، اور جو رکعت رہ گئی ہو وہ امام کے سلام کے بعد مکمل کرلے۔ ’’اگر امام کسی وجہ سے فرض نماز کا اعادہ کرے تو مقتدی کے لئے بھی جائز ہے کہ وہ اس کے ساتھ اعادہ کرے اور یہ شرکت صحیح ہے۔ ‘‘ (ھندیہ ۱/۸۹) شامی میں ہے کہ ’’جب امام فرض نماز کا اعادہ کرے تو مقتدی کے لیے بھی جائز ہے کہ وہ اس کے ساتھ اعادہ کرے، اس کی نماز صحیح ہوجائے گی۔ ‘‘ (۲/۳۱۸) 
 لہٰذا صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کی نماز صحیح ہوگئی، اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
کمپنی کے شرکاء کی جانب سے زکوٰة ادا کردینا 
  ایک کمپنی میں عمرو، بکر اور خالد یہ تین پارٹنر ہیں۔ عمرو کے انتقال پر اس کے لڑکے کو پارٹنرشپ میں شامل کیا گیا اور بکر کے انتقال پر اس کے وارثین میں سے صرف لڑکی تھی، اس کو پارٹنرشپ میں شامل کیا گیا۔ اب کمپنی صرف خالد دیکھ رہے ہیں۔ جب سال پورا ہوتا ہے تو کمپنی کی طرف سے جو زکوٰۃ ادا کی جاتی ہے وہ خالد ادا کرتے ہیں پھر جو بقیہ رقم ہوتی ہے وہ تینوں پارٹنروں میں تقسیم کر دی جاتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کمپنی کی طرف سے خالد نے جو زکوٰۃ ادا کی ہے یہ ان کا ادا کرنا صحیح ہے یا پارٹنروں کو ان کا حصہ دے دینا چاہئے تاکہ وہ اپنی طرف سے زکوٰۃ ادا کریں ؟ عبداللہ، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: پارٹنرشپ کا مسئلہ تو حل شدہ اور شریعت کے مطابق ہے۔ عمرو کے بعد اس کے لڑکے کو پارٹنرشپ ملی اور بکر کے بعد اس کی لڑکی کو۔ سوال کا مقصد غالباً کمپنی کی زکوٰۃ کے متعلق دریافت کرنا ہے۔ خالد جو فی الوقت کمپنی کی دیکھ بھال کےذمے دارہیں وہ حسب معمول ہر سال کمپنی کے شرکاء کی طرف سے زکوٰۃ بھی ادا کردیتے ہیں اس کے بعد منافع کی رقم سب میں تقسیم کردی جاتی ہے۔ خالد شرکاء کی طرف سے زکوٰۃ کی ادائیگی ان کی مرضی اور اجازت سے کرتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس صورت حال میں شرعاً اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ پارٹنروں کو زکوٰۃ کی رقم دی جائے تاکہ وہ خود اپنی اپنی زکوٰۃ ادا کریں ۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK