رشبھ پنت اپنے ہار نہ ماننے والے جذبے کے سبب اس ہفتے انٹرنیٹ پرموضوع بحث ہیں۔
EPAPER
Updated: July 27, 2025, 2:15 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai
رشبھ پنت اپنے ہار نہ ماننے والے جذبے کے سبب اس ہفتے انٹرنیٹ پرموضوع بحث ہیں۔
رشبھ پنت اپنے ہار نہ ماننے والے جذبے کے سبب اس ہفتے انٹرنیٹ پرموضوع بحث ہیں۔ ہوا یہ کہ چوتھے ٹیسٹ کے دوران وہ انگلش تیزگیندباز کرس ووک کی ایک تیکھی’ یارکر‘ سے زخمی ہوگئے۔ ان کے دائیں پیر کی پنڈلی میں ایسی چوٹ آئی کہ کھڑے ہونا تو دور بیٹھنا بھی محال ہوگیا۔ مجبوراً انہیں ’ریٹائرڈ ہرٹ‘ ہوکر پویلین لوٹنا پڑا۔ پھر خبر آئی کہ سنگین چوٹ کے سبب وہ ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئے ہیں۔ لیکن اگلے ہی دن کرکٹ دنیا نے دیکھا کہ وہ میدان میں بلّہ اٹھائے آئے اوراپنی ۳۷؍رن کی پاری کوانہوں نے ۵۴؍رنوں میں تبدیل کردیا۔ زخمی پیر کیساتھ انہوں نے مختصر پاری کھیلی اورجوفرا آرچر کا شکار بن گئے۔ لیکن کرکٹ بین اور کھیل پنڈت ’خطروں کے اس کھلاڑی‘ کی ہمت اور حوصلے کی داد دئیے بنا نہیں رہ پائے۔ جو سنگین چوٹ کوخاطر میں نہ لاکر انگلش اٹیک سے بھڑگیا۔ انگلش گیند بازبھی ان کے متاثرہ پیر کے آس پاس ہی گیندیں پھینک رہے تھے۔ پھر بھی رشبھ نے اپنے فطری انداز میں بلے بازی کی۔ کرکٹر اور رکن پارلیمان یوسف پٹھان نے ایکس پر لکھا کہ ’’جب آپ اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں تو یہ لڑنے کا جذبہ اور ہمت آپ دکھاتے ہیں۔ چوٹ کے باوجود بلے بازی کرنے پر رشبھ پنت کو سلام۔ ‘‘ کمینٹیٹرہرشا بھوگلے نے لکھا کہ’’میں نے کرکٹ کے کئی یادگار پل دیکھے ہیں۔ لیکن رشبھ پنت کو زخمی پنڈلی کے ساتھ بلے بازی کرتے دیکھنااور اس پر لوگوں کاردعمل جذبات سے بھرپور ہے ‘‘ پرشانت کمار نے لکھا کہ ’’جب اس عہد کی تاریخ لکھی جائے گی تو رشبھ کا نام ایک جانباز کھلاڑی کے طور پر درج ہوگا۔ ‘‘زندگی گلزار ہے نامی اکاؤنٹ سے لکھا گیا کہ ’’تو مجھے گھائل کردینا نہیں ہے میرا اَنت/سنگھرش میرا کام ہے اور نام ہے رشبھ پنت‘‘وجئے پرساد نے لکھا کہ ’’جب ٹیم کو ضرورت پڑی تو زخمی پنت میدان پر بلے بازی کیلئے اترگئے۔ یہ دیکھ کر اچھا لگا۔ کھیل صرف مہارت و صلاحیت کے مظاہرے کا نام نہیں ۔ اس میں آپ کو صاحب کردار بھی ہونا چاہیے۔ ‘‘ انکور نے لکھا کہ ’’وہ ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتا، لیکن ٹیم کیلئے دوڑ رہا ہے۔ پاگل پن، جذبہ اور لگن، یہ ہے رشبھ پنت، جو الگ ہی مٹی کا بنا ہوا ہے۔ ‘‘ ایک صارف نے رشبھ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’جسے خطرناک کارحادثہ نچلا بٹھا نہیں سکا وہ پنڈلی ٹوٹنے سے کیا ہی چپ بیٹھے گا۔ ‘‘بات کرکٹ کی نکلی ہے تو اس سے جڑا ایک اور معاملہ جان لیجئے ہے۔
سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈر اسمرتی ایرانی نے آج تک کو دئیے گئے انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے زمانے کے مشہور بلے باز روی شاستری کی وہ پاری لائیو دیکھی تھی جس میں شاستری نے چھ چھکے لگائے تھے۔ حد تو یہ ہوئی کہ آج تک نے بھی بغیر ’کراس چیک‘ کئے اسمرتی اس ’یادداشت‘ کو بھنانے کیلئے بڑے غرّے کیساتھ ایکس پر ویڈیو پوسٹ کردیا کہ ’’جب روی شاستری نے مارے تھے چھ چھکے، زور زور سے چیخ رہی تھیں اسمرتی ایرانی، دیکھئے دِگّج نیتری اور ابھینیتری اسمرتی ایرانی کے ساتھ انجنا اوم کشیپ کی یہ خاص بات چیت‘‘ اس پر نیٹیزنس نے آج تک کو’فیکٹ چیک‘ کا سبق پڑھایا۔ صحافی شریمنت مانے نے لکھا کہ ’’روی شاستری نے ۱۰؍جنوری ۱۹۷۵ء کو ممبئی بمقابلہ بڑودا کے رنجی لیگ میچ میں اسپنر تلک راجا کے ایک اوور میں چھ چھکے لگائے تھے۔ یہ بات بالکل سچ ہے۔ لیکن وانکھیڈے اسٹیڈیم میں کھیلا گیا یہ میچ ٹی وی پر لائیو ٹیلی کاسٹ نہیں ہوا تھا۔ تب تو انٹرنیشنل میچ کی براہ راست نشریات بھی خال خال ہی ہوا کرتی تھیں۔ ‘‘زماں نے لکھا کہ ’’ہوسکتا ہے کہ اسمرتی جی کے پاس۸۰ء کے دہے میں نیٹ فلکس کی سبسکرپشن ہو۔ جب وہ یہ دعویٰ کررہی تھیں کہ انہوں نے یہ میچ لائیو دیکھا تھا تو انجنا جی بت بن کر کھڑی تھیں۔ حالانکہ جب کوئی کہے کہ بارش ہورہی ہے تو میڈیا کا کام باہر جھانک کر دیکھنا ہے کہ آیا واقعی بارش ہورہی ہے۔ ‘‘پنکج سُرانا نے لکھا کہ ’’بند کرو یہ فالتو کا پی آر، ملک میں بہت مسائل ہیں، ان پر دھیان دو۔ ‘‘پون لیکھاور نے اس دعوے کا مضحکہ اڑاتے ہوئے کہا کہ’’ میں نے بھی اپنے گاؤں میں وکاس دیکھا تھا۔ پتہ نہیں کہاں چلاگیا؟پھر پورے ضلع اور ریاست میں ڈھونڈا نہیں ملا، لگتا ہے کہ چشمہ بدلنا پڑے گا۔ ‘‘سریندر سنگھ کلاکوٹی نے لکھا کہ ’’ پورے کنوئیں میں بھنگ پڑگئی ہے اور جنتا کی متی (عقل) بھرشٹ ہوگئی ہے‘‘
’متی بھرشٹ‘ ہونے سے یاد آیا کہ ہندی فلم’سیارہ‘کو دیکھ کر ’جنریشن زی‘بے قابو ہوئی جارہی ہے۔ سینماگھروں کے وہ ویڈیوز سوشل میڈیا پروائرل ہورہے ہیں جن میں یہ رومانی فلم دیکھ کر جوڑے روتے دھوتے نظر آرہے ہیں۔ کچھ دل جلے عاشقوں کے زخم تو ایسے ہرے ہوئے کہ وہ چھاتی پیٹ پیٹ کر چیخ رہے ہیں۔ ایسے پاگل پن پر مسز جی نے کمل ہاسن اورسری دیوی کی فلم صدمہ کا منظر شیئر کرتے ہوئے ایکس پوسٹ میں تبصرہ کیا کہ ’’سیّارہ والی نسل اس’ صدمے‘ کو جھیل نہیں پاتی۔ ‘‘ڈاکٹر سعید جونپوری نے فیس بک پوسٹ میں چٹکی کاٹی کہ ’’سیارہ فلم میں سب سے اچھی اداکاری نِبّا نِبّیوں نے کی ہے، کمینے کیا روئے ہیں یار‘‘نیہا نے لکھا کہ ’’جو لوگ سیارہ دیکھ کر تھیئٹر میں رورہے ہیں انہوں نے اگر اس طرح تیرے نام دیکھ لی ہوتی تو کیا کرتے‘‘سوربھ یادو نے لکھا کہ ’’سیارہ دیکھ لی، فلم دیکھنے کے بعد سمجھ میں آیا کہ نئی عمر کے لڑکے لڑکیوں کے روتے ہوئے ویڈیوز صرف پی آر اور ریٖل بازی ہے۔ فلم دیکھ کر کہیں بھی نہیں لگا کہ یہ ایسی ہو جس پر دہاڑیں مارکر رویا جائے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ فلم میں ہیپی اینڈنگ ہے، پھر سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ یہ رونا دھونا کیوں کیاجارہا ہے؟‘‘مبارک نے لکھا کہ ’’سیارہ دیکھ کر جذباتی ہورہے نئی نسل کے لڑکوں پر وہ لوگ بھی پھبتیاں کس رہے ہیں جو تیرے نام کے بعد رادھے اسٹائل بال بڑھاکر گھوم رہے تھے۔ اپنا اپنا پوائزن ہے بھائی۔ جس کو جو پسند آرہا ہے، آنے دو۔ آپ تھوڑی ہی طے کروگے کس کو کہاں کتنا جذباتی ہونا ہے۔ ‘‘ چلئے کالم سمیٹنے کا وقت آگیا۔ یہ سب تو چلتا ہی رہے گا۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔