شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) قربانی کا نصاب اور نابالغ کی طرف سے قربانی کا حکم (۲) حج کی اقسام اور فرائض و واجبات (۳) سعودی ریال کی بے حرمتی۔
EPAPER
Updated: May 23, 2025, 4:26 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) قربانی کا نصاب اور نابالغ کی طرف سے قربانی کا حکم (۲) حج کی اقسام اور فرائض و واجبات (۳) سعودی ریال کی بے حرمتی۔
قربانی کا نصاب اور نابالغ کی طرف سے قربانی کا حکم
قربانی کا نصاب کیا ہے؟ کیا بچوں پر بھی قربانی فرض ہے؟ اگر سب گھر والوں کی طرف سے ایک بکرا قربان کردیا جائے تو کیا سب کی طرف سے قربانی ادا ہوجائے گی؟
فرید الدین، اورنگ آباد
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: جو نصاب زکوٰۃ کا ہے وہی قربانی کا بھی ہے بالفاظ دیگر جس شخص پر (مرد ہو یا عورت) زکوٰۃ واجب ہو اس پر قربانی بھی واجب ہوگی لیکن فرق یہ ہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کا وجوب حولان حول یعنی نصاب کا سال گزرنے پر ہوتا ہے جبکہ قربانی کے وجوب کے واسطے حولان حول کی شرط نہیں لہٰذا قربانی کے ایام میں جو صاحب نصاب ہو، اس پر قربانی واجب ہے۔ قربانی اس پر واجب ہوتی ہے جو عاقل بالغ ہو۔ اس لئے بچہ صاحب نصاب ہو تب بھی اس پر قربانی واجب نہیں، ولی یا سرپرست کو بھی یہ اختیار نہیں کہ بچے کے مال سے اس کے نام سے قربانی کریں، البتہ جوبھی ولی اور سرپرست ہے اپنے مال سے بچے کے نام پر قربانی کرسکتا ہے اور یہ نفلی قربانی ہوگی۔ حدیث شریف میں ہے کہ جو صاحب وسعت (یعنی صاحب نصاب )ہے اس کےباوجود قربانی نہیں کرتا وہ ہماری عید گاہ میں نہ آئے۔ ایک روایت میں پورے گھر کی طرف سے ایک قربانی کا ذکر ہے۔ حضرات ائمہ جنہوں نے اس سے استدلال کیا ہے، ان کے یہاں ایک شرط یہ بھی ملتی ہے کہ قربانی کرنے والا ان سب کی کفالت کرتا ہو۔ یہ شرط خود بتاتی ہے کہ یہ ان لوگوں کے لئے ہے جہاں صرف سربراہ پر قربانی فرض ہو باقی سب اس کی کفالت میں ہوں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بھی یہی تھا کہ آپؐ اپنی جانب سے مستقل قربانی کرتے تھے اور ازواج مطہرات کی قربانی الگ ہوتی۔ اپنی قربانی میں امہات المومین کو شریک نہیں فرماتے تھے۔ آپؐ کی صاحبزادیوں کی قربانی بھی الگ ہوتی تھی۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جو سب سے چہیتی صاحبزادی تھیں، روایات میں آپؓ کی مستقلاً قربانی کا بطور خاص ذکر موجود ہے اور یہ بھی کہیں نہیں ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ انہیں بھی اپنی قربانی میں شریک فرمالیا کرتے تھے۔ خلاصہ یہ کہ ہر وہ شخص جو صاحب نصاب ہے شرعاً اس پر قربانی فرض ہے۔ واضح رہے کہ اس موقع پر جہاں بھی ’’واجب‘‘ لفظ وارد ہے وہ فرض کے معنی ہی میں ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
حج کی اقسام اور فرائض و واجبات
حج کے اقسام اور فرائض و ارکان و واجبات کتنے ہیں ؟ مفصل ذکر فرمائیں۔ عبد اللہ ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: باعتبار وجوب وعدم وجوب حج کی دو قسمیں ہیں : حج فرض اور حج نفل۔ باعتبار احرام اس کی تین قسمیں ہیں : افراد، قران اور تمتع۔ افراد یہ ہے کہ حج کر نے والا احرام باندھتے وقت صرف حج کی نیت کرے۔ افراد کرنے والا دس ذی الحجہ کو جمرہ عقبی کی رمی کے بعد قربانی کرنے تک اسی احرام میں رہےگا۔ قران یہ ہے کہ احرام کے ساتھ حج اور عمرہ کی ایک ساتھ نیت کی جائے۔ قران کرنے والا عمرہ کے طواف اور سعی کے بعد حلق یا قصر نہ کرائےگا بلکہ اسی احرام کے ساتھ حج بھی کرےگا۔ تمتع میں احرام کے وقت صرف عمرہ کی نیت کی جاتی ہے۔ عمرہ کے طواف اور سعی کے بعد حلق یا قصر کرکے حاجی احرام سے باہر آجاتا ہے، پھر منیٰ کی روانگی کے وقت حرم ہی سے حج کا احرام باندھنا ہوتا ہے۔
حج کے تین رکن احرام پہننے کے ساتھ نیت اور تلبیہ، وقوف عرفہ یعنی نویں ذی الحج کو عرفات میں وقوف اگرچہ تھوڑی دیر کے لئے ہو یہ حج کا رکن اعظم ہے۔ وقوف عرفہ کے بغیر حج ہی نہ ہوگا۔ تیسرا رکن طواف زیا رت ہے، اس کا وقت دس ذی الحجہ کی صبح صادق سے بارہ کے غروب آفتاب تک ہے۔ تاخیر کی صورت میں دم واجب ہوگا۔
واجبات یہ ہیں : میقات سے احرام باندھنا وقوف مزدلفہ (مزدلفہ میں مغرب اور عشاء ایک ساتھ پڑھنا) دس، گیارہ اور بارہ کو جمرات کی رمی، پہلے دن کی رمی کے بعد حلق یا قصر کے ساتھ احرام سے باہر آنا، طواف زیارت کے بعد صفا اور مروہ کے درمیان سعی، قران اور تمتع والے کے لئے رمی کے بعد قربانی پھر حلق یا قصر ہے آفاقی یعنی حل اورحرم سے باہر والوں کے لئےطواف وداع (رخصتی طواف) ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
سعودی ریال کی بے حرمتی
میں سعودی عرب میں رہتا ہوں۔ وہاں کے نوٹوں پر کعبہ اور مسجد نبوی کی تصاویر چھپی ہوئی ہیں۔ لوگ پرس میں رکھ کر پینٹ کی پچھلی جیب میں رکھ لیتے ہیں۔ مجھے یہ عمل بے ادبی محسوس ہوتا ہے۔ کیا اس کی گنجائش ہے؟ کیا ہمیں اس سے بچنا چاہئے؟
محمد راشد سعودی عرب
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: نقوش اعداد اور غیر ذوی روح کی تصویر کا حکم نہ حرمت ہے نہ کسی طرح کی کراہت یا ممانعت البتہ جاندار کی تصویر بوجہ ممانعت ناجائز ہے۔ اس کے علاوہ یعنی غیر جاندار کی تصویر کسی بھی چیز کی محض عکس ہوتی ہے اس لئے اصولاًاصل کے محترم ہونے سے عکس یعنی تصویر کو وہ احترام حاصل نہ ہوگا لیکن علماء نے یہ بھی لکھا کہ ان امور میں کسی حد تک عرف کا لحاظ بھی کیا چانا چاہئے لہٰذا جہاں کسی عمل کو عام طور بے ادبی سمجھا جاتا ہو وہاں اس سے بچنا ہی بہتر ہے۔ صورت مستفسرہ میں نوٹوں پر مقدس مقامات کی تصویر سے ظاہر یہی ہے کہ وہاں کے عرف میں ان تصاویر کو اصل کی طرح قابل احترام نہیں سمجھا جاتا ورنہ نوٹوں پر ان کو چھاپا ہی نہ جاتا لیکن بر صغیر کے بہت سے لوگ ان تصاویر کو بھی اہمیت دیتے ہیں اس لئےجن کا یہ عرف ہے ان کو بہر حال بے احترامی سے محتاط رہنا چاہئے اور اس سے بچنا چاہئے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ عمل انتشار کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ رہا یہ سوال کہ پرس میں نوٹ رکھ کر پینٹ کی جیب میں رکھیں یا نہیں، اگر ان کا احترام ضروری بھی ہو تب بھی یہ نوٹ مخفی اور پرس میں چھپے ہوئے ہیں اس لئے چنداں حرج نہیں پھر اوپر کی جیب میں رکھ لیا کریں تو اور بہتر ہوگا۔ اس طرح کوئی شبہ اور وسوسہ بھی پیدا نہ ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم