شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) قربانی کے جانور اور ان میں پیدا شدہ عیب (۲) قربانی اور نصاب (۳)منیٰ، مزدلفہ اور حاجی (۴) حالت احرام میں خوشبو۔
EPAPER
Updated: May 30, 2025, 3:44 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) قربانی کے جانور اور ان میں پیدا شدہ عیب (۲) قربانی اور نصاب (۳)منیٰ، مزدلفہ اور حاجی (۴) حالت احرام میں خوشبو۔
قربانی کے جانور اور ان میں پیدا شدہ عیب
قربانی کے جانور میں کون کون سے عیب قربانی سے مانع ہوتے ہیں اور کون سے ایسے عیب ہیں جن سے قربانی پہ کوئی فرق نہیں پڑتا؟
مقیم احمد، کانپور
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: قربانی کا جانور تندرست اور بہتر یہ ہے کہ فربہ عمدہ ہو، بکرا بکری کیلئے ایک سال کاہونا، بیل بھینس وغیرہ کے لئے دوسال کاہونا اور اونٹ اونٹنی کے لئے پانچ سال کا ہونا شرط ہے۔ اس سے کم عمر ہو تو قربانی درست نہ ہوگی۔ کسی جانور کے پیدائشی طور سے سینگ نہ ہوں یا بیچ سے ٹوٹ گئے ہوں تو اس کی قربانی کی جاسکتی ہے لیکن ایک سینگ یا دونوں سینگ جڑ سے اس طرح اکھڑ گئے ہوں کہ مغز تک اثر پہنچ گیا ہو تو یہ عیب شمار ہوگا لہٰذا قربانی درست نہ ہوگی۔ اندھا اور کانا جس کی آنکھ کی روشنی ایک تہائی یا زیادہ ختم ہو وہ عیب دار شمار ہوگا اس کی بھی قربانی صحیح نہیں ہوگی۔ ایسا لنگڑا جانور جو ایک پیر زمین پر نہ رکھتا ہو یا رکھتا تو ہو مگر چلنے میں اس سے سہارا نہ ملتا ہو اس کی قربانی بھی صحیح نہیں۔ ایسا مریض اور لاغر جانور جو اپنے پیروں سے قربانی کی جگہ تک نہ جاسکے اس کی قربانی بھی جائز نہیں۔ جس جانور کا تہائی سے زیادہ کان یا دم کٹ چکی ہو وہ بھی عیب دار ہے اس کی بھی قربانی جائز نہیں۔ جس جانورکے تمام یا اکثر دانت نہ ہوں وہ بھی عیب دار کہلائےگا۔ جانور خارش کی وجہ سے لاغر اور دبلا ہو تو اس کی قربانی بھی جائز نہیں۔ مادہ جانور کا تھن اکثرکٹ جائے یا خشک ہوجائے (بکری میں ایک تھن، بھینس اونٹنی میں ایک سے دو تین یا چاروں تھن) تو اسکی بھی قربانی جائز نہیں۔ جو نہ مذکر ہو نہ مونث بلکہ خنثی ہو اس کی قربانی بھی جائز نہیں۔ خصی ہونا عیب میں شمار نہیں ہوتا اس لئے خصی کی قربانی جائز بلکہ افضل ہے۔ حضورﷺ نے خود بھی خصی کی قربانی کی ہے علماء نے ایک اصول یہ بھی بتایا ہے کہ جس کی وجہ سے جانور کی قیمت کم ہوجائے وہ عیب شمار ہوگا اور خصی ہونے سے جانور کی قیمت میں کمی نہیں ہوتی بلکہ اضافہ ہی ہوتا ہے لیکن اس مسئلے میں ان مو شگافیوں کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ حضورﷺ کا بذات خود خصی کی قربانی کرنا ہی سب سے بڑی دلیل ہے واللہ اعلم وعلمہ اتم
قربانی اور نصاب
اگر سب کا کاروبار مشترکہ ہے تو باپ اور بیٹوں پہ سب پہ قربانی واجب ہے یا ایک ہی قربانی سے سب کا ذمہ ساقط ہوجائے گا یا اس سلسلے میں کوئی اصول ہوتو ضرور بتائیں ؟ فیض عالم، بہار
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق:کاروبار مشترکہ ہونے کا کیا مفہوم ہے ؟اگر باپ کے کاروبار میں لڑکے بھی کام کرتے ہوں تو ایک صورت یہ ہے کہ سب کاروبار اور آمدنی میں بھی شریک اور پارٹنر ہوں، دوسری صورت یہ ہے کہ صرف باپ کا ہاتھ بٹاتے ہوں پارٹنرشپ نہ ہواور ان کے پاس ذاتی طور پر اتنا مال نہ ہو کہ شرعاً صاحب نصاب قرار پائیں تو اس صورت میں صاحب نصاب نہ ہونے کی بناء پر بچوں پر قربانی واجب نہ ہوگی۔ باپ صاحب نصاب ہو تو صرف اس پر قربانی واجب ہوگی البتہ باپ چاہے تو ان کی طرف سے نفلی قربانی کرسکتا ہے۔ رہی پہلی صورت جب سب کاروباری شریک ہوں تو ان کا جو حصہ ہے اگر وہ بقدر نصاب ہے تو ہر اس شریک پر قربانی واجب ہوتی ہے جو شرعی طور مالک نصاب ہو۔ اس صورت میں کسی ایک کی قربانی سب کے لئے کافی نہ ہوگی۔ حدیث شریف میں ارشاد نبوی ہے کہ جسے وسعت ہو (یعنی صاحب نصاب ہو)اور وہ قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آ ئے۔ یہ حدیث ثابت کرتی ہے کہ گھر میں جتنے افراد بھی صاحب نصاب ہوں سب کے ذمے قربانی واجب ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
فتاوے: سجدوں میں دعا کرنا، ترکے میں عورتوں کی حصے داری، دوران نماز قرأت میں ترتیب
منیٰ، مزدلفہ اور حاجی
مکہ میں ۳۵؍دن اقامت ہے لیکن ۱۴؍ دن بعد منی مزدلفہ جائیگا تو کیا مکہ میں مقیم ہوا ؟ (جواب ان علماء کے مطابق چاہئے جو منی وغیرہ کو مکہ کے حدود سے خارج سمجھتے ہیں ) عبد اللہ، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: یہ مسئلہ کئی سال سے زیر بحث چلاآرہا ہے کہ مشاعر مقدسہ منی اور مزدلفہ کیا اب یہ مکہ میں شامل ہیں ؟کچھ عرصہ قبل اس موضوع پر ایک سیمینار بھی ہواتھا۔ اتفاق یہ کہ اس وقت کے جو اکابر وہاں موجود تھے تقریباً سبھی نے اس کے خلاف رائے دی تھی۔ اس کے بعد یہ طے ہوا تھا کہ عوام کو جن علماء پر اعتماد ہو ان کے مطابق عمل کریں (عوامی بحث کا موضوع نہ بنائیں ) اس سے پہلے جو کتابیں لکھی گئیں سب میں ان مقامات کو مکہ سے خارج ہی لکھا گیا تھا۔ اس کی رو سے مکہ پہنچنے کے بعد منیٰ کی روانگی سے پہلے پندرہ دن پورے ہو جائیں تبھی حاجی شرعاً مقیم کہلائیگا، اس سے پہلے روانگی کا وقت آجائے تو بدستور مسافر رہےگا۔ آپ نے بہت اچھا کیا کہ جو علماء منی وغیرہ کو مکہ کی حدود سے خارج سمجھتے ہیں صرف ان کی رائے دریافت کر کے راقم الحروف کو کسی لمبی بحث سے بچالیا۔ ان حضرات کے اعتبار سے جب منی کی روانگی کے وقت تک پندرہ دن پورے نہیں ہوئے تو ایسا حاجی بدستور مسافر رہے گااور مسافر ہی کے احکام عائد ہونگے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
حالت احرام میں خوشبو
اگر کسی شخص نے حلق کرانے سے قبل خوشبو لگا لی تو اس پہ دم یا صدقہ ہوگا یا اس کا کیا حکم ہے؟ محمد شمیم، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: حاجی(جس نےحج کا احرام باندھ رکھاہو) یا معتمر (جو عمرہ کے احرام میں ہو)وہ حلق یا قصر سے پہلے احرام سے باہر نہیں ہوتے اس لئے حلق یا قصر سے پہلے ممنوعات احرام کا ارتکاب کریں تو دم یا صدقہ لازم ہوتا ہے۔ حالت احرام میں خوشبو لگانا بھی جنایت یعنی ممنوعات احرام میں شامل ہے اس لئے حلق سے پہلے خوشبو لگانے سے جزا یعنی دم یا صدقہ لازم ہوگا۔ دم کب واجب ہوگا اور صدقہ کب لازم ہوگا اس میں حکم کی بنیاد کثیر اور قلیل پر ہے۔ بعض مشائخ کے نزدیک کسی بڑے عضو جیسے پنڈلی اور ران یا مکمل چہرے پر لگانا کثیر اور کم پر لگانا قلیل ہے جبکہ بعض حضرات نےخوشبو کی اس مقدار کا اعتبار کیا ہے جسے لوگ زیادہ سمجھیں وہ کثیر ہے اور جسے کم اور تھوڑی سمجھیں وہ قلیل ہے۔ اس میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ خوشبو قلیل ہو لیکن پورے عضو پر لگائی جائے تو دم واجب ہوگا اس سے کم پر لگانے کی صورت میں صدقہ لازم ہوگا (جسکی مقدار ایک صدقہ فطر کے برابر ہے)۔ خوشبو کثیر ہونے کی صورت میں چوتھائی عضو پر لگانے سے بھی دم واجب ہوجائےگا جبکہ اس سے کم میں صدقہ کا حکم ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم