Inquilab Logo

فتاوے: نیچے کا حصہ چھوڑ کر اوپری منزل پر نمازِ با جماعت، قرض کی ادائیگی ریال سے یا روپے سے

Updated: April 26, 2024, 2:41 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے:  (۱) نیچے کا حصہ چھوڑ کر اوپری منزل پر نمازِ با جماعت (۲) قرض کی ادائیگی ریال سے یا روپے سے (۳) مال مطلوبہ نہ ملنے پر مال واپس کرنا۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

 نیچے کا حصہ چھوڑ کر اوپری منزل پر نمازِ با جماعت 
 ہمارے علاقے میں دو تین مسجدیں اس طرح بنائی گئی ہیں کہ نیچے کا حصہ بالکل خالی رکھا گیا ہے، پہلے منزلے پر نماز ہوتی ہے، امام صاحب بھی وہیں کھڑے ہوتے ہیں۔ کسی مسجد کے نیچے کے حرم میں بھنگار بھر دیا گیا تو کسی مسجد کے نیچے کے حرم میں جماعت کیلئے وسیع کمرے، کچن اور باتھ روم وغیرہ بنا دیئے گئے ہیں۔ مقصد ِسوال یہ ہے کہ کہیں یہ چیز احترام مسجد یا مقاصد مسجد کے خلاف تو نہیں ہے؟ کیا اس طرح کرنے سے نمازوں کے ثواب میں کوئی کمی تو واقع نہیں ہوگی؟ نسیم احمد، تھانہ
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: قابل توجہ اور اہم چیز مساجد کا محل وقوع ہے۔ اگر وہاں کی آبادی پہلے منزلے تک ہے نیچے نہ کوئی آبادی ہے نہ بستی تو تہہ خانے کو مسجد کی ضروریات میں استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن بستی نیچے ہے اور پہلے منزلے کی جماعت میں شرکت کے لئے نمازیوں کو اوپر چڑھ کر جانا پڑتا ہے تو یہ صورت حال انتہائی نامناسب ہے۔ شرعاً تحت الثریٰ سے ثریاتک مسجد ہی کا حکم ہوتاہے، بیت الخلا وغیرہ حرم کے نیچے ہوتو احترام کے خلاف بھی ہے اس لئے حدود حرم سے ہٹ کر بیت الخلا وغیرہ بنانا چاہئے۔ یہاں رہائش اور مطبخ وغیرہ بھی شرعی اصولوں کے خلاف ہے، صرف مسجد کی ضروریات میں ایسی جگہوں کو استعمال کرنا چاہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم 
قرض کی ادائیگی ریال سے یا روپے سے 
 میں نے ایک ہزار ریال ایک بندے کو بطور ادھار بینک کے ذریعے انڈیا بھیجےتھے۔ اس وقت ریال کی قیمت کم تھی، اب چونکہ ریال کی قیمت بڑھ گی ہے، تو اب وہ بندہ مجھے ریال میں قرض واپس کرے گا یا ہندوستانی روپے میں ؟ جو اس وقت اسے ملے تھے نیز اگر ادھار دیتے وقت شرط رکھی ہو کہ قرض کی واپسی ریال میں کرنی ہوگی، اب چونکہ ریال کی قیمت بڑھ گی ہے، تو اب وہ بندہ مجھے ریال میں قرض واپس کرے گا یا ہندوستانی کرنسی میں ؟ محمد عبداللہ، ممبئی

یہ بھی پڑھئے: فتاوے: ادھار میں نفع کا تناسب، زیورات میں وراثت، پیشگی کرایہ وصولی، دلالی کی رقم سے عمرہ

باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: دُنیا بھر میں تمام ممالک کی الگ الگ کرنسیاں رائج ہیں جن کی قیمتیں بھی جداجدا ہوتی ہیں اور ان میں کمی بیشی بھی ہوتی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ بینک اور تاجروں کے درمیان لین دین کی قیمتوں میں بھی بسااوقات فرق ہوتا رہتا ہے۔ نہ تو علماء نے تمام کرنسیوں کو ایک جنس قرار دیا ہے نہ ہی کسی قیمت کو نہ تبدیل ہونے والی ماناہے۔ خلاصہ یہ کہ ہر کرنسی مستقل حیثیت کی حامل ہے اور قیمتوں میں کمی بیشی ممکن ہے۔ اس تفصیل کے بعد یہ ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے کہ دو ملکوں کی کرنسیاں اپنی الگ الگ جنس رکھتی ہیں۔ لین دین میں عام طور سے ہوتا یہ ہے کہ ایک ملک کا رہنے والا دوسرے ملک والے سے اس کی کرنسی میں رقم مثلاً قرض لے تو مدنظر یہ ہوتا ہے کہ جو رقم اسے اس کی کرنسی میں ملےگی اسی کے مطابق ادائیگی کرےگا البتہ اگر یہ طے ہوگیا ہو کہ ریال کی واپسی ریال میں ہوگی تو ریال کی قیمت گھٹے یا بڑھے ریال ہی دینے پڑیں گے۔ لیکن سوال سے ظاہر ہوتا ہےکہ یہاں ایسا کچھ طے نہیں تھا اس لئے ہندوستانی کرنسی میں جو رقم ملی تھی اسی کے بقدر ریال ہندوستانی کرنسی دینی ہوگی۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
 مال مطلوبہ نہ ملنے پر مال واپس کرنا
 زید نے ایک تاجر سے ٹرانسپورٹ کے ذریعے کچھ مال منگوایا۔ مال کی کوالیٹی اور قیمت طے تھی، زید آرڈر دینے کے بعد اپنے مقام پر چلا آیا اور تاجر سے کہہ دیا کہ کسی ٹرانسپورٹ کے ذریعے مال بھیج دو۔ تاجر نے مقررہ وقت پر مال روانہ بھی کر دیا مگر جب زید کے پاس مال پہنچا تو اس میں دوسرا مال تھا۔ اس صورت میں کیا وہ اِس مال کو واپس کرسکتا ہے؟رشید احمد، وسئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: شریعت نے خریدار کو خیار عیب دیا ہے یعنی عیب ظاہر ہونے پر اسے یہ اختیار ہے کہ مال واپس کرکے اپنی دی ہوئی قیمت وصول کر لے۔ یہاں تو مال ہی دوسرا ہے لہٰذا صورت ِ مسئولہ میں بدرجہ اولیٰ اسے واپس کرنے کا حق ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK