Inquilab Logo Happiest Places to Work

فتاوے: مشتبہ آمدنی اور کھانا پینا،سجدہ ٔسہو میں سہو ہوگیا،غسل کا ایک مسئلہ

Updated: July 11, 2025, 3:22 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) مشتبہ آمدنی اور کھانا پینا (۲) سجدہ ٔسہو میں سہو ہوگیا (۳) غسل کا ایک مسئلہ۔

Islam has commanded that weights and measures be equal. Photo: INN
اسلام نے ناپ تول کے پیمانے برابر رکھنے کا حکم دیا ہے۔ تصویر: آئی این این

سجدہ ٔسہو میں سہو ہوگیا
  امام صاحب ظہر کی نماز پڑھا رہے تھے، دوسری رکعت میں قعدہ اولیٰ (پہلا تشہد) میں بیٹھے، التحیات پڑھی، درود شریف اور دعا بھی پڑھی اور بھول کر ایک طرف سلام پھیر دیا (یعنی نماز ختم کرنے لگے)۔ مقتدیوں نے تسبیح (سبحان اللہ) یا تکبیر (اللہ اکبر) کہہ کر انہیں یاد دلایا، تو امام صاحب فوراً کھڑے ہو گئے اور مزید دو رکعتیں (تیسری اور چوتھی) پڑھائیں، پھر مکمل نماز کے بعد سلام پھیرا، اور سجدہ سہو میں دو کے بجائے تین سجدے کئے۔ اب سوال یہ ہے کہ:کیا امام اور مقتدیوں کی نماز ہو گئی؟ اگر نماز نہیں ہوئی تو کیا دوبارہ پڑھنی ہوگی؟ تین سجدہ سہو کرنے کا کیا حکم ہے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں۔ 
مفید الاسلام، کلکتہ
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: قعدۂ اولی میں التحیات کے بعد مزید تاخیر سے سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہے لہٰذا صورت مسئولہ میں امام صاحب کا مزیددرود شریف اور دعا پڑھ لینا سجدہ سہو واجب کرنے کے لئے کافی تھا اگر اس کے بعد انہوں نے صرف سلام پھیرا اور مقتدیوں کے لقمہ دینے پر کھڑے ہوکر بقیہ نماز مکمل کرلی تو آخر میں سجدہ سہو سے تلافی ہوگئی البتہ ان کو آخر میں صرف دو سجدے کرنے تھے مگر انہوں نے دو کی جگہ تین سجدے کرلئے اس صورت میں امام اور مقتدی سب کی نماز ہوگئی اس لئے دوبارہ پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں، دو کی جگہ تین سجدے سہو فی السہو ہے۔ فقہاء لکھتے ہیں کہ سہو میں تعدد سجود سہو کے تعدد کو لازم نہیں کرتا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
غسل کا ایک مسئلہ 
 غسل کرتے وقت جب میں منہ میں پانی ڈالتا ہوں، مجھے یہ شک ہوتا ہے کہ کیا پانی پورے حلق تک پہنچا یا نہیں ؟ میں کوشش کرتا ہوں کہ تین بار پانی ڈالوں اور غرغرہ کروں، لیکن پھر بھی شک رہتا ہے کہ آیا پانی حلق تک پہنچا یا نہیں ؟ براہ کرم یہ وضاحت فرما دیں کہ حلق تک پانی پہنچانا کیا ضروری ہے؟ کیااگر پانی صرف منہ تک پہنچ جائے تب بھی غسل درست ہو جاتا ہے؟
سردار حسین، بھوپال 
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اگر غسل فرض نہ ہو تو اس میں یہ سوال بھی پیدا نہیں ہوتا کہ پانی کہاں تک پہنچایا جائے۔ فرض غسل نہیں البتہ مضمضہ اور استنشاق یعنی کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا غسل کے فرائض میں شامل ہیں لیکن صرف کلی کرنا کافی ہے حلق تک پانی پہنچانا یا غرارہ کرنا ضروری نہیں البتہ مستحب ضرور ہے۔ غرارہ کا استحباب بھی اس کے لئے ہے جو روزہ سے نہ ہو ؛ روزہ کی حالت میں غرارہ کرنے میں یہ اندیشہ رہتا ہے کہ پانی حلق سے نیچے نہ چلا جائے۔ بہرحال آپ کا یہ شک بے محل ہے کہ پانی حلق تک پہنچا یا نہیں کیونکہ حلق تک پانی پہنچانے کی شرعاً کوئی ضرورت ہی نہیں، آپ کا کلی کرلینا کافی ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
مشتبہ آمدنی اور کھانا پینا 
 میرا تعلق ایک ایسے گھرانے سے ہے جہاں والد اور بڑے بھائی کاروبار کرتے ہیں، اور وہ کاروبار بنیادی طور پر راشن، خوردنی اشیاء اور دیگر چیزوں کی خرید و فروخت پر مشتمل ہے۔ لیکن اس کاروبار میں کئی غیر شرعی امور پائے جاتے ہیں، مثلاً: خراب یا زائدالمیعاد اشیاء کو اچھی اشیاء کے ساتھ ملا کر بیچنا؛ وزن یا مقدار میں کمی؛ خراب اشیاء کو نئی پیکنگ میں ڈال کر بیچنا؛ گاہکوں کو دھوکہ دینا، غلط معلومات دینا، اور جھوٹ بولنا؛قیمتی اشیاء کی قیمت بلاوجہ بڑھانا، وغیرہ۔ میں ان سب باتوں کی مخالفت کرتا ہوں اور والد اور بھائی سے بارہا کہہ چکا ہوں کہ وہ ان غلط کاموں سے باز آ جائیں، لیکن وہ میری بات کو اہمیت نہیں دیتے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ: (۱)گھر میں جو کھانے پینے کی اشیاء (جیسے گوشت، سبزیاں، دودھ، راشن وغیرہ) آتی ہیں، وہ سب اسی کاروبار کی آمدنی سے آتی ہیں، (۲) والد صاحب لاتے ہیں اور گھر والے سب کھاتے ہیں ؛ (۳)کیا شرعی طور پر میرے لئے جائز ہے کہ میں یا میری بیوی بچے یہ اشیاء کھائیں یا مجھے ان سے پرہیز کرنا چاہئے؟کیا میں والد اور بھائی کو سختی سے ان غلط معاملات سے روک سکتا ہوں ؟کیا ان کی کمائی کی خرابی کی وجہ سے گھر میں بے برکتی اور بیماریاں آ رہی ہیں ؟ کیونکہ میں بھی کافی عرصے سے بیمار ہوں اور بہت خرچ ہو چکا ہے۔ برائے کرم میری شرعی راہنمائی فرمائیں ۔ عبد اللہ، لکھنؤ 
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اسلام میں کسب حلال کی بڑی اہمیت ہے۔ سچائی اور امانت داری مسلمان تاجروں کی وہ خصوصیات ہیں جن کی وجہ سے ان کے حق میں بشارتیں بھی منقول ہیں۔ حرام کمائی کا وبال آخرت کے علاوہ دنیا میں بھی ظاہر ہوتاہے اس کی حتی الامکان اصلاح کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ سوال میں جن امور کا ذکر ہے اکثر سراسر غیر اسلامی ہیں جو اس تجارت کو مشتبہ بنانے کے لئے کافی ہیں، ہر ایک پر تفصیلی گفتگو جواب کو طویل کردےگی جبکہ سوال بھی اہل خانہ کے متعلق ہے کہ وہ کیا کریں۔ علماء نے لکھا ہے کہ اول تو اصلاح کی کوشش کی جائے تاہم اگر مال مکمل حرام ہے تو اگر ذاتی آمدنی ہو تو حرام آمدنی کے بجائے اپنی جائز آمدنی سے اپنی ضرورتیں پوری کرے لیکن وہ خود کفیل نہ ہو تو بدرجہ مجبوری اگر بیوی بھی اس مال سے کھاتی ہے تو گناہ شوہر پر ہوگا اس پر نہیں ۔ چھوٹے اور نابالغ بچوں کے لئے بھی یہی حکم ہے مگر جو بالغ اور کمانے پر قادر ہوں انہیں اس سے بچنا چاہئے۔ 
نوٹ : صورت مسئولہ میں آمدنی مشکوک بہرحال ہے اسلئے اصلاح کی کوشش کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK