• Wed, 13 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فتاوے: طواف زیارت کا کوئی متبادل نہیں،درود پاک کے تعلق سے سوال، نماز میں ستر،کیا یہ سود ہے؟

Updated: June 28, 2024, 4:59 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے:(۱)طواف زیارت کا کوئی متبادل نہیں (۲) درود پاک کے تعلق سے سوال (۳) نماز میں ستر (۴) کیا یہ سود ہے ؟

Photo: INN
تصویر : آئی این این

طواف زیارت کا کوئی متبادل نہیں 
 ایک خاتون یہاں زیادہ بیمار ہیں طواف زیارت نہیں کرسکتیں، آئی سی یو میں ہیں۔ ڈاکٹروں نے وھیل چیئر پر بھی طواف کرنے سے منع کیا ہے اور روانگی کے وقت تک بھی وہ اس حالت میں نہیں ہوں گی کہ طواف کرسکیں۔ اگر وہ اپنے وقت کو بڑھاتی ہیں تو قافلے سے الگ الگ تھلگ پڑ جائیں گی۔ ان کے شوہر بھی خود ضعیف اور خدمت کے محتاج ہیں۔ کیا اس صورتحال میں کسی بھی مسلک میں کچھ گنجائش ہوسکتی ہے؟ محمد علی، میرٹھ
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: سب سے پہلے یہ ذہن نشین رہے کہ طواف زیارت کا کوئی متبادل نہیں۔ اگر کوئی مریض اس حال میں ہو کہ طواف زیارت نہیں کرسکتا تو نہ دم یا صدقہ وغیرہ سے اس کی تلافی ہو سکتی ہے نہ ہی طواف کے لئے کسی کو نائب بنایا جا سکتا ہے۔ بعض علماء نے صرف عطا ابن ابی رباحؒ سے یہ نقل کیا ہے کہ ایسا مریض کسی کو نائب بناسکتا ہے لیکن جمہور اسی کے قائل ہیں کہ طواف میں نیابت نہیں ۔ صورت مسئولہ میں جو مریض یامریضہ آئی سی یو میں ہے اور وھیل چیئر کے ذریعہ بھی طواف کرنا ممکن نہیں ، اس پر تاخیر کی وجہ سے دم نہیں ہوگا لہٰذا اسے چاہئے کہ صحت یاب ہونے کا انتظار کرے، پھر صحت کے بعد طوافِ زیارت کرلے۔ رہا مسئلہ شوہر کا توطبی بنیادوں پر شوہر اور خود مریضہ کا ویزا بڑھوایا جاسکتا ہے تاہم اگر کسی وجہ سے وہاں مزید رکنے کی اجازت نہ ملے تو اگر وطن منتقلی کا صرفہ مریضہ خود برداشت کرنے کی حیثیت رکھتی ہے، تو مزید رکنے کی اجازت نہ ملنے پر وطن واپس آجاوے پھر جب صحت یاب ہو جائے تو کسی محرم کے ساتھ مکہ مکرمہ پہنچ کر چھوٹا ہوا طواف کرآئے۔ طواف سے پہلے شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہے البتہ اس وقت تک جنسی تعلقات سے اجتناب ضروری ہوگا، مزید رکنے کی اجازت ملے تو وہیں رہ کر انتظار کرے اور شفا کے بعد طواف کرکے واپس آئے، تاخیر کتنی بھی ہوجائے ، اس تاخیر پر دم واجب نہ ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم

یہ بھی پڑھئے: کامیابی کی چار منزلیں: ایمان، عمل صالح، توحید حق اور صبر

درود پاک کے تعلق سے سوال 
 درود شریف کے تعلق سے مجھے یہ پوچھنا ہے کہ درود ابراہیمی پڑھنے میں کافی وقت لگتا ہے جبکہ چھوٹے چھوٹے جو درود پاک ہوتے ہیں ان کے پڑھنے میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔ ایک بار درود ابراہیمی پڑھنے میں جتنا وقت لگتا ہے اتنے وقت میں دوسرے درود کئی بار پڑھ سکتے ہیں ، تو زیادہ فضیلت کس میں ہے ؟ عملیات میں اکثر درود ابراہیمی بتایا جاتا ہے، گر اسکی جگہ دوسرا کوئی درود پڑھا جائے تو عمل میں کوئی فرق پڑتا ہے یا نہیں ؟ عباس علی، یوپی
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اس سلسلے میں یہ تفصیل قابل توجہ ہے کہ بعد والوں میں سے بعض نے اپنے ذوق کے مطابق کچھ دعاؤں وغیرہ کو یکجا کر کے انھیں درود کا نام دے رکھا ہے۔ ظاہرہے ان پر درود کا اطلاق ہوتا بھی نہیں۔ علماء نے روایات کے تتبع کے بعد درود پاک کے عنوان سے سب کو جمع کردیا ہے، حسب موقع ان میں سے جسے بھی پڑھیں اس پر درود ہی کا اطلاق ہوگا لیکن درود ابراہیمی کی جو فضیلت ہے اس میں کوئی تردد ممکن نہیں۔ بحالت نماز حضورؐ نے ہمیشہ اس پر مداومت فرمائی ہے اور امت کا تعامل بھی اسی پر ہے اور نمازمیں اسی کی پابندی کی جانی چاہئے۔ باقی رہا عملیات وغیرہ کا سوال اس کا ہمیں تجربہ نہیں البتہ سب سے افضل درود ابراہیمی ہے تو لازماً اثر اور اجر بھی اسی میں زیادہ ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
نماز میں ستر 
اگر نماز میں ایک چوتھائی عضو کے برابر ستر کھل جائے، تو کیا نماز ہو جاتی ہے؟لیاقت ، ممبئی 
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: نماز میں ستر کا کھلا رکھنا نماز کو فاسد کردیتا ہے لیکن اس کی مقدار تین تسبیح (تین مرتبہ سبحان اللہ کہنا ہے )لہٰذا اتنی دیر تک ستر کھلا رہے تب فساد صلاۃ کا حکم ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
کیا یہ سود ہے ؟
 بڑے جانور میں سات حصے کئے جاتے ہیں گوشت کی تقسیم کے تعلق سے یہ سوال تھا کہ برابر برابر وزن کرکے تقسیم کیا جانا چاہئے یا اندازے سے بھی تقسیم کیا جا سکتا ہے، کچھ علماء اندازے سے تقسیم کو سود کہتے ہیں۔ اس تعلق سے شرعی حکم کیا ہے؟ عبداللہ، بھیونڈی
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: برابر برابروزن کرکے تقسیم کا مسئلہ اس وقت کا ہے جب تمام شرکاء اپنے اپنے حصے کا گوشت لینے کے لئے تقسيم کررہے ہوں۔ یہ وہ صورت ہے جس میں کمی زیادتی کو علماء نے سود کہا ہے، باقی ہر شریک کو یہ اختیار ہے کہ اپنا حصہ ہی نہ لے یا دوسروں کے لئے چھوڑدے۔ اس صورت میں جو کمی بیشی ہوگی وہ بحکم سود نہ ہوگی۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK