Inquilab Logo Happiest Places to Work

بیوہ دوسری شادی کرے یا نہ کرے، مرحوم شوہر کے ترکہ میں اسکا حصہ رہیگا

Updated: June 20, 2025, 3:41 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱)بیوہ دوسری شادی کرے یا نہ کرے، مرحوم شوہر کے ترکہ میں اسکا حصہ رہیگا (۲) حدود منیٰ سے باہر رات گزارنا (۳) قربانی میں شک۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

  ایک شخص لاولد فوت ہوا۔ وارثوں میں بیوی کے علاوہ ایک بہن اور ایک بھائی بھی ہے۔ اس صورت میں ترکہ سب کا سب بیوی کوملے گا یا بہن بھائی بھی حصہ پائیں گے؟ اس سلسلے میں ایک سوال یہ بھی ہے کہ بیوی اگر دوسری شادی کرلے تو کیا اس صورت میں بھی اس کا حصہ اسے دیا جائے گا اور اگر وہ حصہ لینے کے بعد شادی کردے تو جو شوہری حق اسے ملا ہے کیا وہ واپس لیا جائے گا؟ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ تقسیم ترکہ سے پہلے شادی کرلینے کی صورت میں اسے کچھ نہ دیا جائے گا لیکن تقسیم کے بعد شادی کرے تو اس سے واپس نہ لیا جائےگا، اس کی کیا حقیقت ہے ؟ سعادت حسین، ممبئی
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: صورت مسئولہ میں بیوہ کو کل ترکہ کا ایک چوتھائی ملےگا، باقی کے تین حصے ہوں گے، ان میں سے دو حصے بھائی کو دیئے جائینگے اور ایک حصہ بہن کو ملےگا لہٰذا حقوق مقدمہ کے بعد ترکہ چار سہام میں منقسم ہو گا: ایک بیوہ کو، ایک بہن کو اور دو بھائی کو دیئے جائینگے۔ بیوہ کا جو حصہ ہے وہ غیر مشروط ہے۔ دوسری شادی کرے تب بھی اسے ملےگا اور نہ کرے تب بھی ملےگا۔ اسے یہ حق اللہ نے دیا ہے اور نصوص شرعیہ میں شادی نہ کرنے کی شرط کہیں بھی موجودنہیں۔ بعض حضرات کی جو بات سوال میں ذکر کی گئی ہے (کہ تقسیم ترکہ سے قبل شادی کی صورت میں اس کو کچھ نہ ملےگا لیکن تقسیم ترکہ کے بعد شادی کرے تو واپس نہ لیا جائےگا) یہ سراسر مہمل بات ہے۔ بیوہ تقسیم ترکہ سے پہلے دوسری شادی کرلے تب بھی اسے حصہ ملےگا اور تقسیم کے بعد کرے تب بھی اس کا حصہ برقرار رہےگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
حدود منیٰ سے باہر رات گزارنا 
 حاجیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے اب بہت سے خیمے منیٰ کی حدود سے باہر مزدلفہ کی حدود میں بھی لگائے جاتے ہیں جس پر حاجی کا کوئی اختیار نہیں ہوتا۔ جہاں حکومت رہائش دے وہاں قیام ان کی مجبوری ہوتی ہے۔ زید کا خیمہ بھی مزدلفہ کی حدود میں تھا۔ اس سے کچھ احباب نے کہا کہ مزدلفہ میں کھلی جگہ پر وقوف مزدلفہ کے بجائے اپنے خیمے ہی میں کیوں نہ رہیں اسلئے زید ان کے ساتھ عرفات سے واپس آکر خیمے ہی میں رہا تو کیا مزدلفہ کے قیام کا وجوب ادا ہوگیا یا ان لوگوں کو دم وغیرہ دینا چاہئے؟ مزمل، علی پٹنہ
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: مسنون تو یہ ہے کہ حاجیوں کا قیام منی ٰکی حدود میں رہے لیکن موجودہ صورت حال میں مزدلفہ کی حدود میں قیام حجاج کرام کی مجبوری ہے۔ رہا مزدلفہ کا وقوف تو بہتر صورت یہی ہے کہ جن کے خیمے حدود مزدلفہ میں ہوں وہ بھی سب کے ساتھ ہی رات گزاریں تاہم اگر کوئی حاجی اپنے اس خیمے میں ہی وقوف کرلے جو مزدلفہ کی حدود میں ہو تو اس کا واجب ادا ہوجائےگا، اسے دم دینے کی ضرورت نہیں ۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
قربانی میں شک 
 زید اس سال فریضۂ حج کی ادائیگی کے لئے ایک ٹور کے ساتھ گیا ہوا تھا۔ ٹور والوں نے حاجیوں سے کہا کہ قربانی کی رقم ہمیں دے دیں تو ہم آپ کی قربانی کرادیں گے لہٰذا زید نے ان کو قربانی کے پیسے دے دیئے۔ بعد میں انہو ں نے حاجیوں کو بتا بھی دیا کہ آپ کی قربانی کرادی ہے لیکن کئی لوگوں کو یہ شک ہے شاید انہوں نے قربانی نہیں کرائی۔ اس صورت میں اب زید کو کیا کرنا چاہئے؟ دراصل قربان گاہ کافی دور ہونے کی وجہ سے بہت سے حجاج کرام خود جاکر قربانی کرنے کی ہمت نہیں کرتے اس لئے رقم دوسروں کے سپرد کردیتے ہیں مگر یہ شک بھی رہتا ہے۔ اس کا شرعاً کیا حل ہے؟ کیایہ مناسب ہوگا کہ وہاں حکومت کی طرف سے جو انتظام کیا جاتا ہے حاجی قربانی کی اپنی رقم ان کو دے دیں ؟ مزمل علی، پٹنہ
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: شک پر کوئی حکم عائد نہیں ہوتا اس لئے بعد میں یہ سوچنا کہ پتہ نہیں قربانی کی یا نہیں کی اس پر کوئی حکم عائد نہ ہوگا۔ اصولاً رقم اسی کے حوالے کرنی چاہئے جس کے متعلق خیانت کاشبہ نہ ہو، پھر بعد میں یہ وسوسے فضول ہیں۔ ٹور والوں کو رقم دینے کی صورت میں حاجی اپنے اطمینان کے لئے اتنا تو کر ہی سکتے ہیں کہ دو ایک صحتمند افراد کو اپنا نمائندہ بنا کر ٹور والوں کے ساتھ قربان گاہ، جو بھلے ہی کافی دور ہو، بھیج دیں تاکہ بعد میں شک کا موقع ہی نہ رہے۔ وہاں کی حکومت جو انتظام کرتی ہے اس کے ذریعہ قربانی کرانا یہ بھی ایک مناسب حل ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK