• Tue, 15 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فتاوے: ذہنی طور سے معذور ہونا وراثت سے مانع نہیں

Updated: September 20, 2024, 4:43 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے:(۱) شرعاً ایک سے زیادہ وطن اصلی بھی ہو سکتے ہیں (۲) ذہنی طور سے معذور ہونا وراثت سے مانع نہیں (۳) خلع کا مسئلہ۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

شرعاً ایک سے زیادہ وطن اصلی بھی ہو سکتے ہیں 
 ایک ہندوستانی شہری نے ہندوستانی شہریت ترک کر کے جرمنی کی شہریت لے لی مگر اس کا قیام جرمنی میں نہیں رہتا بلکہ انڈونیشیا میں رہتا ہے۔ جرمنی میں اس نے ایک گھر خریدا ہے، کبھی کبھار جرمنی جاتا ہے تو جب جرمنی جائے گا تو وہاں پہ قصر کرے گا یا پوری نماز پڑھے گا؟ فراز احمد
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: ہندوستانی شہریت ترک کرکے جرمنی کی شہریت لینے کا ظاہری مطلب یہی ہے کہ وہ جرمنی ہی کو اپنا وطن مانتا ہے۔ رہ گیا انڈونیشیا میں مع اہل وعیال قیام، اس میں دو صورتیں ممکن ہیں۔ انڈونیشیا میں قیام کاروباری اغراض سے ہو یا پھر انڈونیشیا کو بھی وطن بنالیا ہو( شرعاً ایک سے زیادہ وطن اصلی بھی ہو سکتے ہیں ) اس لئے جب تک وہ جرمنی کی وطنیت ترک نہیں کرےگا تو جرمنی میں اپنے مستقر پر پہنچنے پر اسے پوری نماز پڑھنی ہوگی البتہ جب وہ یہ طے کرلے کہ اب میرا وطن جرمنی نہیں رہا تب وہاں پہنچنے پر اس کے لئے قصر کا حکم ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم

یہ بھی پڑھئے:امتحان و آزمائش رَب کائنات کا مستقل دستور ہے جس سے ہر ایک کو گزرنا ہے

ذہنی طور سے معذور ہونا وراثت سے مانع نہیں 
 ایک شخص کا انتقال ہوا، ورثاء میں ایک بیوہ، ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ مرحوم کا بیٹا ذہنی معذور ہےاس کو والد صاحب کے ترکہ میں سے حصہ ملے گا یا نہیں ؟اس معذور کے حصے کی رقم کاروبار میں لگاسکتے ہیں یا نہیں تاکہ اس کے منافع سے اس پر خرچ کیا جاسکے۔ اگر کاروبار میں نہیں لگاسکتے تو اس معذور بیٹے کا خرچہ کس کے ذمہ ہوگا؟والدہ کے ذمہ ہوگا یا چچاؤں کے ؟ اور معذور بیٹے کو جو حصہ ملے گا اس پر زکوٰۃ ہوگی یا نہیں۔ والدہ معذوربیٹے کی رقم پر وَلی بن سکتی ہے یا نہیں کہ والدہ اس کے حصے کی رقم کو جہاں چاہے کاروبار میں لگائے۔ وضاحت :لڑکا ذہنی طور پر مکمل معذور ہے۔ جواد علی، لکھنؤ
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: صورت مذکورہ میں بیوی کے علاوہ لڑکا اور لڑکی دونوں باپ کے ترکہ میں حقدار ہوں گے۔ ذہنی طور سے معذور ہونا وراثت سے مانع نہیں۔ بیوی ایک لڑکی اور ایک لڑکے کے درمیان ترکہ تقسیم کیا جائے تو کل ترکہ کے ۲۴؍ سہام (یعنی حصے) بناکر ۳؍ حصے بیوہ کو، ۷؍ حصے لڑکی کو اور ۱۴؍ حصے لڑکے کو دیئے جائینگے۔ لڑکا ذہنی طور سے مکمل معذور ہے تو اس کے مال کی زکوٰۃ واجب نہ ہوگی۔ اگر اخراجات کیلئے اس کے حصے کا مال ناکافی ہو یا ختم ہوجائے تو جو اس کے شرعی وارث ہوسکتے ہیں، کفالت ان کے ذمے ہوگی۔ صورت مسئولہ میں ماں، بہن اور چچا یہ سب اس کے شرعی وارث ہیں لہٰذا اخراجات بھی ان سب کے ذمے ہوں گے۔ ولی اولاً چچا ہوگا جبکہ آخری درجے میں ماں بھی ولی ہوسکتی ہے لیکن بہتر یہ ہوگا کہ چچا اور ماں وغیرہ کو شامل کرکے چند معتبر اور دیانتدار افراد کو ذمے دار بنادیاجائے جو آمدنی اخراجات اور خود اس معذور کی دیکھ بھال کی ذمے داریاں دیانتداری کے ساتھ سرانجام دیتے رہیں۔ رقم کاروبار میں لگانے کی صورت میں ایسے کاروبار میں لگائی جائے جس میں نقصان کا اندیشہ کم سے کم ہو۔ اگر اسکے حصے کا مال کفایت کرے تو سب سے بہتر صورت یہ ہوگی کہ کوئی دکان یا ایسی جائیداد اس کے لئے خرید لی جائے جس کا کرایہ آتا رہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
خلع کا مسئلہ 
 اگر عورت نے کہا کہ میں نے آپ سے خلع کیا، مرد نے کہا کہ میں نے قبول کیا، یعنی عوض کاذکر نہیں کیا تو خلع ہوگا یانہیں ؟ عبد اللہ، ممبئی
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: خلع سے طلاق بائن واقع ہوتی ہے اور عام طور سے یہ ان حقوق کے سقوط کا سبب بنتا ہے جو نکاح سے تعلق رکھنے والے اور خالص حق العبد ہیں۔ اس کی واضح مثال مہر ہے۔ فقہاء نے اس کی بہت سی صورتیں تحریر کی ہیں جنہیں عالمگیری اور شامی وغیرہ میں دیکھا جاسکتا ہے۔ مختصراً یہ ہے کہ جب بدل خلع مذکور نہ ہو تو حکم کا مدار عموماً عرف پر ہوتا ہے لہٰذا اگر عرف یہ ہو کہ بدل خلع کا ذکر نہ ہونے پر خلع بغیر عوض کے تصور کیا جاتا ہے تو اس صورت میں کوئی معاوضہ واجب نہ ہوگا لیکن اگر عرف یہ ہو کہ بدل خلع کا ذکر نہ ہونے پر بھی بدل کو لازم مانا جاتا ہے تو اس صورت میں اگر شوہر نے اب تک مہر نہیں دیا تو اب اس پر مہر کی ادائیگی واجب نہ ہوگی جبکہ عورت مہر وصول کرچکی تو شوہر کو اس کے واپس لینے کا اختیار ہوگا تاہم اگر عرف یہ ہو کہ صرف غیر مقبوض مہر ساقط ہوگا اس صورت میں شوہر نے مہر نہ دیا ہو تو ادائیگی واجب نہ ہوگی لیکن ادا کرچکا ہے تو اسے واپس نہ لے گا۔ اسی عرف کی بناء پر بعض اکابر نے دیا ہوا مہر واپس نہ لینے کا فتویٰ بھی دیا ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK