• Fri, 28 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فتاوے: عام مسلمانوں کیلئے وقف قبرستان کسی کی ملکیت نہیں ہوتے

Updated: November 28, 2025, 5:04 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) عام مسلمانوں کیلئے وقف قبرستان کسی کی ملکیت نہیں ہوتے (۲)چھٹی کے ایام اور تنخواہ  (۳) طواف کہاں سے شروع کریں (۴)حرم کے فقیروں کی اعانت اور ثواب  (۵) معذور اور استقبال قبلہ۔

Picture: INN
تصویر:آئی این این
مسلمانوں کے قبرستان امت مسلمہ کی تدفین کیلئے وقف  ہوتے ہیں۔  اس کا انتظام کوئی کمیٹی کرتی ہے۔ اگر قبرستان کی کمیٹی کسی کو قبر کا پلاٹ دے اور اس کے بدلے رقم وصول کرے یا نام پر فروخت کرے تو کیا یہ شرعاً درست ہے؟ اور اگر کوئی شخص یہ پلاٹ خرید لے اور بعد میں کسی مجبوری کی وجہ سے اسے بیچنا چاہے تو کیا یہ خریدنے والا اس پر اپنی ذاتی ملکیت سمجھ سکتا ہے؟ قبر کی خرید و فروخت کا شرعاً کیا حکم ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں، مہربانی ہوگی۔ 
محمد طلحہ ،ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: جو قبرستان عام مسلمانوں کیلئے  وقف ہیں وہ کسی کی مِلک نہیں ہوتے،  واقف نے دیکھ ریکھ کیلئے  جن کو نامزد کیا ہو  وہ صرف دیکھ بھال کرینگے خرید وفروخت کا انہیں اختیار نہیں ہوگا۔ کو ئی ایسا قبرستان جو کسی خاص قبیلے یا خاندان کیلئے  خاص کیا گیا وہ اگر چہ سب کیلئے  عام نہیں لیکن جس قوم کے لئے خاص ہے اس سے تعلق رکھنے والی میت کی وہاں تدفین ہوسکتی ہے، خرید وفروخت کی اجازت وہاں بھی نہیں البتہ خاندان اپنے خاندانی قبرستان میں کسی کو بھی تدفین کی اجازت دے سکتا ہے مگر بیچ نہیں سکتا۔ واللہ اعلم
چھٹی کے ایام اور تنخواہ 
میں ایک اسکول میں کام کرتا ہوں جہاں میری سیلری ۱۱۵۰۰؍  روپے ہے اور ہم مہینے میں اگر چار چھٹی کر دیتے ہیں چاہے وہ کسی بیماری کی وجہ سے ہو یا کسی بھی طرح کا کوئی عذر ہو تو جو ہمیں سرکار کی طرف سے چھٹیاں ملتی ہیں سنڈے وغیرہ کی ہمارے اس کے بھی پیسے کاٹ لئے جاتے ہیں اور اگر ہم سنیچرکی چھٹی کرتے ہیں تو ہمارے اتوار کے پیسے کاٹ لئے جاتے ہیں اور اگر ہم پیر کی چھٹی کرتے ہیں تو ہمارے تب بھی اتوار کے پیسے کاٹ لئے جاتے ہیں، تو کیا ایسا کرنا جائز اور درست ہے جس میں کہ ہم اپنا ہی تیل خرچ کر کے جاتے ہیں تو اس میں ہمیں پھر مہینہ پورا ہونے پر آدھے پیسے بچتے ہیں اور آدھے ختم ہو جاتے ہیں ؟ عبداللہ، بھیونڈی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: آپ کا مسئلہ  بڑا اہم اور توجہ طلب ہے اور بہت ممکن ہے یہ صرف آپ کا مسئلہ  نہ ہو اور بھی کئی  لوگ اس سے متاثر ہوں۔ بنیادی امر ہے وہ معاہدہ اور وہ شرائط جن کے پیش  نظر ملازمت ملی ہے۔ اصولاً کسی بھی وقت کوئی یکطرفہ فیصلہ مسلط نہیں کیا جاسکتا، مزدور کی اجرت کے متعلق جو اسلامی ہدایات ہیں وہ انتہائی  معقول اور عادلانہ ہیں۔ کچھ امور  یوں بھی طے شدہ ہوتے ہیں مثلاً اتوار اور چھٹی کے ایام کی تنخواہ، اگر وہ نہ ملے تو دیکھنا ہوگا کہ کن شرائط کی وجہ سے یہ صورت حال پیدا ہوئی، پھر سرکاری منظور شدہ قوانین اس بابت کیا کہتے ہیں، یہ تحقیق مکمل ہونے کے  بعد ہی  صحیح جواب ممکن ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
طواف کہاں سے شروع کریں 
اگر طواف بیچ میں رک جائے، اور پھر  نماز کے بعد اگر شروع کریں تو اسی جگہ سے شروع کر سکتے ہیں یا پھر حجر اسود کے پاس سے جا کر شروع کرنا پڑے گا؟ اور اس دوران قبلے کی طرف منہ کر کے سنت نفل پڑھی جا سکتی ہے اور اس نماز میں کاندھے کھلے ہوںگے ؟ 
محمد احمد، ریاض
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اس ایک سوال میں کئی سوال موجود ہیں۔ اگر درمیان میں نماز کھڑی ہونے کی بناء پر طواف رکا ہے تو لازمی امر ہے دوسروں کی طرح یہ طواف کرنے والا بھی اسی حالت میں سب کے ساتھ شریک جماعت ہوگا اور یہ بھی ظاہر ہے کہ قبلہ رو ہوکر ہی نماز ادا کرے گا اور جس حالت میں ہے اسی حالت کو بر قرار رکھےگا، بعد جس جگہ طواف رکا تھا دوبارہ وہیں سے شروع کرے گا حجر اسود جاکر از سر نو شروع کرنے کی  حاجت نہیں ۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
حرم کے فقیروں کی اعانت اور ثواب 
اگر کوئی حرم میں اپنے وطن سے  پیسہ بھیج کر کسی کی مدد کرے تو کیا اس کو حرم کی نیکیوں کا ثواب ملے گا ؟ نیز اگر کوئی شخص اپنی زکوٰۃ کسی کو حرم میں دینے کے لئے کہے تو کیا اسے حرم کی نیکیوں کا ثواب ملے گا؟ 
رشید امین ،ممبئی
  باسمہ تعالیٰ۔ھوالموفق: اس میں شک نہیں کہ دوسرے مقامات یا  جگہوں کے بالمقابل حرم کی نیکیوں کا اجر وثواب بھی زیادہ ہے۔نیکی میں تمام نیکیاں شامل ہیں جن میں غرباء کا تعاون وغیرہ بھی شامل ہے لیکن جن کا تعاون کیا جائے  واقعی وہ مساکین اور تعاون کے مستحق بھی ہوں۔ ایک زمانہ تھا جب وہاں غربت عام تھی مگر اب وہ صورتحال باقی نہیں رہی اس لئے محض خانہ پری ہو یہ کافی نہیں۔جو تعاون کے محتاج ہیں اگر ان کا تعاون کیاجائے تو حرم کی نیکی کا ثواب یقینی ہے۔  واللہ اعلم وعلمہ اتم
معذور اور استقبال قبلہ 
ایک خاتون چلنے پھرنے سے معذور ہے، بیڈ پر ان کو لٹایا گیا ہے اور اٹھا کر بٹھایا جاتا ہے اور اس طرح سے ان کی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ یہ خاتون بات چیت کر لیتی ہیں،  ہاتھ بھی چلا لیتی ہیں مگر خود ہلنے اور چلنے سے معذور ہیں۔ ان کے بیڈ کا رخ قبلے کے الٹی سمت میں ہے جس کی وجہ سے وہ ساری نمازیں قبلے کے الٹی طرف پڑھتی ہیں تو کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟  عبدالرحمٰن، ممبئی
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: استقبال قبلہ نماز کی شرائط میں سے ہے۔ یہ حکم معذور غیر معذور سب کے لئے  ہے لیکن جو مرد و عورت خود معذور ہیں  ان کے اہل خانہ کی ذمے داری ہے کہ صحیح طریقے سے نماز کی ادائیگی کا انتظام کریں۔ گھر والے صاحب حیثیت ہیں تو کوئی  ملازم وغیرہ کو رکھ کر بھی یہ ذمے داری پوری کرسکتے ہیں۔ جس کا کوئی  نہ ہو اور وہ مفلس ہونے کے علاوہ مجبور محض بھی ہو،  وہ معذور کے حکم میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں مقامی علماء سے رجوع کریں جو صورت حال کو بہتر طور پر سمجھ کر رہنمائی کرینگے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK