شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) فجر کی سنت کی قضا، ایک سجدہ والی نماز اور نمازی کے سامنے سے گزرنے کا حکم(۲) نماز میں سجدہ چھوڑ دینا (۳) فجر کی سنت (۴) مسجد کی ملکیت اور تعلیم کا نظم۔
EPAPER
Updated: August 08, 2025, 4:10 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) فجر کی سنت کی قضا، ایک سجدہ والی نماز اور نمازی کے سامنے سے گزرنے کا حکم(۲) نماز میں سجدہ چھوڑ دینا (۳) فجر کی سنت (۴) مسجد کی ملکیت اور تعلیم کا نظم۔
نمازی کے آگے سے گزرنے کی حد نمازی کے سامنے سے کتنی صفوں کے فاصلے سے گزر سکتے ہیں ؟
ابو فرقان، ممبئی
باسمہ تعالیٰ ھوالموفق: نمازی کے سامنے سے گزرنے کے متعلق حدیث پاک میں سخت وعید آئی ہے لیکن کوئی سامنے سے گزرجائے تو نماز فاسد نہ ہوگی، گنہگار گزرنے والا ہوگا البتہ اگر نمازی سامنے سترہ (ایک گز شرعی کے بقدر لمبی اور ایک انگشت کے بقدر یا اس سے زیادہ موٹی کوئی چیز)ہو تو سترہ کے آگے سے گزرنے والا گنہگار نہ ہوگا۔ مسجد چھوٹی یا نماز کی جگہ تنگ ہو تو سترہ کے بغیر سامنے سے گزرنا وعید کا مصداق ہے۔ بڑی اور وسیع مسجد یا صحرا اور میدان وغیرہ میں یہ تفصیل ہے کہ نمازی کی نگاہ سجدے کی جگہ پر رہتے ہوئے جتنی دور تک گزرنے والا اسے نظر آئے اس کے درمیان سے گزرنا صحیح نہیں۔ جہاں تک اس حالت میں اس کی نظر جاتی ہو اس کے بعد آگے سے گزرنے میں حرج نہیں اس کی مقدار تین صف کے بقدر ہوتی ہے( ایک صف وہ جس میں نمازی کھڑا ہو اور اس کے بعد کی مزید دو صفیں ) اگر امام کے سامنے سترہ ہو تو وہ تمام مقتدیوں کے لئے کافی ہوتا ہے ہر مقتدی کے سامنے سترہ ضروری نہیں مگر یہ سترہ سے آگے گزرنے کی صورت میں ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
نماز میں سجدہ چھوڑ دینا
نماز پڑھتے ہوئے اکثر ایسا ہوتا ہے کہ میں بھول جاتا ہوں اور پہلی رکعت میں ایک ہی سجدہ کرتا ہوں پھر اگلی رکعت میں تین سجدے کر لیتا ہوں اور سجدۂ سہو کرکے نماز مکمل کرلیتا ہوں۔ دو علماء سے میں نے یہ سوال کیا، ایک کا کہنا تھا کہ دوسری رکعت میں زائد سجدہ کرلینے سے نماز ہوجائے گی جبکہ دوسرے کا کہنا تھا کہ سجدے کا جو محل تھا وہاں سجدہ نہیں ہوا بھلے اگلی رکعت میں کر لیا ہو، نماز نہیں ہوگی۔ آپ سے درست رہنمائی کی درخواست ہے۔ ظفر احمد، پال گھر
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: نماز فرض ہو یا واجب یا سنت یا نفل ؛ ہر نماز کی ہر رکعت میں دو سجدے فرض ہیں اور پہلے سجدے کے معاً بعد دوسرا سجدہ کرلینا واجب ہے اگر کسی شخص نے صرف ایک سجدہ کیا اور بعد میں یاد آیا کہ ایک ہی سجدہ کیا ہے تو جیسے ہی یاد آئے مستحب یہ ہے کہ اسی وقت چھوٹا ہوا سجدہ کر کے وہیں سے دوبارہ نماز شروع کرے مثلاً رکوع میں یاد آئے تو رکوع چھوڑ کر پہلے سجدہ کرے پھر دوبارہ رکوع کرکے نماز پوری کرے تاہم اگر اسے مؤخر کردیا تو بعد میں مثلاً اگلی رکعت کے سجدوں کے ساتھ یہ سجدہ بھی کرلے لیکن ان صورتوں میں چونکہ سجدہ اپنے محل میں ادا نہیں کیا اسلئے اخیر میں سجدۂ سہو لازم ہوگا۔ سجدۂ سہو کرلیا تو نماز ہوجائیگی البتہ چھوٹا ہوا سجدہ بعد میں کسی وقت بھی نہ کیا تو فرض کے ترک کی وجہ سے نماز باطل ہوگی اور اس کا اعادہ لازم ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
فجر کی سنت
زید نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی، طلوع آفتاب میں وقت باقی تھا تو سنت ادا کر لی۔ کیا طلوع آفتاب کے بعد سنت نماز دہرانی پڑےگی ؟مقیم الدین۔ یوپی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اصولی طور پر سنت کی قضا نہیں ہے البتہ فرض سے پہلے سنت مؤکدہ نہ پڑھ سکنے کی صورت میں اگر فرض کے بعد وقت باقی ہو تو بعد میں پڑھی جائےگی۔ ظہر کی سنت کا یہی حکم ہے لیکن فجر کی فرض نماز کے بعد طلوع آفتاب سے پہلے کوئی بھی نفل یا سنت کا پڑھنا مکروہ تحریمی ہے اس لئے اس کی قضا کی ضرورت نہ ہونی چاہئے تھی مگر احادیث میں سنت فجر کی بڑی تاکید آئی ہے اور خود حضورﷺ نے ایک سفر کے دوران، جب کسی کی آنکھ نہ کھل سکی تھی تو اشراق کے بعد فرض کے علاوہ سنت فجر بھی ادا فرمائی تھی، نیز ایک روایت میں اس کا وقت زوال سے پہلے تک بتایا گیا ہے اسی لئے علماء نے لکھا ہے کہ زوال سے پہلے پہلے پڑھ لے اس کے بعد نہیں۔ صورت مسئولہ میں طلوع آفتاب سے پہلے جو سنت پڑھی وہ فرمان نبویؐ کے خلاف اور کراہت تحریمی کے ساتھ ادا ہوئی ہے، اس لئے مناسب ہے کہ زوال سے پہلے پہلے اسے پھر پڑھ لیا جائے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
مسجد کی ملکیت اور تعلیم کا نظم
ٹرسٹیان نے مسجد کے لئے ایک کمرہ خریدا ہے جو مسجد سے متصل ہے۔ درمیان سے ایک گلی گزرتی ہے پتلی سی لیکن ایک صف بھی وہاں نہیں لگ سکتی، تو وہ کمرہ مسجد کا حصہ مانیں گے یا محض مسجد کی ملکیت؟ اگر اس میں عورتوں کا مکتب شروع کریں تو اس کی گنجائش ہوگی یا نہیں ؟طاہر حسین، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق:کوئی شخص مسجد کے لئے اپنی جگہ وقف کرے یا چندے یا وقف کی آمدنی سے وہ جگہ خریدی جائے، اپنے محل وقوع اور ضرورت کے اعتبار سے شرعاً وہ مسجد کا حصہ بھی بن سکتی ہے اور اسے مسجد کی دیگر ضروریات کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مسجد سے باہر رہ کر اقتدا کی صحت کے لئے اتصال ضروری ہے، اگر درمیان میں کوئی ایسا راستہ ہو جس میں تانگہ وغیرہ گزر سکے تو جب تک وہاں بھی نمازی کھڑے نہ ہوں اقتداء درست نہ ہوگی لہٰذا اگر گلی اتنی پتلی ہے کہ وہاں سے گاڑی وغیرہ نہیں گزر سکتی تو اقتدا کی گنجائش ہوگی، بصورت دیگر وہاں بھی کچھ نمازیوں کا کھڑا ہونا ضروری ہوگا۔ مسجد کی ملکیت تو یہ بہرصورت ہے لیکن درمیان میں اتنا زیادہ فاصلہ نہ ہو تو اسے مسجد کا حصہ بنانے سے کوئی مانع نہ ہوگا۔ رہا سوال مکتب کا تو اصولاً مکتب مسجد کا حصہ نہیں ہوتا لیکن اس طرح کی جگہوں میں جہاں مسجد کے علاوہ بچوں کی تعلیم کے لئے مستقل جگہ کی دستیابی دشوار ہوتی ہے احترام مسجد کی شرط کے ساتھ تعلیم کا نظم بھی کیا جاسکتا ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم