• Tue, 09 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

وقت کو سمجھو، اس کو غنیمت جانو اور حتی المقدور کارآمد بناؤ!

Updated: August 08, 2025, 5:13 PM IST | Imam Hassan al-Banna | Mumbai

وقت سونے کی طرح قیمتی ہے! یہ مادی اقدار کے لحاظ سے ان لوگوں کے لئے صحیح ہے جو وجود کو وقت کے پیمانے سے ناپتے ہیں، لیکن جو لوگ اس سے بھی آگے نظر ڈالتے ہیں ان کے لئے وقت ہی زندگی ہے۔ 

Every moment of life is precious. Photo: INN
زندگی کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے۔ تصویر: آئی این این

وقت سونے کی طرح قیمتی ہے!
یہ مادی اقدار کے لحاظ سے ان لوگوں کے لئے صحیح ہے جو وجود کو وقت کے پیمانے سے ناپتے ہیں، لیکن جو لوگ اس سے بھی آگے نظر ڈالتے ہیں ان کے لئے وقت ہی زندگی ہے۔ 
کیا اس عالم وجود میں انسان کی زندگی اس وقت کے علاوہ کچھ اور ہے جو وہ پیدائش سے وفات تک گزارتا ہے؟ آپ سونے کو کھو سکتے ہیں لیکن وہ پھر سے حاصل کیا جا سکتا ہے اور گم شدہ سونے سے کئی گنا زیادہ آپ دوبارہ پالیتے ہیں۔ لیکن گئے وقت اور گزرے ہوئے زمانے کو آپ لوٹا نہیں سکتے۔ لهٰذا وقت سونے سے زیادہ قیمتی اور الماس سے زیادہ گراں قدر ہے۔ ہر جوہر سے برتر ہے اس لئے کہ وہ خود زندگی ہے۔ کامیابی کا راز کسی دقیق نکتے میں پوشیدہ نہیں ہے بلکہ وہ مناسب لمحے پر موقوف ہے۔ جلدی یا بہ دیر، دونوں سے ڈرا جاتا ہے اور اصل اہمیت اس کی ہے کہ کام اپنے مناسب وقت پرہو۔ 
’’اور اﷲ ہی رات اور دن (کے گھٹنے اور بڑھنے) کا صحیح اندازہ رکھتا ہے‘‘ (المزمل:۲۰) اس لئے سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے اور خالی ہاتھ رہ جانے والے یہ غافل لوگ ہیں۔ 
’’اور بیشک ہم نے جہنم کے لئے جنوں اور انسانوں میں سے بہت سے (افراد) کو پیدا فرمایا وہ دل (و دماغ) رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) سمجھ نہیں سکتے اور وہ آنکھیں رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) دیکھ نہیں سکتے اور وہ کان (بھی) رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) سن نہیں سکتے، وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ (ان سے بھی) زیادہ گمراہ، وہی لوگ غافل ہیں۔ ‘‘ ( الاعراف : ۱۷۹) 
اس پس منظر میں یاد کیجئے حضرت ابو بکر صدیقؓکی دعاؤں میں سے ایک یہ بھی تھی: ’’اے اللہ ! ہم کو اندھیرے میں نہ رکھ، لاعلمی میں ہماری پکڑ نہ کر اور ہمیں غافلین میں نہ شامل کر۔ ‘‘
 حضرت عمرؓ دعا کرتے تھے کہ اللہ ان کے اوقات میں برکت اور لمحات میں خیر عطا فرمائے۔ 
قیامت کے دن کوئی بندہ اس پوچھ گچھ کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکے گا کہ اپنی عمر کن کاموں میں ختم کی، مال کس طرح کمایا اور کس طرح خرچ کیا؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وقت کی قدر و قیمت کا بہترین نقشہ اس حدیث میں پیش کیا ہے: ’’ہر روز فجر طلوع ہو کر پکارتی ہے کہ اے ابن آدم! میں نئی خلقت ہوں اور تیرے اعمال پر گواہ ہوں، تو میرے ذریعے زادِ راہ تیار کر لے کیونکہ پھر میں قیامت کے دن تک نہیں پلٹوں گی۔ ‘‘
اس عالم وجود میں کوئی چیز وقت سے زیادہ قیمتی نہیں اگر چہ اوقات برکت، سعادت اور خوش بختی کے لحاظ سے متفاوت ہیں۔ ایک لمحہ دوسرے لمحے سے بڑھ کر مبارک ہوتا ہے اور اللہ کے نزدیک کوئی دن یا کوئی مہینہ، دوسرے دن یا دوسرے مہینے پر فضیلت رکھتا ہےاور یہ فرصت اللہ تعالیٰ نے ہم مومنین کو عطا کی ہے کہ ہم غفلت کے بھوت کو بھگا کر بیداری اور تذکرے کی طرف مائل ہو جائیں اور جس وقت قبولیت کی ہوا کے جھونکے چلیں ہم بھی لطف و کرم سے فیض یاب ہوں۔ 
ان مبارک گھڑیوں میں نیکی کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ صالح بندوں کے درجات بلند کئے جاتے ہیں اور توبہ کا دروازہ چوپٹ کھول دیا جاتا ہے تا کہ اللہ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرے وہ اس میں داخل ہو جائے۔ دن، ہفتہ اور مہینہ کی ان مبارک گھڑیوں کی طرف قرآن کریم کی آیات نے بھی اشارہ کیا ہے اور نبیؐ اکرم کی توضیحات بھی ان کی تاکید کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’پس تم اﷲ کی تسبیح کیا کرو جب تم شام کرو (یعنی مغرب اور عشاء کے وقت) اور جب تم صبح کرو (یعنی فجر کے وقت)، اور ساری تعریفیں آسمانوں اور زمین میں اسی کے لئے ہیں اور (تم تسبیح کیا کرو) سہ پہر کو بھی (یعنی عصر کے وقت) اور جب تم دوپہر کرو (یعنی ظہر کے وقت)۔ ‘‘ 
(سورہ الروم :۳۰-۱۸) 
’’اور اپنے رب کا اپنے دل میں ذکر کیا کرو عاجزی و زاری اور خوف و خستگی سے اور میانہ آواز سے پکار کر بھی، صبح و شام (یادِ حق جاری رکھو) اور غافلوں میں سے نہ ہوجاؤ۔ ‘‘ ( الاعراف : ۲۰۵)
’’قسم ہے صبح کی، قسم ہے دس راتوں کی!‘‘ 
(سورہ الفجر : ۱-۲)
سرکار دو عالمؐ نے کئی احادیث میں وقت کی قدر و قیمت اور اس سے فائدہ اٹھانے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ ان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ مومن دو پُر خطر گھاٹیوں کے درمیان ہوتا ہے: ایک جلد باز جو گزر جاتا ہے اور نہیں جانتا کہ یہاں اللہ کی کیا کاریگری ہے اور سست رو جو ٹھہرا رہتا ہے اور نہیں جانتا کہ اللہ نے کیا فیصلہ کر دیا ہے۔ بندہ کو اپنے نفس کی خاطر اس دنیا میں آخرت کیلئے، جوانی میں بڑھاپے کیلئے اور اس زندگی میں حیات بعد الموت کیلئے تیاری کر لینا چاہئے۔ 
عزیز بھائیو، عزیز بہنو!
تمہارے سامنے ہر روز ایک گھڑی صبح میں، ایک گھڑی شام میں اور ایک گھڑی سحر میں آتی ہے۔ ان گھڑیوں میں تم اپنی پاکیزہ روح کے ساتھ آسمان کی طرف چڑھ سکتے ہو اور دین و دنیا کا خیر ہو سکتا ہے۔ تمہارے آگے جمعہ کا دن اور رات ہے۔ اس میں تم اپنے ہاتھ، اپنے دل اور اپنی روح کو اللہ کی رحمت کے بہتے سمندر سے سیراب کر سکتے ہو۔ تمہارے لئے طاعت کے خاص موسم، عبادت کے مخصوص ایام اور قربت حاصل کرنے والی راتیں آتی ہیں جن کی طرف قرآن کریم اور رسولؐ عظیم نے توجہ دلائی ہے۔ تم ان گھڑیوں میں غافل رہنے کے بجائے ذکر کرنے والوں میں ہونے کی تمنا کرو، مست پڑے رہنے کے بجائے عمل میں مشغول ہونے کی خواہش کرو۔ وقت کو غنیمت جانو، وہ تلوار کی طرح ہے اور ٹال مٹول کو چھوڑ دو اس سے زیادہ مضر کوئی چیز نہیں۔ 
 اللہ سے دعا کرو کہ ہمیں اور تمہیں عمل مقبول اور بابرکت وقت کی توفیق دے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK