Inquilab Logo Happiest Places to Work

رہتی دنیا تک کیلئے بندگانِ خدا کی فلاح و نجات حضورؐ کے دامن سے وابستہ ہے

Updated: August 08, 2025, 4:40 PM IST | Muhammad Yusuf Islahi | Mumbai

دنیا کی عزت و عظمت ہو یا آخرت کی فوز و فلاح، اس کے حصول کا ایک ہی ذریعہ اور طریقہ ہے کہ محمد ﷺ پر سچے دل سے ایمان لا کر آپؐ کی صدق دل سے اطاعت کی جائے اور آپؐؐ کی سنت کی کامل پیروی پوری زندگی میں کی جائے۔

Remember, claiming faith in the Prophet Muhammad (PBUH) while remaining independent of his obedience is completely meaningless. Photo: INN
یاد رہے، آپؐ کی اطاعت سے آزاد رہ کر آپؐ پر ایمان کا دعویٰ بالکل بے معنی ہے۔ تصویر: آئی این این

اللہ اور رسولؐ پر ایمان لانے اور اسلام کو دین کی حیثیت سے قبول کرنے کا مقصود اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ آپ کی دنیا بھی کامیاب ہو اور کل حشر کے میدان میں خدا کے حضور بھی آپ سرخرو ہوں۔ دیکھنا صرف یہ ہے کہ اللہ اور رسولؐ پر ایمان لانے اور اسلام کو قبول کرنے میں آپ مخلص ہیں یا نہیں۔ اگر آپ مخلص ہیں تو یقین کیجئے کہ اللہ عالم الغیب کسی کے اخلاص کی ناقدری ہرگز نہیں کرتا۔ سوال یہ ہے کہ آپ اپنے اخلاص و ایمان کی طرف سے کیسے اطمینان کریں ؟ آپ کیلئے یہ بڑا ہی اہم اور فیصلہ کن سوال ہے، کسی دوسرے کو جواب دینے کے لئے نہیں اپنے ضمیر کو مطمئن کرنے اور اپنی دنیا اور عاقبت کی طرف سے مطمئن ہونے کے لئے۔ 
 قرآن و سنت کی روشنی میں اس سوال کا انتہائی سادہ اور دل کو یقین کی ٹھنڈک دینے والا جواب یہ ہے کہ آپ کی سیرت اور آپ کی زندگی رسولؐ کی سیرت اور زندگی سے جس قدر مشابہ اور جس قدر قریب ہے آپ اپنے ایمان و اسلام میں اسی قدر سچے اور مخلص ہیں۔ اسلام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ آپ کی زندگی زیادہ سے زیادہ رسولؐ کی زندگی کے مطابق ہو۔ آپ کی سیرت رسولؐ کی سیرت کا عکس ہو اور آپ کی زندگی کا ہر گوشہ رسولؐ کی کامل پیروی اور اتباع میں گزرے، پوری زندگی میں رسولؐ کی مخلصانہ پیروی کی جائے اور دل کی پوری لگن سے آپؐ کی سنتوں پر عمل کیا جائے۔ 
  حضورﷺ پر نبوت ختم ہوگئی۔ اب قیامت تک نہ کوئی نیا نبی آئے گا اور نہ کوئی نئی ہدایت۔ اب رہتی دنیا تک کے لئے بندگانِ خدا کی فلاح و نجات حضرت محمد ﷺ کے دامن سے وابستہ ہے۔ دنیا کی کامرانی ہو یا آخرت کی نجات، یہ صرف اسی فرد اور قوم کا حصہ ہے جو سچے دل سے آپؐ پر ایمان لائے اور کامل تعلق اور اخلاص کے ساتھ آپؐ کی پیروی کرے۔ 
 دنیا کی عزت و عظمت ہو یا آخرت کی فوز و فلاح، اب اس کے حصول کا ایک ہی ذریعہ اور طریقہ ہے کہ محمد عربی ﷺ پر سچے دل سے ایمان لا کر آپؐ کی بے چوں و چرا اطاعت کی جائے اور آپؐؐ کی سنت کی کامل پیروی پوری زندگی میں کی جائے۔ خاتم النبیینؐ سے بے نیاز ہوکر، آپؐ سے تعلق توڑ کر اور آپؐ کی سنت سے منہ موڑ کر اگر کوئی فرد یا قوم خدا کی رضا حاصل کرنا چاہتی ہے تو یہ اسی طرح ناممکن ہے جس طرح سوئی کے ناکے میں سے اونٹ کا نکلنا۔ خدا تک پہنچنے اور اس کی خوشنودی حاصل کرنے کے سیکڑوں راستے نہیں ہیں، صرف ایک ہی سیدھا اور سچا راستہ ہے، اور وہ ہے محمد ﷺ پر ایمان اور آپؐ کی ہدایات کی دل و جان سے اطاعت۔ اللہ کی نظر میں صرف وہی عمل قابل قبول ہے جو اس کے آخری رسولؐ کی ہدایت اور سنت کے مطابق ہے۔ آپؐ کی ہدایت اور سنت کے خلاف جو عمل بھی ہے وہ ہرگز اللہ کے یہاں قابل قبول نہیں ہے۔ 
  آپ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، اس سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن آپ کا یہ ایمان اور دعویٔ محبت ہرگز معتبر نہیں ہے اگر آپ کے دل میں حضور ﷺ کی اتباع کا جذبہ نہیں ہے اور آپ نبی کریمؐ کی پیروی میں سرگرم نہیں ہیں۔ اگر آپ کے شب و روز رسولؐ کی سنت سے بے اعتنائی اور لاپروائی میں گزر رہے ہیں تو آپ کا دعویٰ کھوکھلا ہے، آپ خود کو دھوکے میں رکھے ہوئے ہیں۔ یہ خودفریبی آپ کو کشاں کشاں ہلاکت اور بربادی کی طرف لے جارہی ہے۔ آپ کا دعویٔ محبت اور اللہ پر ایمان اسی وقت معتبر ہوگا جب آپ کی زندگی رسولؐ کی پیروی کا ثبوت دے اور آپ کے دل میں سنت ِ رسولؐ سے تعلق کے جذبات موجزن ہوں۔ اللہ کی طرف سے آپ کے لئے بشارت ہے کہ اگر آپ اللہ سے محبت رکھیں گے تو وہ آپ سے محبت کرے گا اور اپنے کرم سے آپ کے سارے گناہ معاف کر دے گا، مگر اللہ کی محبت اور مغفرت کے مستحق آپ اسی وقت قرار پائیں گے جب آپ رسول اللہ ﷺ کی پیروی کرکے اپنی محبت کا ثبوت فراہم کریں۔ اللہ کا ارشاد ہے:
 ’’(اے حبیب!) آپ فرما دیں : اگر تم واقعی اﷲ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب اﷲ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا اور تمہارے لئے تمہارے گناہ معاف فرما دے گا، اور اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے۔ ‘‘ 
(آل عمران:۳۱)
  اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ اگر تم اللہ سے محبت کرو گے تو اللہ تم سے محبت کرے گا، بلکہ یہ فرمایا کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو رسولؐ کی پیروی کرو۔ یعنی محبت کا دعویٰ کافی نہیں ہے، اس دعوے کا ثبوت پیش کرو، اور ثبوت حضرت محمد ؐ کی پیروی ہے۔ اس ثبوت کے بغیر محبت کا دعویٰ بالکل بے معنی ہے۔ ہاں اگر تم نے رسولؐ کی پیروی سے اپنی محبت کا ثبوت فراہم کردیا تو پھر تمہیں اس کا صلہ ضرور ملے گا، یہ کہ اللہ تمہیں اپنا محبوب بنا لے گا اور وہ اپنے کرم خاص سے تمہارے گناہوں کو ڈھانپ لے گا۔ 
 دراصل اللہ کی نظر میں اس تعلق باللہ یا ایمان باللہ کی کوئی قیمت نہیں ہے جو آپ نے رسولؐ اللہ سے بے نیاز ہوکر اپنے من مانے طریقے پر اللہ سے قائم کررکھا ہے۔ رسولؐ سے صرف ِ نظر اور آپؐ کی نبوت سے بے نیازی، رسول اللہ ﷺ کی توہین تو ہے ہی، شہنشاہِ کائنات اور خالق کون و مکان کی بھی توہین ہے۔ 
 آپؐ کی اطاعت سے آزاد رہ کر آپؐ پر ایمان کا دعویٰ بالکل بے معنی ہے۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ خود بھی تباہ کرن فریب میں مبتلا ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کن فریب میں مبتلا کرتے ہیں۔ خدا کے احکام بجالانے، اس کرۂ ارض پر خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے اور اللہ کی فرمانبرداری بجالانے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے، کہ اس کے بھیجے ہوئے نمائندے پر دل و جان سے ایمان لائیں، اس کی مرضی کے ترجمان کو مرکز ِ ہدایت سمجھیں، دل کی گہرائیوں سے اس کی قدر کریں، دل کو اس کی محبت سے روشن اور مزین کریں اور اس پختہ یقین اور شرح صدر کے ساتھ اس کی اطاعت اور پیروی کریں کہ روئے زمین پر خدا کی اطاعت کا ایک ہی ذریعہ اور طریقہ ہے کہ رسولؐ کی اطاعت اور پیروی کی جائے۔ رسولؐ کی اطاعت ہی دراصل خدا کی اطاعت ہے اور رسولؐ کی نافرمانی خدا کی نافرمانی ہے۔ رسولؐ کی عظمت کے منکر حدا کی عظمت کے منکر ہیں اور رسولؐ کے حکم اور سنت سے سرتابی کرنے والے دراصل خدا کے باغی ہیں ، اس لئے کہ رسول اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے، صرف اللہ کا پیغام پہنچاتے ہیں :
 ’’اور وہ (اپنی) خواہش سے کلام نہیں کرتے، اُن کا ارشاد سَراسَر وحی ہوتا ہے جو انہیں کی جاتی ہے۔ ‘‘
 (النجم:۳۔ ۴)
 رسولؐ کی تعلیمات کی پیروی اور آپؐ کی سنت سے والہانہ عملی تعلق ہی ذریعہ ہے اللہ کی اطاعت کا۔ فرمایا گیا ’’جس نے رسولؐ کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ (ہی) کا حکم مانا۔ ‘‘  (النساء:۸۰)
 جس نے رسو لؐ کو اپنے تمام معاملات ِ زندگی میں حکم نہ مانا اور آپؐ کے فرمان کو فیصلہ کن تسلیم نہ کیا، خدا کی گواہی ہے کہ ایسا شخص ایمان سے محروم ہے۔ اللہ نے اپنی باعظمت ذات کی قسم کھا کر تنبیہ فرمائی ہے کہ ایسے لوگ ہرگز مومن نہیں ہیں : ’’پس (اے حبیبؐ) آپ کے رب کی قسم یہ لوگ مسلمان نہیں ہوسکتے یہاں تک کہ وہ اپنے درمیان واقع ہونے والے ہر اختلاف میں آپ کو حاکم بنالیں پھر اس فیصلہ سے جو آپ صادر فرما دیں اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہ پائیں اور (آپ کے حکم کو) بخوشی پوری فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔ ‘‘ (النساء:۶۵)
 ایمان کے لئے صرف اتنا کافی نہیں ہے کہ رسولؐ کو حکم مان لیا جائے بلکہ آپ ؐ جو بھی فیصلہ فرمائیں، وہ دل کی پوری خوشی سے اس طرح مانا جائے کہ قلب میں ذرا بھی تنگی اور ناگواری کا احساس تک نہ ہو، بلکہ آپ کے فیصلے کو تسلیم کرنے میں قلبی سکون اور روحانی سرور محسوس ہو۔ 
 پھر ظاہر ہے کہ اللہ کا یہ فرمان صرف رسولِ عربی ﷺ کی حیات مبارکہ ہی کے لئے نہیں تھا، بلکہ قیامت تک کے لئے ہے۔ آپؐ خاتم النبیین ہیں ، آپؐ ضرور دنیا سے پردہ فرما گئے لیکن آپؐ کا لایا ہوا دین اور آپؐ کی روشن ہدایات اور تعلیمات قیامت تک باقی رہیں گی۔ اس لئے اب رہتی دنیا تک آدمی کے مومن ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ اس بنیاد پر ہے کہ رسولؐ کی تعلیمات اور آپؐ کی سنت کو آدمی زندگی کے ہر معاملہ میں فیصلہ کن سند مانتا ہے یا نہیں اور پھر صرف زبان سے اقرار اور دعویٰ ہی کافی نہیں بلکہ عملاً اس کے آگے آدمی سر تسلیم خم کرتا ہے یا نہیں ؟ اور عملی زندگی میں پورے نشاط اور قلبی رغبت کے ساتھ سنت ِ رسولؐ کو اپناتا ہے یا نہیں۔ اللہ نے انتہائی پرزور انداز میں اپنے رسولؐ کو مخاطب کرکے اپنے رب ہونے کی قسم کھائی اور قسم کھا کر ان لوگوں کے ایمان کا انکار کیا جو رسولؐ کے فیصلہ کو نہیں مانتے۔ اللہ کے نزدیک اپنے دعویٔ ایمان میں صرف وہی لوگ سچے اور مخلص ہیں جو دل و جان سے رسولؐ کے فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں اور دل کی پوری آمادگی سے آپؐ کی پیروی اور اتباع کریں۔ 
 یہ اس دور کی انتہائی گمراہ کن قسم کی جہالت اور زبردست فریب ہے کہ رسولؐ پر ایمان لائے بغیر بھی آدمی خدا کی رضا حاصل کرسکتا ہے اور اللہ کی مرضی پر چل کر آخرت میں نجات پا سکتا ہے۔ ایک گمراہ کن بات لوگ بڑی سادگی اور آسانی سے کہہ دیتے ہیں کہ اللہ تک پہنچنے اور نجات پانے کے راستے مختلف ہیں، مقصود سب کا یہی ہے کہ اللہ کی رضا حاصل ہواور روح کو نجات ملے۔ مگر یہ ایک زبردست گمراہی ہے یا پُرفریب غلط فہمی ہے۔ خدا کی رضا کا راستہ صرف آخری رسولؐ پر ایمان ہے۔ حضرت محمد ﷺ تمام انسانوں کے لئے ہادی بنا کر بھیجے گئے ہیں، جیسا کہ فرمایا گیا:
’’اور (اے حبیب ِ مکرّمؐ) ہم نے آپ کوپوری انسانیت کے لئے خوشخبری سنانے والے اور ڈر سنانے والے بنا کر بھیجا ہے۔ ‘‘ (سبا:۲۸)
رب العالمین ہمیں اپنی اور اپنے محبوبؐ کی اطاعت کرنے والا بنائے۔ آمین

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK