شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) حج کے لئے غلط بیانی (۲) طلاق کا ایک سوال (۳)عدت کا وقت اور پردہ۔
EPAPER
Updated: August 25, 2025, 4:51 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) حج کے لئے غلط بیانی (۲) طلاق کا ایک سوال (۳)عدت کا وقت اور پردہ۔
حج کے لئے غلط بیانی
میں نے اپنے والدین کے ساتھ حج کمیٹی کا فارم بھرا تھا جنرل کیٹگری میں۔ والدین کی عمر ۶۵؍ سال سے اوپر ہے مگر چونکہ پہلے حج کر چکے ہیں اس لئے اسپیشل کیٹگری میں فارم نہیں بھرا گیا اور جنرل کیٹگری میں فارم بھرا۔ اب ایسا سننے میں آ رہا ہے کہ جنرل کیٹگری میں بھی ۶۵؍سال والے اگر پہلے حج کر چکے ہیں تو ان کو سلیکٹ نہیں کیا جائے گا تو کیا ایسی صورت میں حلف نامے پر غلط بیانی کے ساتھ ۶۵؍ کی کیٹگری میں اپلائی کر سکتے ہیں کیونکہ فارم بھرنے اور پاسپورٹ بنانے وغیرہ میں کافی خرچ ہو چکا ہے۔ عبد اللہ، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اسلام غلط بیانی کی اجازت عام حالات میں بھی نہیں دیتا، حج کا سفرتو ایک اہم عبادت کے لئے ہے اس میں اور زیادہ منکرات سے بچنے کی ضرورت ہے۔ مسئلہ آپ کے والدین کا ہے جو پہلے بھی حج کرچکے ہیں۔ اسلام نے زندگی میں ایک مرتبہ حج فرض کیا ہے اس لئے دوسرا حج ان کی دینی ضرورت نہیں رہا۔ مسئلہ پاسپورٹ پر آنے والے اخراجات کا ہے تو پاسپورٹ یوں بھی ایک شہری کی ضرورت ہے۔ آپ نے حج نہیں کیا تو پہلی فرصت میں آپ کو حج کرلینا چاہئے، والدین کو بھیجنا ہی ہے اور عمر کی پابندی ہے تو وہ کسی ٹور وغیرہ سے جاسکتے ہیں ۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
طلاق کا ایک سوال
ایک شخص نے نشے کی حالت میں اپنی بیوی سے کہا کہ میں نے تجھے آزاد کر دیا، پھر دوسری مرتبہ کہا میں تجھے طلاق دے رہا ہوں۔ یہ دونوں الفاظ بیوی نے سنے اور ان دونوں الفاظ کے سننے کی گواہ طلاق دینے والے کی بیٹی بھی ہے جس کی عمر ۲۲؍ سال ہے۔ پھر اس شخص نے تیسری مرتبہ کہا کہ میں نے تجھے آزاد کر دیا اور تیسری مرتبہ کے الفاظ بھی بیٹی نے سنے۔ اب طلاق دینے والا شخص کہتا ہے کہ مجھے معلوم ہی نہیں ہے کہ میں نے کیا الفاظ استعمال کئے اور میں اس پر قسم کھا سکتا ہوں۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے میں شرعی رہنمائی فرمائیں ۔ عبد التواب، جے پور
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق:نشے کی حالت میں طلاق کی بحث بڑی طویل ہے۔ احناف کے علاوہ بعض ائمہ کے نزدیک اس طلاق کا اعتبار نہیں۔ احناف کے نزدیک بھی نشے کی نوعیت وغیرہ کو لے کر علماء نے مفصل گفتگو کی ہے تاہم مختصرا ًیہ سمجھیں کہ احناف کا مفتی بہ قول وقوع طلاق کا ہے مگر سائل جو کیفیت بتارہا ہے اس کے مطابق اسے کوئی علم ہی نہیں کہ اس نے کب کیا کہا مگر ہوش وحواس نہ ہونے کی وجہ سے وہ انکار بھی نہیں کررہا ہے اس لئے شہادت کی ضرورت ہوگی۔ سننے والی صرف بیوی اور ایک لڑکی ہے، اس صورت میں نصاب شہادت مکمل نہیں، نیز مدہوشی کی کیفیت بھی ممکن ہے لیکن طلاق کے معاملے میں احتیاط کی ضرورت ہے لہٰذا اگر اسے بیوی اور بیٹی پراعتماد ہے تو جو تفصیل ہے اس کے مطابق اس نے دو مرتبہ آزادکیا کہا اور ایک مرتبہ طلاق دے رہاہوں کہا۔ یہ جملہ ارادہ ٔطلاق اور ایقاع طلاق دونوں کا احتمال رکھتا ہے۔ آزاد کیا کو بعض علماء صریح مانتے ہیں، بعض کنایہ لیکن اس کا مدار عرف پر ہے۔ میرے نزدیک یہ کنایہ ہے اور کنایہ کی تکرار کی صورت میں ایک طلاق باین کا حکم ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ’’طلاق دے رہاہوں ‘‘ کو شامل کرلیں تو دو طلاق باین کا حکم ہوگا لہٰذا صورت مسئولہ میں ہنوز یہ گنجائش ہے کہ زوجین رضامند ہوں تو دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں مگر آئندہ سخت احتیاط کی ضرورت ہوگی ورنہ مزید طلاق سے رشتہ بھی مکمل طور سے ختم ہوسکتا ہے۔
بنیادی ضرورت تو یہ ہے کہ نشے کی عادت سے چھٹکارا حاصل کرے۔ عام حالات میں بھی ہر مسلمان اس کا پابند ہے کہ نشہ آور اشیاء سے مکمل احتراز کرے کہ اسلام نے اسے قطعی حرام قرار دیا ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
عدت کا وقت اور پردہ
شوہر کے انتقال کے بعد عورت کتنے دن بعد عدت میں بیٹھے؟ کیا ایک دو دن رک سکتی ہے ؟ دوسرے یہ کہ عدت میں بیٹھنے کے بعد کیا وہ اپنے بھتیجے سے مل سکتی ہے یعنی دیور کے لڑکوں سے اور بہن کے لڑکوں سے اجازت ہے یا نہیں اور کس سے مل سکتی کس سے نہیں، تفصیل سے بتائیں۔
سلامت اللہ، اترا کھنڈ
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: شوہر کی وفات ہوجائے تو عدت اسی دن سے شروع ہوجاتی ہے جس دن اس کی وفات ہوئی ہو (یہی حکم عدت ِطلاق کا بھی ہے)۔ عدت کے دوران زیب وزینت سے بچتے ہوئے بغیر کسی ناگزیر انسانی ضرورت کے (مثلاً علاج وغیرہ کی غرض سے اسکے علاوہ) بے سبب گھر سے باہر جانا منع ہے۔ عورت گھر میں رہ کر ہی عدت گزارےگی۔ عدت کے دوران حجاب یعنی پردے کاکوئی خصوصی حکم نہیں ہے۔ جن سے شرعاً پردہ ضروری ہے عدت میں بھی ان سے پردہ ہے اور جو شرعی محرم ہیں جن سے پردہ ضروری نہیں جیسے عورت کے اپنے بھتیجے اور بھانجے ان سے عدت میں بھی پردہ نہیں ہے۔ عورت کے لئے دیور کا بیٹا (شوہر کے بھائی کا بیٹا) شوہر کی زندگی میں بھی نامحرم ہے اور شوہر کے انتقال کے بعد بھی، لہٰذا دونوں حالتوں میں عورت کیلئے دیور کے بالغ بیٹے سے پردہ کرنا ضروری ہے۔ عدت کے ساتھ پردے کے حکم کو خاص سمجھنا عمومی غلط فہمی ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم