Inquilab Logo

یوم ِجمعہ، وہ بھی رمضان کا: آخری کچھ لمحات ہیں، پھر ملیں نہ ملیں

Updated: April 29, 2022, 1:13 PM IST | Mufti Muhammad Taqi Usmani

اس دن اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس کے بعد آئندہ رمضان تک برکتوں والا جمعہ نصیب نہیں ہوگا، اس لحاظ سے جس قدر اس دن ہو سکے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنی چاہئے

 This should not be taken lightly if one finds the ability to worship Allah in the month of Ramadan.Picture:INN
ماہِ رمضان میں اللہ کی طرف سے عبادت کی توفیق مل جائے تو اس کو معمولی تصور نہیں کرنا چاہئے،بلکہ اللہ کا شکر ا دا کرنا چاہئے ۔ تصویر: آئی این این

آج رمضان المبارک کا آخری جمعہ ہے اور اس کی بھی چند گنی چُنی ساعتیں ہی باقی رہ گئی ہیں، آج کی مجلس میں اسی سے متعلق کچھ گزارشات کرنی ہیں۔
lجمعۃ الوداع کے بارے میں ایک غلط فہمی کاازالہ:
برصغیر میں عام طور سے رمضان کے آخری جمعہ کو جمعۃ الوداع کہا جاتا ہے، یعنی رمضان کی رخصتی والاجمعہ ہے، اس کے بارے میں لوگوں میں بہت سی باتیں بھی مشہور ہو گئی ہیں۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ اس جمعہ کو جمعۃ الوداع کہنا میں نے برصغیر  ہند و پاک کے علاوہ کہیں اور نہیں سنا، اور لوگوں میں جو باتیں اس کے حوالے سے مشہور ہیں کہ اس دن کو عید کی طرح کا کوئی درجہ دیا جاتا ہے اور اس دن میں کوئی خاص عبادت کی جاتی ہے تو یہ باتیں بھی اس انداز میں درست نہیں ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے کبھی جمعۃ الوداع کا لفظ استعمال نہیں فرمایااور نہ ہی اس دن کے لئے کوئی خاص عبادت مقرر فرمائی اورحضراتِ صحابۂؓ کرام نے بھی اسی پر عمل فرمایا۔
البتہ اس دن کی اہمیت دوسرے دنوںکے مقابلے میں اس لحاظ سے یقیناً زیادہ ہے کہ یہ رمضان کے مہینہ میں آنے والا جمعہ ہے اور اس کے بعد اس سال رمضان میں کوئی اور جمعہ نہیں آئے گا۔ ویسے تو رمضان میں ہر جمعہ کا دن برکتوں والا ہوتا ہے لیکن اس دن کی یہ خصوصیت ہے کہ اس کے بعد آئندہ رمضان تک برکتوں والا جمعہ نصیب نہیں ہوگا، اس لحاظ سے اس کی اہمیت محسوس کرنی چاہئے اور جس قدر اس دن ہو سکے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنی چاہئے، اللہ جل جلالہ کی طرف رجوع کرنا چاہئے لیکن اس عبادت میں بھی کوئی خاص طریقہ متعین نہیں۔
اب جب کہ رمضان رخصت ہورہا ہے تو دو کام ایسے ہیں جن کا ہر مسلمان کو اہتمام کرنا چاہئے۔
lعبادت کی توفیق ملنے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں:
ایک کام تو یہ کہ اللہ تعالیٰ کا شکرادا کیا جائے کہ اس نے اپنے فضل و کرم سے رمضان کا مہینہ عطا فرمایا اور روزہ رکھنے اور تراویح کی توفیق بھی عطا فرمائی، یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم ہے ورنہ بہت سے گھرانے ایسے بھی ہیں کہ جن میں پتہ ہی نہیں چلتا کہ کب رمضان آیا اور کب گزر گیا، غفلت کے ساتھ پورا ماہِ رمضان گزر جاتا ہے، نہ ہی روزوں کی توفیق ہوتی ہے اور نہ ہی تراویح کی، اورنہ ہی کسی خاص عبادت کی، اس لئے اللہ تعالیٰ کا شکر  ادا کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں میں شامل کرنے کے بجائے اُن  لوگوں میں شامل کیا کہ جن کے گھر میں رمضان آتا ہے،اور کچھ نہ کچھ عبادات کی توفیق بھی ہو جاتی ہے۔
بعض لوگ انتہائی انکساری سے کام لیتے ہوئے رمضان میں کی ہوئی عبادات کے بارے میں حد سے گزر جاتے ہیں، اور اللہ کی طرف سے دی ہوئی توفیق کی ناقدری کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ بھئی ہم نے کیا عبادات کیں، یہ تو فاقے ہو گئے، یا ہم نے کیا نمازیں پڑھیں، یہ نمازیں نہ ہوئیں بلکہ یہ تو ہم نے ٹکریں مار لیں۔ یہ ناقدری ہے کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے عبادات کی توفیق عطا فرمادی تو اس پر شکر ادا کرنا چاہئے، اس لئے کہ خواہ عبادت کیسی ہی کیوں نہ کی ہو لیکن سجدے میں پیشانی تو اسی رب کی بارگاہ میںجا کر ٹکی ہے۔ لہٰذا اس مہینے اللہ جل جلالہ کی طرف سے عبادت کی توفیق مل جائے تو اس کو معمولی تصور نہیں کرنا چاہئے، بلکہ اس توفیق پر اللہ تعالیٰ کا شکر ا دا کرنا چاہئے کہ اس نے عبادات کی توفیق عطا فرمادی۔
یہ بات بھی اپنی جگہ ایک مسلّم حقیقت ہے کہ ان عبادات میں سے کوئی عبادت بھی ایسی نہیں ہے جس کو ہم نے پورے خشوع و خضوع اور آداب کے ساتھ اس انداز میں ادا کیا ہو جس طرح کہ اس کا حق تھا، اس لئے یہ سمجھیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے توفیق شامل ِ حال تھی لیکن ہماری طرف سے کوتاہیاںاور غلطیاں بھی تھیں۔
lعبادت میں کوتاہیوں پر اللہ سے استغفار کریں:
دوسرا کام یہ ہے کہ استغفار کریںکہ یااللہ! آپ نے اپنے فضل و کرم ہمیں عبادت کی توفیق عطا فرمادی تھی لیکن ہم سے اس میں کوتاہیاں ہوئیں اور ہم عبادات کو صحیح طریقہ سے ادا نہیں کرسکے اس لئے ہمیں معاف فرمادے ۔
اللہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ بندہ جب بھی کوئی عمل کر کے اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے استغفار کی بدولت اس کی غلطیوں کو معاف کر کے اس کو اپنی بارگاہ میں قبولیت کا مقام عطا فرما دیتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے نیک مسلمانوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
’’یہ ایسے لوگ ہیں جو رات میں کم سوتے ہیں اور سحری کے وقت میں استغفار کرتے ہیں۔‘‘(الذاریات:۱۷)
رات کو کم سونے کا مطلب یہ ہے کہ رات کے اکثر حصہ میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں جس کی وجہ سے سونا کم ہوتا ہے،پھر صبح کو اُٹھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور استغفار کرتے ہیں۔
حضرت عائشہؓ نے دریافت کیا یا رسول اللہ! یہ لوگ تو ساری رات عبادت میںگزارتے ہیں پھر صبح کے وقت استغفار کیوں کرتے ہیں؟ آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا کہ رات میںکی جانے والی عبادت میں ان سے جو کوتاہیاں ہوئی ہیں اس کی وجہ سے استغفار کرتے ہیں، کہ یا اللہ! ہم آپ کی توفیق سے آپ کی بارگاہ میں عبادت کے لئے کھڑے تو ہو گئے تھے، لیکن جس طرح عبادت کرنی چاہئے تھی  اس طرح ہم کر نہیں پائے، اس لئے آپ کی بارگاہ میں استغفار کرتے ہیں۔
اسی طرح قرآن مجید میں نیک لوگوں کی صفات بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اور صبح کے وقت میں استغفار کرنے والے ہیں۔‘‘  (آلِ عمران: ۱۷)
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیں عبادت کا ایک ادب سکھایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اگر عبادت کی توفیق مل جائے تو اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر اداکرو لیکن ساتھ ہی اس عبادت میں ہونے والی کوتاہی پر اس کی بارگاہ میںاستغفار بھی کرو، ان دو کاموں کے کرنے کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی اُمید ہے کہ اپنی بارگاہ میں اس عبادت کو قبول فرمالیں گے۔
رمضان کی ساعتوں کی قدر کریں
اس سال کے  رمضان کے آخری لمحات ہیں، اس وقت کی قدر کرنی چاہئے، اس لئے جس کو اس مہینے میں عبادات اور دیگر طاعات میں لگنے کی توفیق نہیں ہوئی اس کے لئے ابھی بھی دورازہ کھلا ہوا ہے، رمضان ختم ہونے میں ۲؍ یا ۳؍ دن باقی ہیں اور ۲؍ دن تو بہت بڑی بات ہے، اگر اللہ تعالیٰ چاہیں تو ایک لمحے میں بھی کسی کی کایا پلٹ سکتی ہے، اسلئے جس کو موقع نہیں ملا وہ اس وقت کو غنیمت جان کر اس موقع سے فائدہ ا ٹھالے، اب بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے دروازہ کھلا ہوا ہے، جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا: ’’اے ایمان والو! اللہ کے حضور خالص توبہ کرلو۔‘‘ (التحریم:  ۸)
خلاصہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شکر و استغفار کریں اور سابقہ زندگی سے توبہ کریں اور اللہ تعالیٰ سے دُعا کریں کہ یا اللہ! باقیماندہ زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرما دے، اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہم سب کو اپنی مرضی والی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK