Inquilab Logo

گڈکری کا ماسٹر اسٹروک؟

Updated: April 17, 2024, 12:55 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

کیا یہ نتن گڈکری کا ماسٹر اسٹروک ہے؟ اُنہوں نے اپنے پارلیمانی حلقے کیلئے علاحدہ انتخابی منشور بعنوان ’’ناگپور سنکلپ پتر‘‘ شائع کیا ہے جس کی کئی خاص باتوں میں سے ایک یہ ہے۔ اس میں وعدہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنے حلقے سے ایک بار پھر منتخب ہوئے تو آئندہ پانچ سال میں ملازمتوں کے ایک لاکھ مواقع پیدا کریں گے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 کیا یہ نتن گڈکری کا ماسٹر اسٹروک ہے؟ اُنہوں  نے اپنے پارلیمانی حلقے کیلئے علاحدہ انتخابی منشور بعنوان ’’ناگپور سنکلپ پتر‘‘ شائع کیا ہے جس کی کئی خاص باتوں  میں  سے ایک یہ ہے۔ اس میں  وعدہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنے حلقے سے ایک بار پھر منتخب ہوئے تو آئندہ پانچ سال میں  ملازمتوں  کے ایک لاکھ مواقع پیدا کریں  گے۔ اس وعدے کا سنکلپ پتر میں  ہونا اس لئے دلچسپ ہے کہ اُن کی پارٹی کے انتخابی منشور میں  ویسے تو بہت کچھ ہے مگر کچھ ایسا بھی ہے جو نہیں  ہے اور جس کی عدم موجودگی اُن تمام لوگوں  کو بُری طرح کھلی ہوگی جنہوں  نے روزگار کو ذہن میں  رکھ کر بی جے پی کو ووٹ دیا ہوگا۔ جی ہاں ، بی جے پی کے انتخابی منشور میں  روزگار کی فراہمی کے نام پر سناٹا ہے جو اس لئے شد ت کے ساتھ محسوس کیا جارہا ہے کہ اس پارٹی نے ۲۰۱۴ء میں  سالانہ دو کروڑ روزگار فراہم کرنے کا بڑھ چڑھ کر وعدہ کیا تھا۔ کیا اپنے انتخابی منشور کے ذریعہ نتن گڈکری نے اپنی پارٹی کے ارباب اقتدار کا منہ چڑایا اور اُنہیں  یاد دلایا ہے کہ اُنہوں  نے اپنے وعدہ سے چشم پوشی کی ہے؟ یہ ہم نہیں  جانتے مگر یہ باتیں  اس لئے ذہن میں  آتی ہیں  کہ گڈکری ہوں  یا راج ناتھ سنگھ، سینئر اور تجربہ کار ہیں  پھر بھی بی جے پی میں  نظر انداز کئے گئے ہیں ۔
  نظر انداز کئے جانے کا سلسلہ اتنا واضح ہے کہ اسے محسوس کرنے کیلئے سیاست کی گہرائی میں  جانے کی ضرورت نہیں ۔ ہرچند کہ دونوں  لیڈروں  کو اہم قلمدان دیئے گئے ہیں  مگر پارٹی کیلئے اُن کی خدمات کو سامنے رکھ کر سوچا جائے تو محسوس ہوگا کہ اُنہیں  وہ رُتبہ نہیں  دیا جارہا ہے جو اُن کا حق ہے۔ اُنہیں  اس کا گلہ بھلے ہی نہ ہو مگر زمانہ محسوس کرتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ اپنے علاوہ کسی اور کو اہمیت نہیں  دیتے۔اسی صورتِ حال کے پیش نظر شیو سینا اُدھو ٹھاکرے گروپ نے نتن گڈکری کو، اس لئے کہ وہ مہاراشٹر سے ہیں ، پیشکش کی کہ اگر وہ اُن کے ساتھ ہولیں  تو شیو سینا میں  اُن کا شایان شان استقبال کیا جائیگا۔ نتن گڈکری یہ مشورہ قبول نہیں  کرسکتے تھے اس لئے اُنہوں  نے نہیں  کیا مگر اُدھو ٹھاکرے یہ پیشکش کرسکتے تھے اس لئے پیچھے نہیں  ہٹے۔
 بی جے پی نے روزگار کا موضوع کیوں  نہیں  چھیڑا؟ اس کا جواب ہر خاص و عام جانتا ہے، اس کیلئے راکٹ سائنس جاننا ضروری نہیں ۔ دو کروڑ روزگار کا وعدہ یعنی دس سال میں  روزگار کے بیس کروڑ مواقع مگر حقیقت یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت اس محاذ پر ناکام ہوئی ہے۔ سی ایس ڈی ایس اور لوک نیتی کے حالیہ سروے سے منکشف ہوا کہ عوام میں  مودی حکومت کے تئیں  جس حد تک بھی بے دلی اور بیزاری پائی جاتی ہے اُس کی سب سے اہم وجہ معاشی صورت حال ہے۔ 
 ظاہر ہے کہ روزگار اسی لئے پیدا نہیں  ہوا کہ معیشت ویسی نہیں  تھی جیسی کہ روزگار کیلئے ضروری ہوتی ہے۔ گروتھ ہوئی بھی تو وہ جاب لیس گروتھ ہے۔ اس کے باوجود حکومت معاشی ترقی کا دعویٰ کرتی رہی۔ کبھی کبھار اس نے روزگار کا بھی دعویٰ کیا مگر وہ دعویٰ ہی تھا ورنہ اس کا انداز دفاعی نہ ہوتا۔ دفاع ہی کے مقصد سے تقرری نامے تقسیم کئے گئے تاکہ عوام کو یہ تاثر ملے کہ اپوزیشن بلاوجہ چیخ رہا ہے۔ مگر حقیقت خود کو منوا لیتی ہے۔ وہ فلمی نغمہ آپ نے سنا ہوگا: ’’سچائی چھپ نہیں  سکتی بناوٹ کے اُصولوں  سے‘‘۔ اب اس کا کیا کیجئے کہ اس میں  ایک مصرعہ یہ بھی ہے: ’’وعدہ ترا وعدہ، وعدہ پہ تیرے مارا گیا، بندہ مَیں  سیدھا سادا------‘‘  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK