دیہی علاقوں میں ’ربیع‘ کی فصلوں کا کام پیچھے چھوٹ رہا ہے ۔کسان ایس آئی آرفارم حاصل کرنے اور پھر ووٹر لسٹ میں اپنا نام تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔
اس وقت گاؤں میں لوگوں کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ ایس آئی آر کا فارم بھرنا ہے۔ تصویر:آئی این این
دیہی علاقوں میں ’ربیع‘ کی فصلوں کا کام پیچھے چھوٹ رہا ہے ۔کسان ایس آئی آرفارم حاصل کرنے اور پھر ووٹر لسٹ میں اپنا نام تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ فارم ملنے کے بعد اسے پُر کرنا ان کیلئے کھیت کی جوتائی سے زیادہ مشکل نظر آرہا ہے ۔ اُس روز جب میں گائوںپہنچا تو تحصیل سے لے کر گائوں تک اور گائوں سے کھیتوں تک بس ایس آئی آر فارم ہی موضوع گفتگو تھا ۔ ایک عام کسان کیلئے واقعی وہ فارم پُر کرنا مشکل ہے ، لیکن ایک اچھی بات یہ ہے کہ ہر گائوں میں پڑھے لکھے نوجوان اور بزرگ جگہ جگہ کیمپ لگا کر فارم پُر کرنے میں لوگوں کی مدد کررہے ہیں۔
لکھنؤ، بنارس روڈ پیچھے چھوٹا اب گائوں جانے والی سڑک پر جب آگے بڑھا تو سڑک کی دونوں جانب دیکھ رہا ہوں کہ کھیتوں سے تو دھان کٹ گئے ہیں لیکن ان میں ابھی تک گیہوں کی بوائی نہیں ہوئی ہے،وہ خالی پڑے ہیں۔ نیل گایوں کا جھُنڈ ادھر اُدھر دوڑ لگا رہا ہے لیکن کسی کھیت میں اُن کو چرنے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے ۔ وہ کھیتوں کے مینڈ پر مایوس بیٹھے ہیں ۔ آخر کسان جب کھیتوں کی بوائی کرے گا تبھی اُن کو بھی کچھ چرنے کیلئے مل سکے گا ۔ نہر کی پُلیا سےگزر کر اب بستی کے قریب پہنچ رہے تھے...دور سے گائوں کےمکانات نظر آرہے تھے ۔ سڑک کے کنارے صابر علی بھائی سب کام چھوڑ کر اپنی ٹیم کے ساتھ ایس آئی آر فارم پُر کرانے کیلئے کیمپ لگائے بیٹھے تھے ، لوگوں کے فارم بھروانے میں مدد کررہے تھے ۔ پاس پہنچنے پر دیکھتا ہوں کہ دس پندرہ لوگ ٹیبل کے پاس دائرہ بنا کر کچھ تلاش کررہے ہیں، سلام کیا...جواب تو دور، کسی نے سر اُٹھا کر بھی نہیں دیکھا ۔ قریب پہنچنے پر دیکھتا ہوں کہ لوگ ووٹر لسٹ میں نام تلاش کررہے ہیں ۔ایک نام تلاش کرنے کیلئے گھربھر کے لوگ صفحات پلٹ رہے ہیں کہ کہیں لسٹ میں اپنا، والدین یا دادا دادی نانا نانی کا نام مل جائے ۔کافی دیر کی تلاش بسیار کے بعد ایک شور بلند ہوا ...ای دیکھا ...ہمرے ابا کا نموا مل گا (یہ دیکھئے میرے والد صاحب کا نام مل گیا )سیریل نمبر ۱۰۵۵؍ پر ہے۔جس کو نام مل جاتا وہ فاتحانہ انداز میں ایس آئی آر فارم لہراتے ہوئے اب اسے پُر کرانے کیلئے وہاں بیٹھی ٹیم کے پاس جاکر تفصیل بھروا رہا تھا تاکہ وقت سے پہنچ کر بی ایل او(بوتھ لیول افسر) کے پاس جمع کرا سکے ۔
ہمارا اگلا پڑائو پٹیل چوراہا تھا ...یہاں بھی چائے کی چسکیوں کے ساتھ ایس آئی آر فارم پر ہی گفتگو چل رہی تھی ۔ یہاں تو لوگ نومبر مہینے کو کوس رہے تھے ...اسی مہینے میں ۲۰۱۶ء میں نوٹ بندی ہوئی تھی...بینکوں میں لائن میں لگنا پڑا گیہوں کی بوائی پچھڑ گئی ......اب ایس آئی آر فارم بھرنے کیلئے بھی سرکاری کو یہی مہینہ سوجھا تھا ...بھیا ای مہینہ ہم کسانن کاکاج کا مہینہ ہے ’ربیع‘ کی فصل کا مہینہ ہے ...(ربیع کی فصل اسے کہتے ہیں جو اکتوبر -نومبر میں بوئی جاتی ہے اور مارچ اپریل تک کاٹ لی جاتی ہے)......مئی جون میں جب ہم خالی بیٹھے تھےاور بچے بھی چھٹیوں میں گائوں آئے ہوئے تھے اُس وقت ای فارم بھروانا چاہت رہا ۔ سبھاش جی کی بڑی پرانی کرانے کی دکان ہے وہ کائونٹرپر بیٹھے ایس آئی آر میں الجھے پڑے تھے۔ بہوئوں کی ڈِٹیل لانے ان کے مائیکے جانااس مصروفیت بھرے اوقات میں بڑا مسئلہ تھا۔ایک لڑکے کی سسرال جونپور تو دوسرے کی بنارس ہے، وہ اسی تگ و دو میں تھے کہ وہیں پر گلاب یادو پہنچ گئے اور آن لائن ووٹر لسٹ نکال کر ان کا مسئلہ آسان کر دیا۔ وہ بہت خوش ہوئے... بٹیا کو آواز دی کہ جلدی سے بھیا کیلئے چائے بنائو۔
ایس آئی آر کے تعلق سے لوگوں کو معلومات کے فقدان کے سبب بھی بڑا مسئلہ ہے ۔ اس وقت الیکشن کمیشن نے پورے ملک کی ۲۰۰۳ء کی لسٹ آن لائن کر رکھی ہے جو ایک کلک پر آپ کو مل سکتی ہے، لیکن دیہی علاقوں میں لوگوں کو معلومات نہیں ہے اور وقت بھی کم ہے ...۴؍ دسمبر آخری تاریخ ہے ... اس لئے معاملہ زیادہ اُلجھا ہوا ہے ۔
آگے بڑھنے پر دیکھا اَدیا پانڈےکاکا چار پائی پر لیٹے نومبر کی گنگنی دھوپ میں آرام کررہے تھے ۔ دیکھتے ہی بولے وہی فارم بھرنے گائوں آنا ہوا ہوگا ...جی کاکا فارم بھرنےآیا ہوں ...آپ نےتو بھر دیا ہوگا ...ہے بچہ ہم فارم وارم بھرے کا جانی (ہم فارم بھرنے کیا جانیں)۷۵-۸۰؍ سال عمر ہو گئی کبھی اس کی نوبت نہیں آئی ...پہلے گھر گھر آکر نام نوٹ کر کے لے جاتے تھے وہی ٹھیک تھا...اب اس عمر میں کیافارم بھرنا ...اب تو بس بھگوان کے بلاوے کا انتظار ہے ...وہی آخری فارم بھرنا باقی رہ گیا ہے۔
پرائمری اسکول جو ہمارے علاقے کا پولنگ بوتھ وہاں بی ایل او محمد ارشد بھائی فارم جمع کررہے تھے ، لیکن ان کے پاس آنے والے زیادہ تر فارم ادھورے تھے۔ وہ موبائل سے آن لائن چیک کرکے درست کررہے تھے ۔ بتانے لگے کہ۹۰؍ فیصد فارم مکمل طور پر بھر کرنہیں آرہے ہیں، اگر انہیں درست نہ کروں یہ سب ریجیکٹ ہو جائیں گے۔ اس وقت گائوں میں فوٹو پرنٹ کرنے والوں کی چاندی ہے، دن بھر قطاریں لگی ہوتی ہیں کیونکہ ایس آئی آر فارم فوٹو چسپاں کئے بغیر ادھورا ہے۔