بلغاریہ گزشتہ ۵ برسوں سے مسلسل سیاسی عدم استحکام کا سامنا کررہا ہے۔ بورسوف کی حکومت کے خلاف ۲۰۲۰ء میں بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد، ملک میں ۷ مرتبہ قبل از وقت انتخابات ہو چکے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 12, 2025, 7:02 PM IST | Sofia
بلغاریہ گزشتہ ۵ برسوں سے مسلسل سیاسی عدم استحکام کا سامنا کررہا ہے۔ بورسوف کی حکومت کے خلاف ۲۰۲۰ء میں بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد، ملک میں ۷ مرتبہ قبل از وقت انتخابات ہو چکے ہیں۔
بلغاریہ میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی مخالف احتجاج کے درمیان وزیر اعظم روسن ژیلیازکوف نے جمعرات کو استعفیٰ دے دیا جس کے بعد ان کی اقلیتی مرکز-دائیں بازو کی حکومت گرگئی۔ پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے طے شدہ ووٹ سے چند گھنٹے قبل حکومت کے استعفیٰ کا اعلان کیا گیا۔ واضح رہے کہ بلغاریہ کے یکم جنوری کو یورو زون میں شامل ہونے سے صرف ۲۰ دن قبل یہ تبدیلی سامنے آئی ہے۔
رواں سال جنوری میں عہدہ سنبھالنے والے ژیلیازکوف نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ وہ عوامی غصے کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں کی آواز سنتے ہیں۔ ملک کی نوجوان اور معمر آبادی دونوں نے ہمارے استعفیٰ کیلئے آواز اٹھائی ہے۔ اس شہری توانائی کی حمایت اور حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔“ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں مزید کہا گیا کہ نئی کابینہ کے بننے تک موجود وزراء، نگران کے طور پر کام کرتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ بلغاریہ میں گزشتہ کئی دنوں سے بدعنوانی مخالف مظاہرے جاری تھے۔ بدھ کی رات کو، ایک اندازے کے مطابق ۵۰ ہزار سے ایک لاکھ افراد، دارالحکومت صوفیہ کے مرکزی ’ٹرائینگل آف پاور‘ اور ’انڈیپینڈنس اسکوائر‘ میں جمع ہوئے اور حکومت کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت پر ”استعفیٰ“ اور ”مافیا آؤٹ“ کے نعرے تحریر کئے۔ صدر رومن رادیف، جنہوں نے پہلے ہی حکومت سے پیچھے ہٹ جانے کی اپیل کی تھی، نے عوامی طور پر مظاہرین کی حمایت کی۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: عوامی لیگ نے عبوری حکومت کا اعلان کردہ انتخابی شیڈول مسترد کر دیا
رپورٹس کے مطابق، بلغارین عوام خصوصاً دو متنازع شخصیات ڈیلیان پیووسکی اور بوائکو بورسوف کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ ملک کے امیر ترین افراد میں شمار کئے جانے والے پیووسکی مبینہ طور پر بدعنوانی کے کئی سنگین الزامات کا سامنا کررہے ہیں اور امریکہ اور برطانیہ نے ان پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جبکہ بورسوف تین مرتبہ بلغاریہ کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ عوام کی احتجاجی ریلیوں میں ”استعفیٰ! پیووسکی اور بورسوف اقتدار سے باہر“ کے نعرے لگائے گئے جو ان کے اثر و رسوخ پر وسیع پیمانے پر عوامی غصے کی عکاسی کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ پیووسکی کی پارٹی ژیلیازکوف کی نازک حکومت کو برقرار رکھنے میں مدد کر رہی تھی۔
حال ہی میں متعارف کرایا گیا ۲۰۲۶ء کا مسودہ بجٹ بھی عوامی غصے کی بڑی وجہ بن کر سامنے آیا۔ ناقدین نے اس بجٹ کو ”غیر واضح اخراجات کے ذریعے بدعنوانی کو چھپانے کی کوشش“ قرار دیا تھا۔ گزشتہ ہفتے حکومت نے اس مسودے کو واپس لے لیا تھا لیکن عوامی غصہ کو ختم کرنے کیلئے یہ اقدام ناکافی ثابت ہوا۔
یہ بھی پڑھئے: روس-یوکرین جنگ: ڈونالڈ ٹرمپ بے نتیجہ امن مذاکرات سے تنگ آگئے
سیاسی عدم استحکام کا سلسلہ جاری
واضح رہے کہ بلغاریہ یورپی یونین کا سب سے غریب رکن ملک ہے اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ’بدعنوانی پرسیپشن انڈیکس‘ میں سب سے کم درجہ بندی والے ممالک میں سے شامل ہے۔ یورپی ملک گزشتہ ۵ برسوں سے مسلسل سیاسی عدم استحکام کا سامنا کررہا ہے۔ بورسوف کی حکومت کے خلاف ۲۰۲۰ء میں بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد، ملک میں ۷ مرتبہ قبل از وقت انتخابات ہو چکے ہیں۔ اس افراتفری کے باوجود، حکام کا کہنا ہے کہ بلغاریہ کا یورو زون میں شامل ہونے کے طے شدہ منصوبے کے مطابق آگے بڑھے گا۔