• Sat, 13 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

الوداع نشاطؔ (ارتضیٰ نشاط کا سفر آخرت ان کے اشعار کی روشنی میں)

Updated: September 04, 2023, 3:06 PM IST | Ejaz Hindi | Mumbra

 موت کی اٹل حقیقت کو اتواری پکنک پر ٹالتے رہنے کا مشورہ دیتے دیتے بالآخر ارتضیٰ نشاط خود ہی اس پکنک پر نکل گئے۔

Irtiza Nishat. Photo. INN
ارتضیٰ نشاط ۔ تصویر:آئی این این

زندگی کی ایک ہی پکنک ہے موت 
ٹالتے رہیں گے کسی اتوار پر
 موت کی اٹل حقیقت کو اتواری پکنک پر ٹالتے رہنے کا مشورہ دیتے دیتے بالآخر ارتضیٰ نشاط خود ہی اس پکنک پر نکل گئے۔ صاحب فراش ہونے سے پہلے جب جب میں نے ان سے ملنے یا عیادت کی غرض سے ان کے گھر جانے کا ارادہ ظاہر کیا تو انہوں نے ہمیشہ یہ کہہ کر منع کردیا کہ کچھ دن ٹھہرو میری طبیعت بحال ہوگی تو میں خود تمہیں فون کرکے بلالوں گا۔ یہ معاملہ تقریباً سبھی کے ساتھ تھا۔ وہ کسی سے بھی ملنا نہیں چاہتے تھے۔ ان کےفو ن کا انتظار کرتے کرتے جب کافی عرصہ بیت گیا اوران کے صاحبزادے عبدالرحمٰن کے بتانے پر کہ ان کی طبیعت اور مزاج اب ایسا نہیں ہے کہ آپ ان سے مل کر خوش ہوں ۔ میں نے ہمت کرکے ان کے گھر جانے کا ارادہ کرلیا اورایک دوست عبدالرحیم انصاری کو لے کر ان کے گھر پہنچا تو کیا دیکھتاہوں کہ بستر پر ہڈیوں کا پنجررکھا ہوا ہے؎
ارتضیٰ جو تھا بڑا خوددار شاعر
بے سروساماں سا بوڑھا رہ گیا ہے
ہاتھ پیر سوکھ کر لکڑا ہوچکے تھے۔ آوازبمشکل نکل پارہی تھی ۔ جو کچھ وہ کہہ رہے تھے وہ سماعت کے قابل نہیں تھا اوریہ سمجھنا مشکل تھا کہ وہ کیا کہنا چاہتے ہیں ۔ شاید وہ کہنا چاہ رہے تھے؎
مری موت پر دے رہی ہے مجھے 
چھٹی جس خبر دے رہی ہے مجھے
  چہرہ تبسم کے جذبات سے عاری تھا۔ یہ سمجھنا بھی مشکل تھا کہ وہ ان اذیت ناک دنوں کو کیسے جھیل رہے ہیں لیکن ان کے حواس مجتمع تھے۔ وہ بہت کچھ کہنا چاہتے تھے لیکن آواز ان کا ساتھ نہیں د ے رہی تھی۔ نقاہت کے سبب وہ ہاتھ پیر ہلانے سے بھی قاصر تھے۔ گھٹی گھٹی آواز میں انہوں نے مجھ سے کہا ’’کچھ سمجھا۔‘‘ ا سی عرصہ میں ان کے معالج ڈاکٹر عظیم اعظمی آگئے جو پچھلے کئی دنوں سے گھر پر ہی ’آئی وی‘ کے ذریعہ انجکشن کے ڈوز دے کر ان کی بیماری کو سنبھالے ہوئے تھے۔ ڈاکٹر کو دیکھ کر ان کے لب کھلے اورانہوں نے دھیرے سے کہا `` He is a magic man`` غالباً وہ یہ کہنا چاہتے تھے کہ اس ڈاکٹر کے جادوئی علاج کی بدولت وہ کچھ صحت مند ہونے کی راہ پر ہیں ۔ میں نے مذاقاً کہا کہ اچھا ہوا آپ نے ’میجک مین‘ کہا Magician نہیں کہا ۔ تو ہنسے۔ شاید یہ پہلا موقع تھا جب ان کے ہونٹوں پر ہنسی کی لکیر آئی ہوگی۔
  ان کے بیٹے اور بہو ہر وقت ان کی خدمت پر مستعد نظر آرہے تھے جس پر میں نے انہی کے شعر سناکر ماحول کو خوشگوار بنانے کی کوشش کی؎
(۱)پیڑ ہو طوفان کی زد میں اگر
دکھ پرندوں کو بھی سہنا چاہئے
(۲)پیڑ بھی پتوں کو بھولا ہے کبھی 
سایہ سایہ جھیل کے اوپر گیا
  بہرحال ڈاکٹر کو اپنے کام میں مشغول چھوڑ کر ہم لوگ دوبارہ ملاقات کے وعدہ پر رخصت ہوگئے۔اس بات کو ایک ہفتہ بھی نہیں گزرا ہوگا کہ ۲۲؍ اگست کی رات تقریباً دس بجے ان کے گھر سے فون آیا کہ نشاطؔ صاحب کا ابھی کچھ دیر پہلے انتقال ہوچکا ہے اورانہوں نے تاکید کی تھی کہ میرے مرنے کے بعد سب سے پہلے اعجاز کو خبر کردینا۔ یہ کیسی محبت ہے کہ جو شخص جیتے جی ملنے کی اجازت نہیں دے رہا تھا وہ مرنے کے بعد اس خبر کو سب سے پہلے مجھ تک پہنچانے کا متمنی تھا۔ شاید اس لئے کہ انہوں نے بہت پہلے کہا تھا کہ؎ 
خوش رہو جب تم مرو گے ارتضیٰ
کم سے کم رونے کو ہے ہندی بہت
اس رات بارش بہت تیز ہورہی تھی گویا آسمان بھی ان کی موت پر آنسو بہا رہا تھا۔
 گھر کا ماحول حسب ِ معمول وہی تھا۔ گھر کی خواتین اور بچیاں قرآن پاک پڑھنے او دعا میں مشغول تھیں ۔ ادھر بستر پر کچھ دیر پہلے تک کا جیتا جاگتا نشاط ؔخاموشی کی چادر اوڑھے چپ چاپ پڑا ہوا تھا گویا؎
لاش اس ڈھب سے پڑی ہے کہ پتہ چلتا ہے
آدمی کوئی کئی بار مرا ہے مجھ میں 
بستر کے قریب ٹیبل پر بے شمار دواؤں کی بوتلیں اپنی ناکامی کا نوحہ پڑھ رہی تھیں ؎
گٹر میں پھینکی گئیں بوتلیں دواؤں کی 
مرا تو قبر پہ بارش ہوئی دعاؤں کی
 ۲۳؍ اگست کی صبح ۱۰؍ بجے جنازہ تیار کیا گیا اور جب ہم صف بناکر جنازے کی نماز کیلئے کھڑے ہوئے تو بے ساختہ نشاط کا شعر ذہن میں گونجنے لگا؎
چلونمازِ جنازہ کو ارتضیٰ کی نشاط
کہ آج اس سے بڑی اور کوئی نماز نہیں 
مٹی دیتے وقت یاد آگیا کہ انہوں نے کہا تھا؎
قبر جیسی ناپسندیدہ جگہ بھی ارتضیٰ
 دل کبھی ہرگز نہ چاہےگا مگر جائیں گے آپ
 یہ قبر میرے آخری دن کا پڑاؤ ہے 
مٹی ہے میری لاش کے اوپر پڑی ہوئی
قبرستان سے نکلتے وقت ان کا یہ شعر یاد آرہا تھا؎
ختم ہونے کو ہے رودادِ نشاط 
بس لفافہ پہ پتہ باقی ہے
اورانہوں نے جاتے جاتے اپنا پتہ بھی بتادیا ہے؎
یہ کوسہ، ممبرا میں ہے نشاطے
بنے شاید یہی مدفن ہمارا
وہ قبر نئی کسی کی بنی ہے یہ بتادو
 کیا بات ہے دانستہ ادھر کیوں نہیں جاتے
 آیئے اُدھر چلتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ سید ارتضیٰ حسین نشاط کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین۔
حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK