Inquilab Logo

خواتین قلمکاروں کے تحریر کردہ حج و عمرہ کے چندسفر نامے : ایک مختصر تعارف

Updated: June 09, 2024, 12:52 PM IST | Abdul Wadud Ansari | Mumbai

اس میں شک نہیں کہ مرد قلمکاروں کے سفرنامے زیادہ ہیں مگر اس میدان میں خواتین پیچھے نہیں ہیں۔ ان کالموں میں جن سفر ناموں کا ذکر کیا جارہا ہے اُن میں ماضی کے حج کی کافی تفصیل ہے جبکہ اب بڑی سہولتیں پیدا ہوگئی ہیں۔

Every travel writer`s expression is different. Each of them presents their personal conditions and heart feelings in a different way than others. Photo: INN
ہر سفر نامہ نگار کا اظہارِ تاثر مختلف ہوتا ہے۔ہر ایک اپنی ذاتی کیفیات اور قلبی تاثرات کو دوسرے سے مختلف پیرائے میں پیش کرتا ہے۔ تصویر : آئی این این

حج ایک ایسی عبادت ہے جو چند شرائط پوری ہونے کے بعد ہر مسلمان خواہ وہ مرد ہو یا خاتون پر اسی طرح فرض ہے جس طرح روزہ اور نماز فرض ہیں۔ حج محبت اور عشق کا سفر اور روحانی سیر ہے جو اسباب سے زیادہ ذوق و شوق اور قلبی تڑپ کے ساتھ توفیق الٰہی سے طے ہوتا ہے۔ یہ سفر قسمت والوں کو ہی نصیب ہوتا ہے۔ منور لکھنوی نے کہا تھا: 
جسے چاہا در پہ بلا لیا، جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے، یہ بڑے نصیب کی بات ہے
 عازم حج چاہے مرد ہو یا خاتون دونوں چشمۂ رحمت سے سیراب ہو کر واپس آتے ہیں جس کی مٹھاس برسوں اور بعض تا دمِ حیات محسوس کرتے رہتے ہیں اور وہاں کی حسین یادیں دل میں اور مناظر کو آنکھوں میں بسائے رکھتے ہیں۔ یہ کہنے کی چنداں ضرورت نہیں کہ حج کے دوران جو کیفیت مرد کی ہوتی ہے وہی خاتون کی بھی ہوتی ہے اور جب وہ اس کے چرچے دوسروں سے کر تے ہیں تو ان کے قلوب کے اندر بھی حج کی بے تابی جاگ اُٹھتی ہے۔ ان خوش نصیبوں میں چند ایسے بھی ہوتے ہیں جو حج کے دوران کے احساسات، کیفیات، تاثرات، جذبات، تجربات اور مناظر کو صفحۂ قرطاس پر بکھیرنے کی سعادت حاصل کر لیتے ہیں جسے ’’حج کا سفرنامہ‘‘ کہا جاتا ہے۔ حقیقت تو یہ بھی ہے کہ حج کا سفرنامہ لکھنے کی سعادت ہر کسی کو نہیں ہوتی چاہے وہ کتنا بڑا ادیب ہو، انشاء پرداز ہو، زبان و بیان کا ماہر ہو یا مفتی یا عالم ہی کیوں نہ ہو۔ حج کے سفرنامہ نگاروں کی سعادت کے بارے میں مولانا خلیل الرحمٰن سجاد ندوی لکھتے ہیں : 
 ’’ پھر جسے اس عشق و محبت کے ساتھ قلم کی شکل میں ’’عصائے کلیمی‘‘ بھی مل جائے تو وہ اس کی ضرب کلیمی سے یہ دولت دوسروں پر بھی لٹا تا ہے اور نہ جانے کتنے ایسے لوگوں کی آتش شوق کوتیز کر دیتا ہے جن کے مشتاق اور شوقِ حضوری سے بیقرار دل کسی حُدی خواں کا نغمہ سننے کیلئے بیتاب رہتے ہیں۔ ‘‘ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر سفر نامہ نگار کا اظہار ِ تاثر مختلف ہوتا ہے، ہر ایک اپنی ذاتی کیفیات اور قلبی تاثرات کو دوسرے سے مختلف پیرائے میں پیش کرتا ہے۔ حج کا سفرنامہ لکھنے کے دو اہم مقاصد ہیں : اول غیر عازم حج کے اندر حج کا شوق اور تڑپ پیدا کرنا اور دوسرا عازم حج کی صحیح رہنمائی کرنا۔ حج اور عمرہ کے سفرناموں کی تاریخ پر نظر ڈالی جاتی ہے تو پتا چلتا ہے کہ حج کے سفرناموں کے ارتقاء میں مردوں کے ساتھ خواتین سفر نامہ نگاروں کا بھی اہم کردار رہا ہے گو خاتون سفرنامہ نگار کی تعداد کم ہے جن میں چند نام اس طرح ہیں :
  نواب سکندر بیگم (تاریخ و قائع)، صادقہ ذکی (خیموں کے شہر میں )، اُمّ ہانی(تجلیات حرمین)، امیر ا لنساء(ارض مقدس میں چند روز)، زہرہ بتول(سفر نامہ حجاز و ایران)، صغریٰ مہدی( میخانوں کا پتہ)، فاطمہ بیگم (اپنے گھر سے اللہ کے گھر تک)، راحیل شیروانیہ(زاد السبیل)، نو ر النساء (سفر نامۂ حجاز)، انو سلطانہ ملک (زیارت حرمین شریف)، صوفیہ کاشف (سفر حجاز)، نبیلہ رفیق (سفر نامۂ حج)، خدیجہ نثار (حج کا سفر نامہ)، ڈاکٹر عذرا عثمانی ( حضور پھر آپ نے بلایا)، ڈاکٹر فوزیہ سلیمی (حاضری)، ممتازچھٹہ(جلال و جمال)، کنیز محمد بیگم (ارض مقدس)، ثریا جبیں ( میں موت ڈھونڈ رہی ہوں زمینِ حجاز میں )، مسرت جہاں (خوشبوؤں کے دیش میں محبت کا سفر)، خدیجہ ریاض (دیارِحرم میں اکتالیس روز)، صوفیہ صابری ( سفر لبیک) اور فاطمہ بیگم ( حج بیت اللہ۔ زیارتِ دیارِحبیب) اور دیگر۔ 
 ان خواتین قلمکاروں نے اللہ کے عشق اور حُبِ رسولؐ میں ڈوب کر سفرنامے لکھے ہیں۔ آپ یقین کریں کہ ان سفرناموں میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت و عشق کا ایسا اظہار ہے جو قاری کو عرصہ تک ایک عجیب سی سرشاری کی کیفیت سے ہمکنار کرے گا اور آپ آنکھوں سے اشک بہانے پر مجبور ہو جائینگے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ مطالعہ کے دوران ایسا لگے گا جیسے آپ بھی مکہ و مدینے کے مقدس مقامات کے سامنے ہیں۔ ذیل میں چند خواتین کے تحریر کردہ ’’حج اور عمرہ کے سفرناموں ‘‘ کا تعارف نہایت اختصار کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے:
تاریخ وقائع : نواب سکندر بیگم
  نواب سکندر بیگم کی پیدائش ۱۰؍ستمبر ۱۸۱۷ء کو ہوئی۔ آپ ریاست بھوپال کی دوسری بیگم بھوپال یعنی دوسری خاتون حکمراں تھیں۔ آپ نے ممتاز علماءسے تعلیم حاصل کی تھی۔ ۱۸۴۱ء میں فریضۂ حج ادا کیا اور ۳۰؍ اکتوبر ۱۸۶۸ء کو آپ کی وفات ہوئی۔ تاریخ کی کتابوں سے پتہ چلتا ہے کہ نواب سکندر بیگم کا تحریر کردہ ’’تاریخ وقائع‘‘ کسی خاتون کے ذریعے لکھا جانے والا اولین سفرنامہ ٔحج ہے۔ یہ سفرنامہ اشاعت سے محروم رہا البتہ اس کا ایک قلمی نسخہ رام پور (یو پی) کی مشہور و معروف اور عظیم الشان ’’رضا لائبریری‘‘ میں آج بھی محفوظ ہے۔ یہ سفر نامہ ۱۸۶۴ء میں لکھا گیا۔ کیا ہی بہتر ہوتا کہ اس کی کمپیوٹر کمپوزنگ کر کے کتابی شکل دی جاتی تو تجلیات و برکات کی اس روداد سے شائقین فائدہ اُٹھا تے۔ حیرت کی بات یہ کہ اس کا انگریزی ترجمہ A Princess`s Pilgrimage نام سے ان کی وفات کے بعد ۱۸۷۰ء میں شائع ہوا تھا۔ 
 سفر نامۂ حجاز : نواب سلطان جہاں بیگم
  آپ کی پیدائش ۲۹؍جولائی ۱۸۳۸ء کو ہوئی تھی۔ آپ کا پورا نام شاہ جہاں بیگم ہے۔ آپ والیہ ٔریاست بھوپال تھیں۔ نواب سلطان جہاں بیگم اپنی انتظامی قابلیت، تعلیم نسواں کی حمایت، تعلیم کے فروغ اور داد و دہش کی وجہ سے بے حد مشہور تھیں۔ آپ کا انتقال ۱۶؍جون ۱۹۱۱ء کو ہوا۔ آپ کا لکھا ہوا سفرنامہ ’’ سفر نامہ حجاز‘‘ بہت مقبول ہوا۔ 
 سفرنامہ ٔحجاز و عراق: نشاط ا لنساء بیگم 
 اردو کے عظیم شاعر حسرت موہانی کی اہلیہ بیگم نشاط النساء کی پیدائش ۱۸۸۴ء میں ہوئی تھیں۔ ۱۹۳۵ء میں آپ نے فریضہ ٔ حج ادا کیا۔ انہوں نے سفر حج کا احوال اپنی بیٹی نعیمہ کو خطوط کی شکل میں لکھا تھا جسے پہلے حسرت موہانی نے شائع کیا، بعد ازاں ۱۹۸۱ء میں اس کا نیا ایڈیشن مکتبہ جامعہ لمیٹڈ، دہلی نے شائع کیا تھا۔ 
 حج بیت ا للہ زیارت ِدیارِحبیب : فاطمہ بیگم
 جناح اسلامیہ گرلز ہائی اسکول، لاہور کی پرنسپل فاطمہ بیگم نے سفرنامہ ’’حج بیت ا للہ زیارت ِدیارِحبیب‘‘ کے عنوان سے تحریر کیا تھا جس کے ۳۸۸؍ صفحات ہیں۔ 
 سفر نامہ حجاز، شام و مصر : امتہ ا لغنی نورالنساء
 آپ کی پیدائش ۱۸۸۵ء میں ہوئی تھی۔ ۱۹۰۹ء میں آپ نے حج و زیارت کے علاوہ شام، مصر اور فلسطین کا سفر کیا۔ انہوں نے پہلے اپنا سفر نامہ روز نامچہ کی شکل میں لکھا تھا جسے ۱۹۹۶ء میں کتابی شکل میں شائع کیا گیا۔ ۱۹۱۵ء میں آپ کی وفات ہوئی۔ 
 خیموں کے شہر میں : صادقہ ذکی
 ایک مثالی استاد، منتظم اور ادیب صادقہ ذکی کی پیدائش ۱۹۳۹ء میں ہوئی۔ ۱۹۹۷ء میں آپ کو حج بیت اللہ کی سعادت حاصل ہوئی۔ آپ کا سفر نامہ ’’خیموں کے شہر میں ‘‘ قسط وار اگست ۱۹۹۷ء تا جنوری ۱۹۹۸ء ’قومی آواز‘ میں شائع ہوتا رہا۔ ۱۹۹۸ء میں یہ سفر نامہ بنام ’’خیموں کے شہر میں ‘‘ کتابی شکل میں منظر عام پر آیا۔ 
تجلیات حرمین : رخسانہ نکہت لاری (اُم ہانی) 
  بہار سے تعلق رکھنے والی رخسانہ نکہت لاری، کرامت حسین ڈگری کالج، لکھنؤ میں پرنسپل کے عہدہ پر فائز تھیں۔ شاعری اور نثر نگاری دونوں میں طبع آزمائی کرتی تھیں۔ اسلامی مضامین کے علاوہ حمد و نعت بھی لکھتی اور والہانہ انداز میں پڑھتی تھیں۔ ۱۹۸۴ء میں آپ نے فریضہ ٔ حج ادا کیا اور سفر نامہ لکھ کر ہزارہا قارئین کو اپنے جذبات و تاثرات تک پہنچایا۔ ’’تجلیات حرمین‘‘ ۱۹۸۶ء میں کتابی شکل میں منظر عام پر آیا۔ ۱۴؍اپریل ۲۰۲۱ء کو آپ کا انتقال ہوا۔ 
ارض مقدس میں چند روز: اے امیر ا لنساء
 تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والی اے امیرالنساء مشہور افسانہ نگار اور ناول نگار تھیں۔ آپ کے عمرہ کا سفر نامہ ’’ارض مقدس میں چند روز‘‘ انشا پبلی کیشنز، کولکاتا نے ۲۰۰۱ء میں شائع کیا تھا۔ اس میں عمرہ کے علاوہ عمان، بغداد، عراق، فلسطین اور قاہرہ کے سفر کا احوال بھی ہے۔ 
میخانوں کا پتہ: صغرا مہدی
 ۸؍اگست ۱۹۳۷ء کو بھوپال میں پیدا ہونے والی صغرا مہدی کا اصل نام امانت فاطمہ ہے۔ آپ مایہ ناز ادیبہ، افسانہ نگار، ناول نگار اور انشاء پرداز تھیں۔ ۱۹۷۷ء تا ۲۰۰۱ء آپ نے مکہ اور مدینہ، امریکہ، جاپان، عراق، ایران، انگلینڈ اور بینکاک وغیرہ کا سفر کیا تھا اور ان ممالک کے سفرناموں کو ’’میخانوں کا پتہ‘‘ دے کر یکجا کیا۔ اس کتاب کے شروع کے ۲۳؍ صفحات پر حرمین شریفین کا احوال بیان کیا گیا ہے۔ 
سفرنامہ ٔحج : نبیلہ رفیق
  پاکستان کے شہر جھنگ، پنجاب سے تعلق رکھنے والی نبیلہ رفیق، جو معروف ادیبہ اور شاعرہ نیز پیشے سے معلمہ ہیں۔ اُردو دنیا آپ کی تحریروں سے واقف ہے۔ اپنے عمرہ اور حج کے سفرناموں کو ’’سفر نامۂ حج‘‘ کے عنوان سے انہوں نے تحریر کیا ہے جسے کتابی شکل میں شائع کرتے وقت رنگین نقشے بھی شامل کئے گئے ہیں۔ 
Women as Pilgrims: Memoirs of Iranian Women Travelers to Mecca
ایران سے تعلق رکھنے والی اور پرنسٹن یونیورسٹی میں پروفیسر امینہ مہا لاتی نے انگریزی میں حج کا سفر نامہ مرتب کیا ہے انہوں نے اس سفرنامہ میں حج کی سعادت حاصل کرنے والی ایرانی خواتین کے مشاہدات اور تجربات کو انگریزی کے قالب میں ڈھالا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK