Inquilab Logo Happiest Places to Work

تنہائی ہر گھنٹے تقریباً۱۰۰؍ اموات کا سبب: عالمی ادارہ صحت نے عالمی خطرہ قرار دیا

Updated: July 02, 2025, 10:16 PM IST | New York

تنہائی ہر گھنٹے تقریباً ۱۰۰؍ اموات کا سبب بن رہی ہے، جس کے سبب عالمی ادارہ صحت نے عالمی خطرہ قرار دیا، ساتھ ہی ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہر چھٹا فرد تنہائی کا شکار ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

عالمی ادارہ صحت (WHO) کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تنہائی ہر گھنٹے تقریباً ۱۰۰؍اموات سے منسلک ہے، جس کے نتیجے میں تنہائی سے متعلقہ وجوہات سے سالانہ ۸؍ لاکھ۷۱؍ ہزار سے زائد اموات ہوتی ہیں۔’’تنہائی سے سماجی رابطے: صحت مند معاشروں کی جانب راستہ‘‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر چھٹا فرد تنہائی کا شکار ہے۔ یہ صورتحال سنگین صحت کے خطرات پیدا کرتی ہے اور اس پر فوری عالمی توجہ ضروری ہے۔ 
 عالمی ادارہ صحت کی سماجی روابط کی کمیشن کی مشترکہ سربراہ چیدو ممبا کے مطابق’’ ڈیجیٹل طور پر جڑی ہوئی اس دنیا میں بھی بہت سے نوجوان خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے ٹیکنالوجی سے بڑھتاہوارابط اور جذباتی دوری کے تضاد پر روشنی ڈالی۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانوم نے بھی اس تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا،کہ ’’اس دور میں جب رابطے کے لامحدود مواقع موجود ہیں، زیادہ سے زیادہ لوگ خود کو الگ تھلگ اور تنہا پا رہے ہیں۔‘‘  رپورٹ کے مطابق، ڈبلیو ایچ او تنہائی کی تعریف ’’مطلوبہ اور حقیقی سماجی تعلقات میں خلیج سے پیدا ہونے والا پریشان کن احساس‘‘ قرار دیتا ہے، جبکہ سماجی علیحدگی سماجی ربط کی عملی کمی کو کہتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ دونوں صورتیں فالج، امراضِ قلب، ذیابیطس، ذہنی تنزلی اور قبل از وقت موت جیسے بڑے صحت کے مسائل کا اہم خطرہ ہیں۔‘‘
تنہا افراد میں ڈپریشن کا امکان دوگنا ہوتا ہے،جبکہ ان میں بے چینی اور خودکشی کے خیالات کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔‘‘  رپورٹ میں اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ ٹیکنالوجی، اگرچہ مواصلات کا ذریعہ ہے، لیکن اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے اور آن لائن رہنے کے باعث بالخصوص نوجوانوں میں سماجی دوری بڑھا رہی ہے۔ ممبا نے زور دیاکہ ’’جس طرح ٹیکنالوجی ہماری زندگیاں بدل رہی ہے، ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ یہ انسانی ربط کو مضبوط کرےنہ کہ کمزور کرے۔ نوجوان اور کم و متوسط آمدنی والے ممالک کے رہائشی غیر متناسب طور پر متاثرہو رہے ہیں۔ تنہائی کی وجوہات میں خراب صحت، کم آمدنی، محدود تعلیم، معاون بنیادی ڈھانچے یا جامع پالیسیوں تک رسائی نہ ہونا جیسے معاشرتی و معاشی عوامل شامل ہیں۔
 انتباہ اور حل:
  ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ سماجی دوری کو نظرانداز کرنے کے نتائج نہ صرف افراد بلکہ پورے معاشرے کو متاثر کریں گے۔ اس کے برعکس، مضبوط سماجی ربط ،ذہنی و جسمانی صحت کی حفاظت کرتا ہے، جو سنگین امراض کے خطرے میں کمی، ذہنی صحت کی بہتری اور لمبی عمر کا باعث بنتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ،سماجی ربط زندگی بھرحفاظتی فوائد فراہم کرتا ہے۔دریں اثناء اس بحران سے نمٹنے کے لیے ڈبلیو ایچ او نے عالمی اقدام کا ایک نقشہ پیش کیا ہے جس کے پانچ اہم شعبے ہیں۔پالیسی سازی (سماجی ربط کو صحت کی پالیسیوں میں شامل کرنا)  دوسراتحقیق کو وسعت دینا ، تیسرا عملی مداخلتوں کو مضبوط بنانا . چوتھا پیمائش کے طریقوں میں بہتری، اور پانچواں سماجی بہبود کو فروغ دینے کے لیےعوامی آگاہی۔  ادارے نے حکومتوں، برادریوں اور افراد پر زور دیا ہے کہ وہ سماجی ربط کو صحت عامہ کی اولین ترجیح قرار دیں۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK