صحت کی حفاظت نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی، روحانی اور معاشرتی طور پر بھی ضروری ہے۔ زیر نظر مضمون میں قرآن و حدیث کی رہنمائی کے ساتھ سائنسی نقطہ نظر کو اختصار کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: July 25, 2025, 3:30 PM IST | Alisha Sharif Moemenati | Mumbai
صحت کی حفاظت نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی، روحانی اور معاشرتی طور پر بھی ضروری ہے۔ زیر نظر مضمون میں قرآن و حدیث کی رہنمائی کے ساتھ سائنسی نقطہ نظر کو اختصار کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
صحت انسانی زندگی کا ایک عظیم نعمت ہے جس کی قدر وقیمت کو قرآن و حدیث اور سائنس، تینوں زاویوں سے سمجھا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس نعمت سے نوازا تاکہ وہ اپنی زندگی کو بامقصد بنائے اور اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھائے۔ صحت کی حفاظت نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی، روحانی اور معاشرتی طور پر بھی ضروری ہے۔
صحت کی اہمیت: قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی بہترین تخلیق قرار دیتے ہوئے اسے نعمتوں سے نوازنے کا ذکر فرمایا ہے۔ صحت ان نعمتوں میں سرفہرست ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے۔ ‘‘ (الشعراء:۸۰)
یہ آیت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ صحت اللہ کی نعمت ہے اور بیماری کے وقت شفا بھی اسی کی طرف سے آتی ہے۔
اسی طرح ایک حدیث مبارکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے میں رہتے ہیں : صحت اور فرصت۔ ‘‘ (صحیح بخاری) یہ حدیث صحت کی قدر و اہمیت کو واضح کرتی ہے۔ صحت کے بغیر انسان نہ تو عبادت کر سکتا ہے اور نہ ہی اپنی دنیاوی ذمہ داریوں کو پورا کر سکتا ہے۔
سائنسی نقطۂ نظر:سائنس بھی صحت کو انسانی زندگی کا بنیادی ستون مانتا ہے۔ ایک صحت مند جسم اور دماغ نہ صرف لمبی عمر کا باعث بنتا ہے بلکہ انسان کی پیداواری صلاحیت، تخلیقی صلاحیت اور معاشرتی تعلقات کو بھی بہتر بناتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، صحت صرف بیماریوں سے آزادی کا نام نہیں بلکہ جسمانی، ذہنی اور سماجی خوشحالی کا مجموعہ ہے۔ سائنسی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ صحت مند طرز زندگی سے دل کی بیماریوں، ذیابیطس، موٹاپے اور دماغی تناؤ جیسے مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔
صحت کی حفاظت کیوں ضروری ہے؟
(۱)عبادت کی ادائیگی کے لئے: صحت مند جسم کے بغیر انسان اللہ کی عبادت، جیسے کہ نماز، روزہ اور دیگر دینی فریضوں کو بطریق احسن ادا نہیں کر سکتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مؤمن جو قوی ہے وہ اس سے بہتر اور زیادہ محبوب ہے جو کمزور ہے۔ ‘‘(صحیح مسلم) اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ جسمانی طاقت اور صحت عبادت اور دین کی خدمت کے لئے ضروری ہے۔
(۲)ذمہ داریوں کی ادائیگی: صحت مند انسان ہی اپنے خاندان، معاشرے اور قوم کے لئے بہتر کردار ادا کر سکتا ہے۔ سائنسی طور پر بھی ثابت ہے کہ صحت مند افراد معاشرتی طور پر زیادہ فعال ہوتے ہیں۔
(۳) خوشحالی اور معیار زندگی: صحت کے بغیر زندگی بوجھ بن جاتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے کھانے پینے کی حلال اور پاکیزہ چیزوں کو کھانے کی ترغیب دی ہے (سورۃ البقرہ) جو صحت کے تحفظ کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
صحت کی حفاظت کے طریقے: صحت کی حفاظت کیلئے قرآن و حدیث اور سائنس دونوں ہمیں جامع رہنمائی فراہم کرتے ہیں :
متوازن خوراک: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ اور نیک عمل کرو۔ ‘‘ (سورۃ المؤمنون:۵۱)
اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ حلال اور پاکیزہ خوراک کا استعمال کریں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’پیٹ انسان کے لئے بدترین برتن ہے کہ اسے بھر دیا جائے۔ ‘‘ (سنن ترمذی)
اس سے اعتدال پسندی اور کم کھانے کی ترغیب ملتی ہے۔
سائنسی نقطہ نظر:سائنس ہمیں بتاتی ہے کہ متوازن خوراک میں پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، چکنائی، وٹامنز اور معدنیات کا مناسب تناسب ہونا چاہئے۔ فاسٹ فوڈ، زیادہ چینی اور پروسیسڈ غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہئے۔
باقاعدہ ورزش:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جسمانی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی فرمائی ہے، مثال کے طور پر آپ ؐ نے، تیراکی، گھڑ سواری اور تیر اندازی کو پسند کیا گیا۔ (صحیح مسلم)
سائنسی نقطہ نظر: روزانہ کم از کم ۳۰؍ منٹ کی ورزش، جیسے کہ چہل قدمی، دوڑنا یا یوگا، جسم کو مضبوط بناتی ہے اور دماغی تناؤ کو کم کرتی ہے۔
ذہنی صحت کا خیال: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’یقیناً اللہ کے ذکر سے دلوں کو سکون ملتا ہے۔ ‘‘ (سورۃ الرعد:۲۸)
ذکر، نماز اور قرآن کی تلاوت ذہنی سکون کے بہترین ذرائع ہیں۔
سائنسی نقطہ نظر: مراقبہ (meditation)، گہری سانس لینے کی مشقیں اور مثبت سوچ ذہنی صحت کو بہتر بناتی ہیں۔ تناؤ سے بچنے کے لئے مناسب نیند بھی ضروری ہے۔
صفائی کا اہتمام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’پاکی ایمان کا نصف ہے۔ ‘‘ (صحیح مسلم)
وضو، غسل اور جسم کی صفائی ایمان کا حصہ ہیں
سائنسی نقطہ نظر ہاتھ دھونا، دانتوں کی صفائی اور گھر کی صفائی سے جراثیم اور بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔
بیماری سے بچاؤ اور علاج اللہ تعالیٰ نے شہد کو شفا قرار دیا ہے:’’اس(شہد) میں لوگوں کے لئے شفا ہے۔ ‘‘ (سورۃ النحل:۶۹)
حدیث ِ مبارکہ میں کلونجی کو شفا کا ذریعہ بتایا گیاہے۔ (صحیح بخاری)
سائنسی نقطہ نظر: باقاعدہ چیک اپ، ویکسینیشن اور بروقت علاج سے بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، شہد میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہوتی ہیں جو سائنسی طور پر ثابت ہیں۔
نتیجہ: صحت اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے جس کی حفاظت ہمارا دینی، اخلاقی اور معاشرتی فرض ہے۔ قرآن و حدیث ہمیں اعتدال پسندی، پاکیزہ خوراک، صفائی اور عبادت کے ذریعے صحت مند زندگی گزارنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ سائنس بھی انہی اصولوں کی تائید کرتی ہے اور ہمیں متوازن خوراک، ورزش اور ذہنی سکون کے ذریعے صحت کی حفاظت کے طریقے بتاتی ہے۔ اگر ہم ان رہنما اصولوں پر عمل کریں تو نہ صرف اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ اللہ کی نعمتوں کی قدر کرتے ہوئے اس کا شکر بھی ادا کر سکتے ہیں۔