Inquilab Logo

حضورؐ کے اپنے اُمتیوں پر بہت سے حقوق ہیں

Updated: November 06, 2020, 11:44 AM IST | Allama Ibtisam Ilahi Zaheer

نبی کریم ﷺ کی عظمت کا اعتراف کرنا بھی ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے۔ آپﷺ کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے آفاقی اور عالمگیر نبوت عطا فرمائی۔ مسلمانوں کے لئے نبی کریم ﷺ کی غیر مشروط اطاعت کرنا بھی انتہائی ضروری ہے۔ جو شخص نبی کریم ﷺ کے احکام کو مانتا ہے وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کی اطاعت کو اختیار کرتا ہے۔

We Love Prophet
مختلف احادیث مبارکہ سے بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نبی کریمﷺ کی ذاتِ اقدس کے ساتھ والہانہ محبت کرنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے

ہم دنیا میں رہتے ہوئے والدین ، رشتہ دار، اعزہ واقارب ، دوست احباب، ہمسایوں اوراولاد کے حقوق کی بات کرتے اور سنتے رہتے ہیں لیکن بالعموم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ان حقوق  جو اُمت کے ذمہ واجب الادا ہیں کے حوالے سے کم ہی گفتگو کی جاتی ہے۔ حالیہ ایام میں جب فرانس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی مذموم جسارت کی تو اس کے بعد جہاں پر گستاخی کے تدارک کے حوالے سے گفتگو ہوئی، وہیں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق کے حوالے سے بھی اپنے نظریات اور تصورات کی اصلاح کی ضرورت محسوس ہوئی۔  اپنے اُمتیوں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سے حقوق ہیں جن کی ادائیگی کے لئے اُمت کو ہمہ وقت کوشاں رہنا چاہئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اہم حقوق درج ذیل ہیں:
 lنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مبارکہ  پر ایمان لانا: اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پر ایمان لانے کے بعد ملائکہ، آسمانی کتابوں، اللہ کے رسولوں، یومِ حساب اور تقدیر پر ایمان لانا بھی ضروری ہے۔ مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر ایمان رکھتے ہیں اور آپ ﷺ کو اللہ تبارک وتعالیٰ کا محبوب نبی اور رسول مانتے ہیں اور دنیا والوں کو اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ وہ بھی آپؐ کی رسالت اور نبوت پر ایمان لائیں۔ 
l نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی تسلیم کرنا: جہاں پر آپﷺ کی رسالت اور نبوت پر ایمان لانا ضروری ہے وہیں پر نبی کریمﷺ کو اللہ تبارک وتعالیٰ کا آخری نبی ماننا بھی ضروری ہے۔ کتاب وسنت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آپ ﷺ کے بعد قیامت تک کسی اور نبی کے آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قرب قیامت دمشق کی جامعہ مسجد کے شرقی مینار پر وارد  ہوں گے؛ تاہم آپؑ کو نبوت ورسالت نبی کریمﷺ کی تشریف آوری سے پہلے مل چکی ہے اس لئے آپؑ کے نزول سے کسی نئے نبی کے امکان کی گنجائش نہیں نکلتی۔ ختم نبوتﷺ کے حوالے سے اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ احزاب کی آیت نمبر ۴۰؍ میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂ نبوت ختم کرنے والے) ہیں۔‘‘
 l نبی کریمﷺکی عظمت کا اعتراف: نبی کریم ﷺ کی عظمت کا اعتراف کرنا بھی ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے۔ آپﷺ کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے آفاقی اور عالمگیر نبوت عطا فرمائی۔ آپﷺ کی نبوت کو اللہ تعالیٰ نے دوام عطا فرمایا اور آپﷺکو ختم نبوت کے شرف سے بہرہ ور فرمایا۔ آپﷺ کو اللہ تعالیٰ نے شافعِ روزِ محشر، ساقی ِ حوضِ کوثر اور صاحبِ مقامِ محمود بنایا۔ رب العالمین نے نبی کریم ﷺ کو جہاں رہتی دنیا تک کے لوگوں کا ہادی اور مقتدیٰ بنایا وہیں  سفرِ معراج میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے نماز میں حبیب علیہ السلام کو سابقہ انبیاء علیہم السلام کا امام بنا کر اس بات کو ثابت کر دیا کہ آپ ﷺ محض آنے والوں کے امام بن کر نہیں آئے بلکہ جانے والوں کے بھی امام اور مقتدیٰ ہیں۔ 
 lنبی کریمﷺ سے والہانہ محبت: کسی بھی مسلمان کو نبی کریم ﷺ کی ذاتِ اقدس کے ساتھ تمام دوست احباب اور رشتہ داروں سے بڑھ کر محبت ہونی چاہئے اور اس وقت تک انسان کا ایمان کامل نہیں ہو سکتا جب تک وہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ اقدس کے ساتھ دنیا کی تمام چیزوں سے بڑھ کر پیار نہیں کرتا۔ اس حقیقت کا اظہار اللہ تبارک و تعالیٰ نے سورہ توبہ کی آیت نمبر ۲۴؍ میں یوں کیا: ’’(اے نبی مکرم!) آپ فرما دیں: اگر تمہارے باپ (دادا) اور تمہارے بیٹے (بیٹیاں) اور تمہارے بھائی (بہنیں) اور تمہاری بیویاں اور تمہارے (دیگر) رشتہ دار اور تمہارے اموال جو تم نے (محنت سے) کمائے اور تجارت و کاروبار جس کے نقصان سے تم ڈرتے رہتے ہو اور وہ مکانات جنہیں تم پسند کرتے ہو، تمہارے نزدیک اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم (عذاب) لے آئے، اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا۔‘‘  اسی طرح مختلف احادیثِ مبارکہ سے بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ذاتِ اقدس کے ساتھ والہانہ محبت کرنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے۔ اس حوالے سے دو اہم احادیث درج ذیل ہیں: 
 صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بیشک رسول اللہ ﷺ نے  فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، تم میں سے کوئی بھی صاحبِ ایمان نہ ہو گا جب تک کہ میں اسکے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں۔
صحیح بخاری میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار دو عالم نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ’’تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہو جائیں اس نے ایمان کی مٹھاس کو پالیا۔ اول یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائیں، دوسرے یہ کہ وہ کسی انسان سے محض اللہ کی رضا کے لئے محبت رکھے۔ تیسرے یہ کہ وہ کفر میں واپس لوٹنے کو اتنا ہی  برا جانے جتنا کہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے۔‘‘
lنبی کریمﷺ کی غیر مشروط اطاعت: مسلمانوں کے لئے نبی کریم ﷺ کی غیر مشروط اطاعت کرنا بھی انتہائی ضروری ہے۔ جو شخص نبی کریم ﷺ کے احکام کو مانتا ہے وہ درحقیقت  اللہ تعالیٰ کی اطاعت کو اختیار کرتا ہے۔ سورہ نساء کی آیت نمبر۸۰؍میں ارشاد فرمایاگیا: ’’جس نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ (ہی) کا حکم مانا، اور جس نے روگردانی کی تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔‘‘ اسی طرح سورہ آل عمران، آیت نمبر ۳۱؍ میں اس حقیقت کو بیان کیا گیا ہے: ’’(اے حبیب!) آپ فرما دیں: اگر تم اﷲ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب اﷲ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا۔‘‘
lآپﷺ کی حرمت کا دفاع کرنا: نبی کریم ﷺ کی عزت، ناموس اور حرمت کا دفاع کرنا بھی ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ تمام مسلمانوں کو اس حوالے سے اپنی ذمہ داری کو ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ 
 lنبی کریم ﷺ کے عطا کردہ نظام کا قیام: نبی کریم ﷺ ایک ایسا کامل نظام لے کر آئے جو زندگی کے تمام شعبوں پر محیط تھا۔ اسلامی نظام عرصہ دراز تک سیاسی، سماجی اور معاشی حوالے سے انسانوں کی رہنمائی کرتا رہا اور دنیا پر غالب رہا۔ مسلمانوں کی بدعملی کی وجہ سے بتدریج ہم اس عظیم نظام کے فیوض وبرکات سے محروم ہوتے چلے گئے۔ اب جہاں تک ممکن ہو اس نظام کی ایک ایک خوبی کو عمل میں لانا ازحد ضروری ہے ۔
 lنبی کریم ﷺ کی ذاتِ اقدس پر درود بھیجنا:  اچھا انسان ہمیشہ اپنے محسنوں کا قدردان ہوتا ہے اور ان کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ بنی اسرائیل میں اپنے والدین کیلئے دعا کرنے کا حکم دیا۔ اسی طرح  قرآن مجید میں اہل ایمان کو اس بات کی بھی تلقین کی گئی ہے کہ انہیں نبی کریمﷺ کی ذاتِ اقدس پر درود بھیجنا چاہئے۔ سورہ احزاب کی آیت نمبر ۵۶؍ میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے: ’’بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبی (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔‘‘ قرآن مجید کی اس تلقین کے علاوہ حدیث مبارکہ سے بھی یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جو شخص آپؐ پر مسلسل درود و سلام بھیجتا رہتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے گناہ معاف فرما دیتے ہیں اور اس کے غموں کو دور فرما  دیتے ہیں۔ 
  دُعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ آلہٖ وسلم کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK