Inquilab Logo

علاج کی ضرورت اسپتالوں کو بھی ہے!

Updated: October 06, 2023, 1:21 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

کلوا (تھانے) کے سرکاری اسپتال سے مسئلہ اُٹھا تھا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ دواؤں کی قلت کی وجہ سے اسپتالوں کی حالت ِ زار اور مریضوں کا جاں بہ لب ہونا عام بیماری ہے۔

Due to lack of Medicines in the Government Hospital,Patients have to Suffer. Photo: INN
سرکاری اسپتال میں دواؤں کی کمی کی وجہ سے مریضوں کو پریشانی اٹھانی پڑتی ہے۔تصویر :آئی این این

کلوا (تھانے) کے سرکاری اسپتال سے مسئلہ اُٹھا تھا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ دواؤں  کی قلت کی وجہ سے اسپتالوں  کی حالت ِ زار اور مریضوں  کا جاں  بہ لب ہونا عام بیماری ہے۔ سرکاری اسپتالوں  کی عمارتوں  کے اندر نگاہ ڈالی جائے تو تقریباً ہر جگہ ناگفتہ بہ صورت ِ حال دکھائی دے گی۔ ابھی کلوا کے حالات کو قابو میں  لایا بھی نہیں  گیا تھا کہ ناندیڑ، اورنگ آباد اور پھر ناگپور سے دہلا دینے والی خبریں  مشتہر ہونے لگیں ۔ بدھ کی رات تک جو اطلاعات موصول ہوئی تھیں  اُن میں  بتایا گیا تھا کہ ناندیڑ میں  مریضوں  کی اموات کی مجموعی تعداد اکتالیس ہوچکی ہے جبکہ ناگپور میں  ۲۴؍ گھنٹوں  میں  ۲۵؍ مریض فوت ہوچکے ہیں ۔ یہ صورتحال کورونا کے دوران اسپتالوں  کے پورے نظام کی دُرگت بننے اور کئی عبرتناک واقعات سے کچھ نہ سیکھنے کا نتیجہ ہے۔ کورونا کا دور زبان حال سے چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا کہ ملک کا طبی نظام قطعاً اس قابل نہیں  ہے کہ اس کی طرف سے مطمئن رہا جائے۔ مگر سرکاریں ، خواہ وہ موجودہ سرکار ہو یا سابقہ، سرکاری طبی نظام کو مستحکم کرنے پر کم اور نجی طبی نظام کی پشت پناہی پر زیادہ توجہ دیتی ہیں ، اسی کا نتیجہ ہے کہ کورونا کے دور میں  بھی اسپتال کراہتے رہے۔ آج اُن کے حلق سے کراہنے کی آواز بھی نہیں  نکل رہی ہے۔ اس کا خمیازہ مریضوں  کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ مگر کیا اس کا کوئی نوٹس لے رہا ہے؟ 
 اس میں  شک نہیں  کہ اب تک کا معاملہ صرف مہاراشٹر کے اسپتالوں  کا ہے مگر کیا مہاراشٹر اور کیا دیگر ریاستیں ، سرکاری اسپتالوں  میں  سے بیشتر کی حالت ایک جیسی ہے۔ کہیں  دوائیں  نہیں  ہیں  تو کہیں  جانچ کے آلات کام نہیں  کررہے ہیں ، کہیں  ڈاکٹر نہیں  ہیں  تو کہیں  نرسنگ اسٹاف پریشان ہے۔ مریض کو علاج کی ضرورت ہوتی ہے تو اسپتال جاتا ہے، اسپتال کو علاج کی ضرورت ہو تو کہاں  جائے؟ اس کیلئے جوابدہ کون ہے؟ کیا وزارت ِ صحت اس کا نوٹس لیتی ہے؟ کیا کبھی ’’وِجیلنس افسران‘‘ جیسی کوئی مخلوق اسپتالوں  کا غیر متوقع اور غیر اعلانیہ دورہ کرکے صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہے؟ ناندیڑ، اورنگ آباد اور ناگپور میں  نہایت کم مدت میں  درجنوں  مریضوں  کا فوت ہوجانا کوئی معمولی واقعہ نہیں  ہے۔ تمام مریض فطری موت تو نہیں  مرے ہیں ؟ کوئی تو وجہ ہوگی کہ اموات کی شرح اچانک اتنی بڑھ گئی اور جو اموات ہوئیں  وہ نہایت قلیل عرصہ میں  ہوئیں ! 
 ایسا تب ہی ہوتا ہے جب غلط پالیسیاں  نافذ کردی جاتی ہیں ، جوابدہی کسی پر نہیں  ہوتی، دوائیں  نہیں  ہیں  تو کیوں  نہیں  ہیں  یہ سوال پوچھنے والا کوئی نہیں  ہوتا ، جو دوا اسپتال میں  دستیاب ہونی چاہئے اگر نہیں  ہے تو باہر سے دوا کی خریداری کا پیسہ مریض کے رشتہ داروں  کو واپس کرنے کی سرکاری ذمہ داری پر کوئی کچھ نہیں  کہتا  اور سب سے بڑی بات یہ کہ عوام بھی ہر اُفتاد کو اپنا مقدر سمجھ کر قبول کرلیتے ہیں ۔
  مانا کہ متاثرین میں  غریب زیادہ ہوتے ہیں  جو نہ تو آواز اُٹھا سکتے ہیں  نہ ہی قانونی چارہ جوئی کے بارے میں  سوچ سکتے ہیں  مگر سماج میں  ایک طبقہ وہ بھی تو ہے جو خدمت ِ خلق کو اپنے لئے باعث سعادت سمجھتا ہے۔ آخر اس طبقے نے بھی الارم بیل کیوں  نہیں  بجائی؟ اتنی اموات ہوچکی ہیں  کہ یقین نہیں  آتا۔ اَب مزید اموات روکنے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت ِ مہاراشٹر فی الفور چند افسران کو مامور کرے اور ہر استپال کی ضرورتوں  کا جائزہ لے کر اُن ضرورتوں  کو پورا کرے  !

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK