ضلع پال گھر کےسفالے گاؤں سے تعلق رکھنے والے اسلم یونس شیخ کا اپنی تینوں بیٹیوں کو ڈاکٹر بنانے کا خواب امسال چھوٹی بیٹی عالیہ کی کامیابی پر مکمل ہوا
EPAPER
Updated: August 07, 2023, 10:38 AM IST | Mumbai
ضلع پال گھر کےسفالے گاؤں سے تعلق رکھنے والے اسلم یونس شیخ کا اپنی تینوں بیٹیوں کو ڈاکٹر بنانے کا خواب امسال چھوٹی بیٹی عالیہ کی کامیابی پر مکمل ہوا
ویرار میں رہائش پزیر اسلم یونس شیخ اور ان کی اہلیہ صبیحہ شیخ کا اپنی تینوں بیٹیوں کو ڈاکٹر بنانے کا خواب امسال تیسری بیٹی ڈاکٹر عالیہ کی ایم ڈی امتحان میں کامیابی کے ساتھ پورا ہوگیا۔ یہ تینوں یکے بعد دیگرے میڈیکل کے شعبہ میں شاندار کامیابی حاصل کرکے مسلم سماج کی بچیوں کیلئے ایک مثال بنی ہیں۔ اسلم شیخ کے والد یونس شیخ کی یہ خواہش تھی کہ ان کا بیٹا ڈاکٹر بن کر لوگوں کی خدمت کرے لیکن مالی مشکلات کے باعث یہ ممکن نہیں ہو سکا۔ بعدمیں اسلم شیخ نے اپنے والد کے خواب کو اپنی بیٹیوں کے ذریعے مکمل کیا۔ ان کی جڑواں بیٹیوں ڈاکٹر عائشہ اور ڈاکٹر صدیقہ نے بیچلر آف ڈینٹل سرجری(بی ڈی ایس ) کی ڈگری اعظم کیمپس پونے سے ایک ساتھ مکمل کی ہے۔ تب ہی انہوں نے مصمم ارادہ کرلیا تھا کہ اب چھوٹی بیٹی کو وہ ضرور ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کروائیں گے۔ ان کی چھوٹی بیٹی عالیہ نے ویسا ہی کر دکھایا۔ ڈاکٹر عالیہ نے پہلے لوکمانیہ تلک کالج سائن، ممبئی سے بیچلر آف میڈیسن اور بیچلر آف سرجری(ایم بی بی ایس ) مکمل کیا اور پھر سیٹھ گووردھن داس میڈیکل کالج(کے ای ایم) پریل سے ڈاکٹر آف میڈیسن ان سائیکیاٹری (MD)‘ کی ڈگری مکمل کی ہے۔ ڈاکٹر عالیہ نے انقلاب کے لئے کی جانے والی اس خصوصی گفتگو کی شروعات میں کہا کہ’’ ہمارا آبائی وطن سفالے ہے لیکن ہماری تعلیم کے خاطر والد صاحب نے بہت سی قربانیاں دی ہیں، جن میں گاؤں کو خیر آباد کر ویرار شہر میں آ کر بسنا بھی شامل ہے۔‘‘ عالیہ نے بتایا کہ’’ میری ابتدائی تعلیم گرامن شکشن سنستھا سفالے میں ہوئی پھر میرا داخلہ ویرار کے نیشنل اسکول میں ہوا جہاں سے میں نے ۲۰۱۲ء میں دسویں کا امتحان۹۴؍ فیصد سے کامیاب کیا اچھے مارکس اور والد صاحب کی خواہش کے مطابق میں نے سائنس اسٹریم میں ویوا کالج میں داخلہ لیا۔ نیٹ امتحان کی تیاری کے ساتھ میں نے بارہویں میں ۸۷؍ فیصد نمبرات سے کامیابی حاصل کی ۔ نیٖٹ میں اچھے نمبرات کی وجہ سے میرا داخلہ لوکمانیہ تلک میڈیکل کالج سائن میں ہوا جہاں سے میں نے ایم بی بی ایس کا امتحان ۲۰۲۰ء میں ۷۰؍ فیصد نمبرات سے کامیاب کیا۔‘‘ عالیہ نے ایک دیگر سوال کے جواب میں بتایا کہ ’’میں نے انٹر ن شپ کے ساتھ نیٹ پی جی کی تیاری بھی کی اور اچھے رینک کی وجہ سے میرا داخلہ کے ای ایم اسپتال کالج میں ہوا جہاں۲۰؍ جولائی کو میرا ایم ڈی سائکیاٹری کا نتیجہ ظاہر ہوا جس میں میرا مہاراشٹر میں چھٹا مقام اور ممبئی میں تیسرا رینک آیا ہے۔فی الوقت میں بطور سینئر ریزیڈنٹ کے ای ایم اسپتال سے منسلک ہوگئی ہوں۔ انقلاب سے خصوصی گفتگو میں ڈاکٹر عالیہ کے والد اسلم شیخ نے کہا کہ’’ میں اور میری اہلیہ نے تعلیم کی اہمیت کو دھیان میں رکھ کر یہ فیصلہ کیا تھا کہ ضرورت پڑنے پر بھوکے رہیں گے مگر بچیوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائیں گے۔ ایک ہی گھر کی ۳؍ بچیوں کا مسلم تیلی برادری میں ڈاکٹر بننے کی یہ منفرد حصولیابی ہے۔ الحمد للہ میں مطمئن ہوں کہ خدا کے فضل سے ہم نے اپنی بچیوں کو اعلیٰ تعلیم کے زیور سے سرفراز کرنے کا جو خواب دیکھا تھا بچیوں نے محنت ، لگن کے ساتھ میڈیکل کی تعلیم کامیابی سے مکمل کرکے اس خواب کو پورا کر دکھایا ہے۔‘‘n