Inquilab Logo

جونیئر ڈاکٹر کی غلطی سے بچے بدل گئے، ڈی این اے ٹیسٹ کروانا پڑا

Updated: May 25, 2023, 9:22 AM IST | jalgaon

جلگائوں  کے گونمنٹ میڈیکل کالج میں جونیئر ڈاکٹر نے دونوں خواتین کو بتایا کہ انہیں بیٹا ہوا ہے جبکہ ان میں سے ایک کو بیٹی ہوئی تھی

Both mothers with their children
دونوں مائیں اپنے اپنے بچوں کے ساتھ

یہاں ایک سرکاری اسپتال کے  جونیئر ڈاکٹر کی غلط معلومات فراہم کرنے کے سبب   ۲؍خواتین کے نونہال  آپس میں تبدیل ہو گئے ۔ دونوں ہی خواتین کا دعویٰ تھا کہ انہیں بیٹا پیدا ہوا ہے۔ حتیٰ کہ معاملہ پولیس تک پہنچا اور ۱۵؍ روز بعد ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی کہ کون سا بچہ کس کا ہے۔ 
  اطلاع کے مطابق گزشتہ ۲؍ مئی کو سورنا امیش سونائونے اور پربھا پروین بھل  نامی ۲؍ حاملہ خواتین کو  جلگائوں کے گورنمٹ میڈیکل کالج میں داخل کروایا گیا تھا۔ دونوں بچوں کو جنم دینے والی تھیں لیکن ان کی  حالت بگڑ گئی تھی جس کی وجہ سے ڈاکٹروں نے ان کے آپریشن کا فیصلہ کیا۔ بڑی مشکل سے  آپریشن کے ذریعے ان کی ڈیلیوری کروائی گئی ۔ ان دونوں  نے ایک ایک بچے کو جنم دیا ۔ لیکن ایک جونیئر ڈاکٹر نے دونوں ہی خواتین کو اطلاع دی کہ ان کے یہاں بیٹا پیدا ہوا ہے۔ جبکہ ان میں سے ایک کو بیٹی پیدا ہوئی تھی۔
   اب پرتبھا اور سورنا دونوں ہی کے اہل خانہ ضد کرنے لگے کہ ان کے یہاں بیٹا پیدا ہوا ہے ۔ اس لئے  انہیں بیٹا چاہئے۔ انہوں نے اسپتال کے عملے پر بچوں کو تبدیل کرنے کا الزام لگایا۔ حتی ٰ کہ معاملہ پولیس تک پہنچا۔ ضلع پیٹھ پولیس اسٹیشن  میں شکایت درج کروائی گئی۔ پولیس نے ڈاکٹروں کو ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی ہدایت دی۔  دونوں ہی مائوں کے ڈی  این اے کے نمونے حاصل کئے گئے اور لیب میں بھیجے گئے۔ تب تک بچوںکو اسپتال ہی میں  میں رکھا گیا۔ بالآخر منگل کے روز بچوں کے ڈی این اے کی رپورٹ آ گئی۔  
  ڈاکٹروں نے پولیس کی موجودگی میں دونوں رپورٹ بچوں کی مائوں اور ان کے اہل خانہ کو پڑھ کر سنانے اور  رپورٹ کے مطابق بچوں کو ان کی مائوں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس موقع پر اسپتال کے میٹرنٹی  وارڈ کے انچارج ڈاکٹر  جتیندر گھومرے اور ضلع پیٹھ پولیس اسٹیشن کے کانسٹبل  نریندر دیویکر  کے علاوہ دونوں بچوں کی مائیں اور ان کے اہل خانہ موجود تھے۔ ڈاکٹر گھومرے نے ڈی این اے رپورٹ پڑھ کر سنائی جس کی رو سے لڑکی سورنا امیش سونائونے کی  ہے جبکہ لڑکا پرتبھا پروین بھل کا ہے۔ دونوں ہی مائوں نے رپورٹ کو تسلیم کیا اور اپنے اپنے بچوںکو گلے لگایا۔ اسپتال کو ۱۵؍ دنوں بعد ڈی این اے ٹیسٹ کی بنا پر اس تنازع سے نجات ملی۔  ڈاکٹروں نے اسے محض ایک ’غلطی‘ قرار دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK