Inquilab Logo

آر ایل ڈی کو کتنا فائدہ ہوگا؟

Updated: February 10, 2024, 10:38 AM IST | Mumbai

سیاست میں بعض واقعات بظاہر ناخوشگوار ہوتے ہیں۔ ان کی تفصیل جان کر افسوس ہوتا ہے۔ ان کے پیش نظر محسوس ہوتا ہے کہ یہ تو بڑے نقصان کا پیش خیمہ ہیں مگر بباطن ان میں بھلائی پوشیدہ ہوتی ہے

Jayant Chaudhary
جینت چودھری


 سیاست میں بعض واقعات بظاہر ناخوشگوار ہوتے ہیں۔ ان کی تفصیل جان کر افسوس ہوتا ہے۔ ان کے پیش نظر محسوس ہوتا ہے کہ یہ تو بڑے نقصان کا پیش خیمہ ہیں مگر بباطن ان میں بھلائی پوشیدہ ہوتی ہے۔ آر ایل ڈی کے جواں سال لیڈر جینت چودھری کا این ڈی اے میں جانے کا فیصلہ بھی ایسے ہی واقعات میں سے ایک ہے۔ ان کے فیصلے کو جلد ہی باضابطہ اعلان کی شکل دے دی جائیگی۔ جیسا کہ سب جانتے ہیں، جینت آنجہانی لیڈر چودھری چرن سنگھ کے پوتے ہیں۔ چودھری صاحب ملک کے بلند قامت سیاستداں اور قابل قدر کسان لیڈر تھے جنہیں یوپی کی وزارت اعلیٰ سمیت کئی اہم عہدوں پر فائز ہونے کا موقع ملا حتیٰ کہ، کم وقت کیلئے ہی سہی، وزیراعظم بننے کا شرف بھی حاصل ہوا۔ ان‌ کے‌ بارے میں جتنا کچھ ہم جانتے ہیں، اس کی بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ وہ بقید حیات ہوتے تو اپنے پوتے جینت کو روکتے اور این ڈی اے میں شمولیت کے ارادہ پر ان کی گوشمالی کرتے۔ اس میں شک نہیں کہ انہوں نے کانگریس سے علاحدگی اختیار کی تھی اور جنتا پارٹی میں شامل ہوئے تھے مگر ان کا خمیر موقع پرستی اور فرقہ پرستی کی سیاست کو قبول نہیں کرسکتا تھا۔ ان کے دور کے سیاستدانوں کا عوام سے گہرا ربط ہوتا تھا۔ وہ عوام ہی میں رہتے تھے اس لئے کسی بھی فیصلے سے پہلے سوچتے کہ `عوام کیا کہیں گے؟ یہ جوابدہی کا احساس تھا جو وقت کے ساتھ مفقود ہوتا چلا گیا۔ اس‌ کے ساتھ ہی ہم ایسے دور میں آچکے ہیں جس میں نہ تو تعلق جوڑنے میں اخلاص ہوتا ہے نہ ہی تعلق توڑنے کی قابل قبول وجہ۔ وفاداری بدلنا‌ شرٹ بدلنے جیسا اور پارٹی یا اتحاد بدلنا ہنسی کھیل جیسا ہوگیا ہے۔ کیا آر ایل ڈی بتا سکتی ہے کہ جب اسے این ڈی اے میں شامل ہونا تھا تو سماج وادی سے تال میل کیوں کیا جس کے ساتھ سیٹوں کی تقسیم مبینہ طور پر آخری مراحل میں تھی؟
 سوال یہ بھی ہے کہ جینت نے ’’انڈیا‘‘ اتحاد کی ہامی کیوں بھری تھی؟ کیا وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ اتحاد طاقتور عزائم کے باوجود کمزور بنیادوں پر کھڑا ہے جس کی حمایت ملک کے کمزور طبقات، غریب تر عوام، کسانوں اور مزدوروں کی حمایت ہوگی کیونکہ یہ اتحاد خاص طور پر انہی طبقات کو نیائے دلانے کیلئے سرگرم ہے؟ کیا وہ اور ان کی پارٹی یہ سمجھتے ہیں کہ ان طبقات کے جذبات، احساسات، معاملات اور مطالبات کے ساتھ کھڑے رہنے والے اتحاد کو چھوڑ دینے کے بعد ان کی زمین اب بھی اتنی ہی مضبوط رہے گی جتنی ماضی میں تھی؟ کسانوں کے مطالبات دھرے کے دھرے ہیں، پہلوان بیٹیوں کو انصاف کے نام پر اب تک کچھ نہیں ملا ہے، اس کے باوجود کیا عوام اس بات کو پسند کرینگے کہ آر ایل ڈی حکمراں جماعت کے ساتھ اتحاد میں شامل ہو؟اس کالم کی ابتداء میں ہم نے کہا کہ بعض واقعات بظاہر نقصان کا پیش خیمہ ہوتے ہیں مگر حقیقتاً فائدہ پہنچاتے ہیں۔ ہم آر ایل ڈی کی رخصتی کو اس لئے فائدہ مند سمجھتے ہیں کہ اگر یہ پارٹی الیکشن کے بعد الگ ہوتی تو زیادہ نقصان ہوتا، اس لئے اس کا ابھی فیصلہ کرلینا ہی ٹھیک ہے۔ نتیش کے بارے میں بھی یہی بات کہی جا سکتی ہے کہ اس کا بیچ منجدھار میں چھوڑنا زیادہ اچھا ہے بجائے اس کے کہ ساحل پرپہنچ کر دھوکہ ہوتا۔ویسے آر ایل ڈی کا کوئی بڑا ’’جنادھار‘‘ نہیں ہے اس لئے انڈیا اتحاد کیلئے یہ کوئی ایسی خبر نہیں ہے جس پر واجبی سے زیادہ افسوس کیا جائے۔n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK