Inquilab Logo

نیا تعلیمی سال کیسے شروع ہو

Updated: May 30, 2021, 9:16 AM IST | Mumbai

ہر سال موسم گرما کی تعطیل کے بعد جب اسکول یا کالج کھلتا ہے تو تعلیم کا ماحول بنتے بنتے کم و بیش ایک ماہ گزر جاتا ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہیںجن میں سے ایک یہ ہے کہ طلبہ کا موڈ بننے میں بھی دیر لگتی ہے

New school year.Picture:Midday
نیا تعلیمی سال تصویر مڈڈے

 ہر سال موسم گرما کی تعطیل کے بعد جب اسکول یا کالج کھلتا ہے تو تعلیم کا ماحول بنتے بنتے کم و بیش ایک ماہ گزر جاتا ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہیںجن میں سے ایک یہ ہے کہ طلبہ کا موڈ بننے میں بھی دیر لگتی ہے۔ تعطیل کے دوران اُن کا معمول مختلف تھا، اُن کے مشاغل مختلف تھے۔ اب اُنہیں خود کو پرانے یعنی تعطیل سے قبل کے ماحول میں ڈھالنا ہوتا ہے جو فی الفور ممکن نہیں ہوتا۔ 
 اس پس منظر میں سوچئے کہ جب ڈیڑھ دو ماہ کی چھٹی کے بعدیہ عالم ہوتا ہے تو کورونا کی وجہ سے ڈیڑھ سال کی ’’چھٹی‘‘ کے بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونے میں کتنا وقت لگے گا۔ اس ڈیڑھ سال میں طلبہ کی اکثریت آن لائن تعلیم سے خود کو  ہم آہنگ کرنے میں ناکام رہی۔ اس کا اعتراف اساتذہ کو بھی ہے اور والدین کو بھی۔ پڑھائی لکھائی جس رفتار کے ساتھ عام دنوں میں جاری رہتی ہے وہ رفتار قائم نہیں رہ سکی۔ بہت سے طلبہ تو آن لائن تعلیم سے جڑ ہی نہیں پائے۔ غریب طلبہ کے اپنے مسائل تھے۔ ستم بالائے ستم امتحان نہیں ہوا۔ ہم نہیں جانتے کہ یہ فیصلہ کتنا درست یا کتنا نادرست تھا۔ مگربہت سے طلبہ ’امتحان نہیں تو پڑھائی نہیں‘ پر یقین رکھتے ہیں۔امتحان نہ ہونے کی خبر پاکر وہ بےفکر ہوگئے۔ اس لئے ’’کورونائی تعطیل‘‘ ، آن لائن پڑھائی کی ناکامی اور امتحان نہ ہونے کے سبب، اَب تعلیم سے طلبہ کے منقطع رابطہ کو دوبارہ جوڑنابہت ضروری ہے۔ کورونا ابھی ختم نہیں ہوا ہے اس لئے ممکن نہیں کہ تعلیمی ادارے اس سال بھی جون جولائی سے کھل جائینگے۔
  عنقریب شروع ہونے والے نئے تعلیمی سال سے طلبہ کو تعلیم کی طرف دوبارہ راغب کرنے کیلئے ہر ممکن تدبیر اختیار نہیں کی گئی تو تعلیمی نقصان بڑھتا ہی جائیگا۔ سوال یہ ہے کہ وہ کون سی تدابیر ہوسکتی ہیں جن کا عمل میں لایا جانا ضروری ہوگا؟
 اس کیلئے حکومت ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دے اور اس سے یہ جاننے کی کوشش کرے کہ اگر نئے تعلیمی سال میں بھی کورونا سے راحت نہیں ملی تو پڑھائی کے نقصان سے کیسے بچا جائے۔ اس ضمن میں ہماری رائے یہ ہے:
 (۱) چونکہ اب ہر عمر کے لوگوں میں کورونا کے خلاف ضروری بیداری آگئی ہے اور حالات پچھلے سال جیسے نہیں ہیں اس لئے درسگاہیں جزوی طور پر کھولی جائیں اور کووڈ پروٹوکول کے مطابق جاری رہیں۔ جزوی طور پر کھولنے کیلئے کیا طریقۂ کار اپنایا جاسکتا ہے اس کا فیصلہ اسکول انتظامیہ پر چھوڑا جاسکتا ہے جو سوشل ڈسٹنسنگ کو یقینی بناتے ہوئے آف لائن تعلیم کو جاری رکھے۔ طلبہ اسکول جانے لگیں گے تو اُن میں پڑھائی کے تئیں سنجیدگی ازخود پیدا ہوگی اور اُنہیں مناسب ماحول ملے گا۔  (۲) جزوی تعلیم کی وجہ سے جو کمی رہ جائیگی وہ آن لائن تعلیم کے ذریعہ پوری ہو جس کیلئے ضروری ہوگاکہ حکومت ہر طالب علم کو اس کے آئی کارڈ پر فری ری چارجنگ کی سہولت دے۔ غریب طلبہ کو اسمارٹ فون بھی دیا جاسکتا ہے۔ یہ کام تعلیم کیلئے وقف غیر سرکاری تنظیموں کے سپرد کرکے انہیں ’سند کارکردگی‘ دی جائے اور اُن کا خرچ ’ری اِمبرس‘ کیا جائے۔ (۳) سال کی ابتداء ہی میں اعلان کردیا جائے کہ یونٹ ٹیسٹ اور امتحان حسب سابق ہوں گے اور اس میں کوئی رعایت نہیں دی جائے گی ۔ (۴) اس کے ساتھ ہی دیگر سرگرمیاں مثلاً سائنس پریکٹیکل وغیرہ کو بھی جاری رکھا جائے،اور (۵) غیر حاضر رہنے والے طلبہ کو تنبیہ کی جائے، اگر وہ تب بھی غیر حاضر رہیں تو کارروائی کی جائے۔ 
 تدابیر کچھ اور بھی ہوسکتی ہیں،مقصد ایک ہو کہ طلبہ تعلیم سے جڑ جائیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK