Inquilab Logo

ابن صفی کی سوچ اپنے وقت سے بہت آگے تھی ، وہ ایک شخص نہیں ایک عہد تھے

Updated: July 27, 2022, 1:37 PM IST | Agency | Mumbai

اردو میں جاسوسی ادب کے عظیم ناول نگار ابن صفی کے ۹۴؍ ویں یومِ ولادت (۲۶؍جولائی ۱۹۲۸ء) اور ۴۲؍ویں یومِ وفات (۲۶؍جولائی ۱۹۸۰ء) کے موقع پر روزنامہ انقلاب کی ٹیم نے اسرار احمد المعروف بہ ابن صفی کے چاہنے والوں سے درج ذیل ۵؍سوالات کئے : (۱) آپ نے ابن صفی کو کب سے کب تک باقاعدگی سے پڑھا؟(۲) کتنے ناول پڑھے؟(۳) ابن صفی کے چند ناول جو آپ کو بہت پسند آئے ہوں؟ (۴) ابن صفی کا ہر کردار لاجواب ہے خواہ وہ عمران ہو، فریدی ہو، حمیدہو، صفدر ہو، تھریسیا ہو، ایکس ٹو ہو یا کوئی اور، ان میں کون سا کردار آپ کو سب سے زیادہ پسند ہے؟ اور (۵) ابن صفی جیسے عظیم فنکار کے فن کیلئے ایک کتاب بھی ناکافی ہوگی اس کے باوجود بتایئے کہ آپ ان کے فن کو ایک دو جملوں میں کس طرح بیان‌کرنا چاہیں گے۔ان کالموں میں ابن صفی کے اُن مداحوں کے جوابات پڑھئے جن سے انقلاب نے رابطہ قائم کیا۔

Ibn-e-Safi. Picture:INN
ابن صفی۔ تصویر: آئی این این

نورالدین قاسم راؤت
رہائش: شریوردھن پیشہ: میڈیکل اسٹور
 جواب (۱):  ۱۹۹۰ سے ۱۹۹۵ تک مسلسل پڑھتا رہا۔
جواب(۲):  لگ بھگ  ۵۰،۶۰ ناول  باقاعدہ پڑھے ہیں۔ 
 جواب (۳):  ویسے تو سبھی ناول پسندیدہ ہیں لیکن ’جونک کی واپسی `، الفانسے،  لوبولی لا ، ` دھوئیں کی تحریر،  رائی کا پربت‘ ان میں سب سے دلچسپ ہیں۔
  جواب (۴):فریدی اور لیونارڈ، بیگم ایکس ٹو، اس کے علاوہ عمران اور تھریسیا ( ٹی تھری بی )  کا ایکدوسرے پر سبقت  لےجانا ` واقعی حیرت انگیز ہے۔ جواب(۵): لگ بھگ پانچ چھ دہائیوں قبل ان کا سیکریٹ سروس، انٹیلی جنس ایجنسی کے بارے میں اس انداز سے لکھنا آدمی کو انگشت بدنداں کرتا ہے - کچھ ملکوں کے بارے میں تو یہاں تک سنا ہے کہ ان کی انٹیلی جنس ابن صفی کی ناولوں سے رہبری لیتی ہے ۔ نیز۶۰ء اور ۷۰ء کی دہائی میں   انہوں نے جو سائنسی تحقیق اور نئی دریافت بیان کی ہیں وہ نا قابل یقین ہے۔ اس دور میں کوئی  ان کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ ` آج کی سائنس کی نئ نئ چیز یں گو یا ابن صفی کی ہی دین لگتی ہے ۔
گفتگو: سراج شیخ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مختار احمد فقیر محمد شیخ
رہائش:کلیان پیشہ: ڈپٹی بینک منیجر
 جواب (ا):میں نے  کالج میں داخلہ لیا تب سے ابن صفی کو پڑ ھنا شروع کر دیا تھا۔ یہ ۱۹۶۶؍ کی بات ہے۔
 جواب (۲):  اب تک ان کے ۵۰؍ سے زائد ناولوں کا مطالعہ کر چکاہوں۔
جواب (۳): فر یدی، حمیداور عمران سیریز کی کوئی کتاب ایسی نہیں جو میں نے پڑھی  ہو اور وہ میری پسند یدہ نہ ہو۔ 
جواب (۴):مجھے ابن صفی کے سبھی کردار پسند ہیں مگر عمران کا کرداراپنی مثال آپ ہے۔ اس کا فہم اور ادراک کمال کا ہے وہ ایک کردار ہی نہیں بلکہ دوسروں کیلئے مشعل راہ ہے۔
جواب (۵):ابن صفی کے ناولوں میںزبان وبیان کی لازوال چاشنی اور الفاظ  کا نادر انتخاب ملتا ہے جس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ برسوں گزر جانے کے بعد بھی ابن صفی کی تحر یریں نہ صرف زندہ ہیں  بلکہ اپنی شگفتگی اور خوشبوسے اردو دنیا کو معطر کررہی ہیں۔ابن صفی  ایک شخص نہیں بلکہ ایک عہد کا نام ہے ۔
گفتگو: اعجاز عبدالغنی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ظہیرالدین ظہیر رہائش:جلگائوں
پیشہ: ریٹائرڈصدر مدرس
 جواب (ا):’’ ابن صفی کو بچپن سے لے کر آج تک پڑھ رہا ہوں۔ان کے پہلے ناول سے لے کر ’ آخری آدمی‘ تک تمام ناول پڑھ چکا ہوں۔ رات کا بھکاری اور آخری آدمی ابن صفی کی آخری سیریز ؍ناول تھا۔
جواب(۲): تعداد یاد نہیں۔
جواب (۳): بڑا مشکل سوال ہے۔ پھر بھی شعلہ سیریز،شکرا ل سیریز، زمین کے بادل ( جس میں فریدی اور عمران کو یکجا کیا گیا تھا) بلکہ سچ تو یہ ہے کہ ابن صفی کے تمام ناول مجھے پسند ہیں۔
 جواب (۴): پھر وہی مشکل میں ڈال دینے والا سوال...مرکزی کرداروں کے علاوہ ہر ضمنی کردا ر صفی صاحب کی کردار نگاری کا اعلیٰ نمونہ ہے۔ ویسے عمرا ن میرا پسندیدہ کردار ہا ہے۔
جواب (۵): اردو ادب کے عظیم ناول نگاروں نے ابن صفی کوادب میں وہ جگہ نہ دی جو ان کا حق تھا جبکہ ان ہی لوگوں کے تکیوں کے نیچے صفی کے ناول ملتے تھے۔ہند پاک کے بے شمار ادبا اور شعرا نےانہیں پڑھ کر ہی لکھنا سیکھا ہے۔
گفتگو : شرجیل قریشی
ساجد عبدالرزاق
رہائش: جلگائوں پیشہ: ٹیچر
 جواب (ا):۱۹۷۸ء میں جب  میں دسویں جماعت میںتھا اس وقت سے ابن صفی کو پڑھ رہاہوں۔
جواب(۲): میں اب تک ابن صفی کے تقریباً ۲ ؍ سو ناول پڑھ چکا ہوں۔ جواب(۳): یوں تو تمام ناول پسند ہیں  لیکن  الفانسے سیریز،علامہ دہشتناک، ڈاکٹر ڈریڈ سیریز کا جواب نہیں۔
جواب (۴): ابن صفی کے فریدی اور عمران ،دونوں ہی میرے  پسندیدہ ہیں کیونکہ یہ دونوں دو مختلف شخصیتوں کی عکاسی کرتے ہیں جو خاص طور سے آج کے دور میں ضروری بھی ہے اور مشکل بھی۔
جواب (۵):ابن صفی واحد مصنف ہیں جنہوں نے عشق و محبت، جھوٹ،دھوکاجیسی چیزوں کو استعمال کئے بغیر بہترین وشوخ انداز گفتگو کو اپنا کر  اپنی  تخلیقات کو پیش کیا۔ وہ بھی ایسی کہ کسی کی دل آزاری بھی نہ ہو۔ نئی نسلوں کو ان سے یہ ہنر سیکھنا چاہئے۔ 
گفتگو:شرجیل قریشی، 
شیخ محمد سلیم 
رہائش:میرا روڈ ،ممبئی
پیشہ: ریٹائرڈریلوےا افسر
 جواب (۱):۱۰؍ سال کی عمر سے ہی ابن صفی کو پڑھنا شروع کر دیا تھا۔ اب ریٹائرمنٹ کے بعد بھی انہیں پڑھ رہا ہوں۔ یعنی ابن صفی کو پڑھتے ہوئے ۵۰؍ سال کا عرصہ ہو گیا۔ 
 جواب(۲): جہاں تک مجھے یاد ہے  عمران سیریز کے ۱۲۵؍ ناولوں کے علاوہ فریدی سیریز کے تقریباً تمام ناول میں نے پڑھے ہیں۔ 
جواب (۳):یوں تو فریدی اور عمران سیریز کا ہر ناول شاہکار ہے لیکن پسندیدہ ناولوں میں’’ زمین کے بادل ، شعلہ سیریز ، کالے چراغ سیریز اور مہکتے محافظ‘‘ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔
 جواب(۴): ابن صفی کے عمران ،ایکس ٹو، فریدی ، سنگ ہی ،تھریسیا کے علاوہ جوزف ، سلیمان اور صفدر و حمید کے کردار بھی لافانی ہیں جسے مرتے دم تک نہیں بھولا جاسکتا  ۔ ویسے عمران و فریدی میرے  پسندیدہ کردار ہیں۔
 جواب (۵):ابن صفی کا انداز بیان ایسا ہے گویا آپ خود ان جیتے جاگتے کرداروں کا ایک حصہ ہوں ،ناول پڑھتے وقت یوں لگتا ہے کہ آپ مزاح ، سسپنس اور تھرلر سے مزین فلم دیکھ رہے ہیں ۔اگر میں یہ کہوں کہ ابن صفی کا جاسوسی ادب اردو ادب کا شاہکار ہے تو غلط نہ ہوگا ۔ اس کی اہمیت ہمیشہ برقرار رہے گی۔  
گفتگو: ندیم عصران

ندیم اقبال
رہائش: میرا روڈ ، ممبئی
پیشہ:آرٹسٹ
جواب(۱): میں نے ابن صفی کو ۱۹۷۵ء سے پڑھنا شروع کیا تھا۔ اور ان کے ناولوں کا مطالعہ اب بھی جاری ہے۔
جواب(۲):  ابن صفی کے ناولوں کو گن کر نہیں پڑھا کیونکہ ان کا ناول سامنے آتے ہی اسے پڑھنے کا جنون سوار ہوجاتا تھا ۔ البتہ یہ بات و ثوق سے کہہ سکتا ہے کہ ان کے ۱۰۰ ؍ سے زائد ناول پڑھ چکا ہوں۔
 جواب(۳): یوں تو ان کے تمام ناول لافانی ہیں پھر بھی’’ پہلا شعلہ (سیریز)،زمین کے بادل اورڈیڑھ متوالے‘‘ نے مجھے بے حد متاثر کیا۔ 
جواب(۴): یوں تو ابن صفی کا ہر کردار عمران،فریدی، حمید ، صفدر، تھریسیایا ایکس ٹو لازوال ہے  جن میں  انہوںنےاپنی خداداد صلاحیتوں سے جان پیداکی  لیکن جس کردار نے مجھےابن صفی کا دیوانہ بنایا وہ یقینی طور پر عمران کا کردار ہے۔
جواب(۵): انہوںنےاپنے ناولوں کیلئے جن کرداروں کا انتخاب کیا ان میں اپنی فنی صلاحیتوں سے جان بھی پیدا کی  جو ان کی تخلیقی صلاحیت کا مظہر ہے۔ کسی ناول میں فرضی کہانی کا احساس نہ ہونےدینا ان کا منفرد اثاثہ ہے۔ہر کردار اور کہانی میں حقیقی روح پیدا کرنا ان کی سب سے بڑی خوبی تھی۔ان ہی خصوصیات کی وجہ سےان کے ناول شروع کرنے کےبعد جب تک وہ ختم نہیں ہوتا تھا اضطرابی کیفیت برقرار رہتی تھی۔
 گفتگو: سعادت خان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 اختر صادق
رہائش: ناندیڑ
پیشہ: ریٹائرڈ ٹیچر
 جواب(۱): ۱۰؍ ویں کلاس سے انہیں پڑھنا شروع کیا اور طالب علمی کے دنوں میں انہیں خوب پڑھا۔
جواب(۲):  عمران سیریز کے بیشتر ناول پڑھے ہیں۔ تعداد کا تعین کبھی نہیں کیا۔   زیادہ تر ناول پڑھے ہیں۔
جواب(۳):   خوفناک عمارت، دھویں کی تحریر، عمران کا اغوا،  بیگم ایکس ٹووغیرہ  میرے پسندیدہ ناول ہیں
جواب (۴):  عمران اور جولیا کا کردار مجھے بے حد پسند ہے۔
جواب(۵): ابن صفی اردو کے نثری ادب کے عظیم فنکار  ہی نہیں بے تاج بادشاہ تھے۔  ان کی سوچ اپنے زمانے سے کافی آگے تھی۔ انہوں نے  سائنسی  ترقیوں کا وقت سے پہلے اپنے ناولوں میں تذکرہ کیا اور سسپنس کو ایک نئی جہت  عطاکی۔ ان کے ناول پڑھ کر انسان مستقبل میں پہنچ جایا کرتا تھا۔ 
گفتگو: ضمیر احمد خان

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK