باندرہ کرلا کامپلیکس(بی کے سی) میں۱۵؍جولائی سےایلون مسک کی کمپنی درآمد کردہ الیکٹرک’ماڈل وائی‘ گاڑیاںفروخت کرے گی۔
EPAPER
Updated: July 12, 2025, 12:47 PM IST | Agency | Mumbai
باندرہ کرلا کامپلیکس(بی کے سی) میں۱۵؍جولائی سےایلون مسک کی کمپنی درآمد کردہ الیکٹرک’ماڈل وائی‘ گاڑیاںفروخت کرے گی۔
ایلون مسک کی کمپنی’ٹیسلا‘ نے ہندوستانی بازار میں اپنی’انٹری‘ کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ امریکی موٹر ساز کمپنی کا ملک میں پہلا شوروم ممبئی کے باندرہ کرلا کامپلیکس (بی کے سی) میں ۱۵؍جولائی سےکھلنے جارہا ہے۔ ابتدائی طور پر کمپنی اپنے ’وائی ماڈل‘ کی گاڑیاں فروخت کرے گی۔ رپورٹ کے مطابق یہ گاڑیاں چین کی فیکٹری سے درآمدکی جائیں گی۔
بی کے سی میں۴؍ہزار اسکوائر فٹ کا شوروم!
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق باندرہ کرلا کامپلکس(بی کے سی) میں ٹیسلا کا یہ ری ٹیل شوروم، ۴؍ہزار اسکوائر فٹ رقبے پر ہے۔ جو ایکسپیریئنس سینٹر کے طور پر کام کرے گا۔ یعنی یہاں نہ صرف گاڑیاں فروخت کی جائیں گی بلکہ لوگ ٹیسلا کی ٹیکنالوجی اور فیچرز کو بھی قریب سے دیکھ سکیں گے۔ پہلے مرحلے میں ٹیسلا اپنا ماڈل’وائی ایس یو وی ‘لا رہی ہے، جو شنگھائی (چین) کی فیکٹری سے امپورٹ کیا جارہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ٹیسلا نے ممبئی کے بی کے سی میں میکر میکس سٹی بلڈنگ میں۵؍ سال کی مدت کیلئے جگہ کرائے پر لی ہے۔ اس کا کرایہ تقریباً۳۵؍ لاکھ روپے فی ماہ ہے، جو ہندوستان کے مہنگے ترین کمرشل کرایوں میں سے ایک ہے۔ یہ شوروم ٹیسلا کی پریمیم الیکٹرک گاڑیاں ڈسپلے کرے گا، اور یہاں صارفین کو ٹیسٹ ڈرائیو کا موقع بھی ملے گا۔کمپنی ہندوستان میں صرف امپورٹیڈ کاریں ہی بیچے گی اورفیکٹری قائم کرنے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
ٹیسلا وائی کی قیمت کیا ہوگی؟
ہندوستان میںٹیسلا وائی ماڈل کی ابتدائی قیمت تقریباً۴۸؍ لاکھ روپے ہو سکتی ہے۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، شنگھائی فیکٹری سے پانچ ماڈل وائی گاڑیاں پہلے ہی ممبئی کے شوروم میں پہنچ چکی ہیں۔ ان گاڑیوں کی قیمت تقریباً۲۷ء۷؍ لاکھ روپے ہے، اور ان پر۲۱؍ لاکھ روپے سے زیادہ کی امپورٹ ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ یعنی مجموعی قیمت کم و بیش ۴۸؍ لاکھ روپے ہو جائے گی۔یہ امپورٹ ڈیوٹی ملک کی ان پالیسیز کے تحت ہے، جن میں۷۰؍ ٹیرف ان گاڑیوں پر لاگو ہوتا ہے جن کی قیمت۴۰؍ہزار ڈالر سے کم ہو۔ اس میں کچھ اضافی چارجز بھی شامل ہیں۔
چین کی ٹیم ملک میںٹیسلا کےکام کاج کی نگرانی کررہی
حال ہی میں ٹیسلا کی ہندوستان میں قیادت میں تبدیلی آئی ہے، لیکن اسکے باوجود کمپنی اپنے طے شدہ پلان کے مطابق آگے بڑھ رہی ہے۔ ٹیسلا انڈیا ہیڈ، پرشانت مینن نے گزشتہ ماہ۹؍ سالہ سروس کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ بلومبرگ کے مطابق اس وقت ٹیسلا کی چین میں موجود ٹیم ہندوستان کے آپریشنز کو سنبھال کر رہی ہے اور ابھی تک کوئی نیا سربراہ مقرر نہیں ہوا ہے۔ کمپنی نے امریکہ، چین اور نیدرلینڈ سے سپر چارجر کمپوننٹس، کار ایکسسریز، مرچنڈائز اور اسپیئر پارٹس بھی ہندوستان میں امپورٹ کرلئے ہیں۔ٹیسلا کی ہندوستان آمد اسلئے بھی اہم ہے کیونکہ ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی آٹو موبائل مارکیٹ ہے۔ کمپنی کو یورپ اور چین میں فروخت میں کمی کا سامنا ہے، اس لیے ہندوستان ایک بڑا موقع بن سکتا ہے۔
ٹیسلا کا ٹاٹا اور مہندرا سے سخت مقابلہ ہوگا
ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کا بازار ابھی چھوٹا ہے۔ ۲۰۲۳ء میں صرف۲؍فیصدکاریں الیکٹرک تھیں۔ حکومت کا ہدف ہے کہ ۲۰۳۰ءتک۳۰؍ نئی گاڑیاں الیکٹرک ہوں گی۔ اس وقت ٹاٹا موٹرز اور مہندرا جیسی مقامی کمپنیاں اس میدان میں موجود ہیں، اور ٹیسلا کے آنے سے مقابلہ اور سخت ہو جائے گا۔ٹیسلا کی گاڑیاں اپنی شاندار ڈیزائن، جدید فیچرز اور اوور دی ایئر سافٹ ویئر اپڈیٹس کے لیے جانی جاتی ہیں۔ کمپنی نے ہندوستان میں سیلز، سروس اور ڈیلیوری کیلئے بھرتیاں بھی شروع کر دی ہیں۔