Inquilab Logo Happiest Places to Work

مطالعہ ٔسیرت کی اہمیت اور ضرورت

Updated: October 30, 2020, 11:31 AM IST | Editorial

سیرت رسولؐ اسلامیات کا ایک اہم شعبہ ہے جس کے قیام اور استحکام کیلئے ہمارے اسلاف نے بڑی جانفشانی کی اور بڑی قربانیاں دی ہیں۔ ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ ایک ایک حوالے کی تصدیق و توثیق کیلئے کیسے کیسے جتن کئے گئے۔

Eid Milad - Pic : PTI
عید میلاد النبیؐ ۔ تصویر : پی ٹی آئی

سیرت رسولؐ اسلامیات کا ایک اہم شعبہ ہے جس کے قیام اور استحکام کیلئے ہمارے اسلاف نے بڑی جانفشانی کی اور بڑی قربانیاں دی ہیں۔ ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ ایک ایک حوالے کی تصدیق و توثیق کیلئے کیسے کیسے جتن کئے گئے۔ اس سلسلے میں واضح رہنا چاہئے کہ یہ صرف سوانح نگاری نہیں ہے۔ یہ صرف  تاریخ نویسی بھی نہیں ہے۔ یہ آپؐ کی حیات مبارکہ کے ایک ایک پہلو کو پوری ذمہ داری اور خوف خدا کے ساتھ تحریر کرنے کا نام ہے چنانچہ سیرت نگاروں نے ایک ایک سطر جوابدہی کے احساس کے ساتھ لکھی ہے۔ اس سلسلے میں یہ حدیث نقل کی جاتی رہی ہے کہ رحمۃ للعالمین نے فرمایا کہ ’’جو شخص میری نسبت کوئی جھوٹی روایت بیان کرے تو چاہئے کہ اپنا گھر آگ میں بنائے۔‘‘ 
 زائد از چودہ سو سال میں سیرت نگاروں نے بڑی دیدہ ریزی اور محنت شاقہ سے جو کتابیں تصنیف کیں وہ ہمارے درمیان ہیں۔ اگر دستیاب نہ ہوں تو دستیاب ہوسکتی ہیں بشرطیکہ اُن تصانیف کے بارے میں آگاہی ہو، مطالعہ ٔ سیرت کا ذوق و شوق پیدا کیا جائے اور ان کتابو ںکے مندرجات پر غوروخوض کی عادت ڈالی جائے۔ جب تک پیغمبر اسلام کی شخصیت اور کارناموں کو نہیں سمجھا جائے گا، آپؐ کے اقوال کی روح تک رسائی نہیں ہوگی، آپؐ نے جو کچھ کہا اور جو کچھ کیا اس کی گہرائی کا ادراک نہیں ہوگا تب تک اسلام اور پیغمبر اسلام کے دشمنوں سے لوہا نہیں لیا جاسکتا۔ آج فرانس ہے ، کل کوئی اور تھا، آئندہ کل (خدانخواستہ) کوئی اور ہوگا جو اہانت کو اپنا شیوہ و پیشہ بنائے گا اور اپنی عاقبت تباہ کرے گا۔ ان کا سماجی، سیاسی اور علمی سطح پر جو جواب دیا جانا چاہئے وہ تو دیا ہی جانا چاہئے، سیرت رسولؐ کی ترویج و اشاعت بھی مذکورہ دشمنی سے نمٹنے کا ایک طریقہ ہے۔ یہ اسی وقت ہوگا جب ہمارے اپنے معاشرہ میں سیرت رسولؐ کا مطالعہ کیا جائیگا اور اس کے ذریعہ اپنے ذہن و دل کو روشن کرنے کا شعار اپنایا جائیگا۔ آج ہم میں سے ہر ایک کو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح اسو ہ ٔ نبیؐ سے اپنی زندگیوں کو معمور کرکے کچھ ایسا بن جائیں کہ دُنیا قائل ہو، مختلف قوموں کے دلوں میں ہمارا احترام پیدا ہو اور اُنہیں محسوس ہو کہ ہم انسانیت کو نفع پہنچانے والے ہیں۔
  ذرا سوچئے یہ کتنی بدنصیبی کی بات ہے کہ دُنیا کی عظیم ترین شخصیت جس کے بارے میں رب العالمین نے وعدہ فرمایا ہے کہ رہتی دُنیا تک آپؐ کا ذکر ہوتا رہے گا اور آپ پر درودوسلام بھیجا جاتا رہے گا، ہم اُسی محبوب خدا کی حیات طیبہ کے متعدد پُرنور گوشوں سے واقف نہیں ہیں! اس کمی اور بدنصیبی کا احساس اسی وقت ہوگا جب ہم غوروفکر کریں گے، اپنی حالت اور اپنے حالات کا تجزیہ کریں گے اور اپنے اندر یہ احساس پیدا کریں گے کہ ہمیںسیرت پر مبنی متعدد کتابیں دستیاب ہیں لیکن ہمیں توفیق نہیں ہوتی کہ اُنہیں حاصل کریں اور اُن کا بغور مطالعہ کریں۔ اس مطالعہ سے زندگی جینے ہی کا نہیں، زندگی کو سمجھنے کا بھی سلیقہ پیدا ہوجائے گا۔ ایسے دور میں جسے مسلم کش دور کہا جاتا ہے، ہر مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ دُنیا میں معتوبیت سے محبوبیت کی جانب سفر کرے۔ محبوبیت مشکل نہیں ہے اگر آپؐ کی سیرت سے کماحقہ استفادہ کیا جائے اور اسے اپنی زندگیوں میں بسانے کی فکر کی جائے گی۔ ہمارے پاس صرف کتابیں نہیں، علماء بھی ہیں۔ مشکل یہ ہے کہ ہم نے خود کو اتنا مصروف کرلیا ہے کہ مطالعہ کا خیال آتا ہے نہ ہی علماء سے استفادہ کی خواہش ہوتی ہے۔ کتابیں پڑھی جائینگی تو مزید کچھ جاننے کی تمنا انگڑائی لے گی، ہوسکتا ہے کچھ سوالات بھی پیدا ہوں۔ جب ایسا ہوگا تو کتاب کا قاری علماء سے رجوع کرے گا۔ جب ان کے ساتھ گفتگو ہوگی تو مزید کئی باتیں جاننے اور سمجھنے کا موقع ملے گا۔ حب رسولؐ کا تقاضا ہے کہ سیرت کی تفہیم و استفادہ عام کیاجائے۔ آج عید میلاد کے موقع پر کیا اس کا عزم نہیں کیا جاسکتا

eid islam Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK