فجر کی اہمیت جاننے کے لئے یہ ایک حدیث ہی کافی ہے جس میں آپؐ نے فرمایا ہے کہ اگر لوگ اس کی فضیلت جان لیں تو گھسٹ گھسٹ کر مسجد میں آئیں
EPAPER
Updated: November 04, 2022, 1:54 PM IST | Sahar Asad | Mumbai
فجر کی اہمیت جاننے کے لئے یہ ایک حدیث ہی کافی ہے جس میں آپؐ نے فرمایا ہے کہ اگر لوگ اس کی فضیلت جان لیں تو گھسٹ گھسٹ کر مسجد میں آئیں
توحید کے بعد دین کا سب سے اہم رکن نماز ہے۔ قرآن وسنت سے اس کے وجوب اور فرضیت کے دلائل موجود ہیں۔ یوں تو ساری ہی نمازیں انتہائی اہمیت وفضیلت کی حامل ہیں لیکن فجر اور عصر دو ایسی نمازیں ہیں جن کے لئے خصوصی تاکید کی گئی ہے۔ اس کی مختلف وجوہات ہیں۔ ایک وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ چوں کہ ان اوقات میں لوگ غفلت کا شکار رہتے ہیں، عصر کا وقت کاروبار میں مشغولیت اور فجر کا وقت میٹھی نیند سونے میں گزرتا ہے نیز نماز فجر کی ادائیگی کے لئے نیند کو ترک کرنا پڑتا ہے اس لئے لوگوں کو خصوصی طور پر اس کی ادائیگی کے لئے ابھارا گیا ہے۔ فجر کی اذان بھی دوسری اذانوں سے مختلف ہے اس لئے کہ اس میں الصلوٰۃ خیر من النوم(نماز نیند سے بہتر ہے) کا اضافہ ہے تاکہ مسلمانوں کو نماز کے لئے اٹھنے پر ابھارا جائے۔ اس لئے کہ ایک مسلمان فجر کے وقت نرم گرم بستر چھوڑ کر فقط اپنے رب کی رضا کی خاطر نماز کے لئے اٹھتا ہے۔ احادیث میں نماز فجر کی بہت اہمیت و فضلیت بیان کی گئی ہےاس کے باوجود جب ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو ایسے بہت کم لوگوں کو پاتے ہیں جو فجر کے وقت میٹھی نیند کو ترک کرکے پیغام مؤذن سن کر مسجد چلے آتے ہوں۔ عام طور سے جو لوگ پابندی سے نماز پڑھتے ہیں وہ بھی فجر کے وقت اٹھنے میں کوتاہی کرجاتے ہیں ۔ یہ بہت بڑی محرومی ہے اور رب العالمین کی فرض کردہ چیزنیز پیارے نبیؐ کی بتلائی ہوئی سنتوں سے پہلوتہی ہے۔ ہماری شریعت میں ہر نماز کا وقت مقرر ہے اور تمام نمازوں کو اس کے وقت پر ہی پڑھنا افضل ہے۔ آئیے اس سلسلے میں پیارے نبیؐ کا قول سنتے ہیں:
صحابیٔ رسول حضرت ابوہریرہ ؓروایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’منافقین پر دو نمازیں بہت بھاری پڑتی ہیں: ایک فجر کی اور دوسری عشاء کی۔ اگر وہ ان کی فضیلت کے بارے میں جان لیں تو گھسٹ گھسٹ کر آئیں۔ ‘‘
فجر کے وقت بستروں میں پڑے رہنے والے لوگ ذرا غور کریں۔ فجر کی نماز کی آپؐ نے کتنی تاکید کی ہے۔ نیز اس حدیث میں منافقین کے بارے میں بتلایا گیا ہے کہ ان پر فجر بھاری پڑتی ہے، تو جن لوگوں پر فجر بھاری پڑتی ہے وہ یہ سوچ لیں کہ کیا اس نماز کو قضا کرکے وہ اپنا شمار منافقین میں کروانا چاہتے ہیں؟
نماز فجر کی ادائیگی کی تدبیریں
۱۔ عزم وارادہ: جب دل میں کسی چیز کی اہمیت و فضیلت راسخ ہوجاتی ہے تو اس کے لئے خود بخود ایک جذبہ پیدا ہوجاتا ہے۔ آپ فجر سے متعلق احادیث کو پڑھئے۔ اپنے اندر یہ عزم وارادہ کیجئے کہ کل سے ان شاء اللہ نماز کے لئے ضرور اٹھناہے۔
۲۔ دعاء: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سونے سے پہلے دعاؤں کا اہتمام کرنے کی نصیحت کی ہے اس لئے روزانہ رات کو سوتے وقت ادعیہ ماثورہ ضرور پڑھ لینا چاہئے۔
۳۔ سنت طریقے پر سونا: سوتے وقت سونے کے آداب کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔ جو طریقہ ہمارے پیارے نبی ﷺ نے بتلایا ہے اسی کے مطابق سوئیں۔ ہمیشہ باوضو ہوکر اور داہنی کروٹ پر سوئیں۔
۴۔ عشاء کے بعد فوراً سونا:صحیح حدیث میں آتا ہے: رسول اللہ ﷺ عشاء سے پہلے سونا اور عشاء کے بعد بات چیت کرنا ناپسند فرماتے تھے۔ لیکن آج کل عشاء کے بعد دیر رات تک جاگنا عام ہوگیا ہے۔ لوگ عشاء بعد فالتو بات چیت، وہاٹس ایپ اور فیس بک پر بے مصرف گفتگو، موبائل گیمز اور لایعنی کاموں میں مشغول رہ کر دیر رات تک جاگتے ہیں جس کی نتیجے میں صبح دن چڑھے تک سوتے رہتے ہیں اور نماز فجر بھی قضا ہوجاتی ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے بزرگوں کا طریقہ اپنائیں جن کے یہاں جلد سونے اور جلد اٹھنے کا معمول ہوتا تھا جس کی وجہ سے ان کی فجر کی نماز کبھی فوت نہیں ہوتی تھی۔ ۵۔ قیلولہ کرنا:قیلولہ کی سنت اب متروک ہوتی جارہی ہے۔ حالانکہ اس کے بہت سے فوائد ہیں۔ سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ دن کو تھوڑا سا سولینے سے آدمی راحت اور چستی محسوس کرتا ہے اوررات کی نیند بھی کم ہوجاتی ہے جس سے فجر میں اٹھنے میں مدد ملتی ہے۔ ۶۔ الارم لگاکر سونا:فجر میں اٹھنے کا سب سے بہترین ذریعہ یہ ہے کہ موبائل یا گھڑی میں الارم لگاکر سوئیں۔ عام طور سے دیکھا جاتا ہے کہ جب صبح سویرے کہیں جانا ہوتا ہے یا ٹرین پکڑنی ہوتی ہے یا ا متحان کی تیاری کے لئے صبح سویرے اٹھنا ہوتا ہے تو لوگ موبائل میں الارم لگاکر سوتے ہیں، تو پھر فجر کی نماز کیلئے الارم کیوں نہیں لگاتے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ نماز فجر سے متعلق جو فضائل قرآن و احادیث میں وارد ہوئے ہیں انہیں خود بھی پڑھیں اور دوسروں کو بھی پڑھائیں، اس سے آپ کے اندر نماز فجر کے لئے اٹھنے کا شوق پیدا ہوگا۔ ہر گھر کے سرپرست کو چاہئے کہ نماز فجر کے لئے خود بھی اٹھے اور قو انفسکم واھلیکم نارا(اپنے اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ۔سورہ تحریم:۶) پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے گھر والوں کو بھی بیدار کرے۔ نماز فجر کے بعد دوبارہ سونے کے بجائے تلاوت کلام پاک کیجئے، پھر دوسرے نفع بخش کاموں میں مشغول ہوجائیے۔ پیارے نبی ﷺ نے اپنی امت کے حق میں دعا کی ہے: ’’اے اللہ! میری امت کے صبح کے اوقات میں برکت عطا فرما۔‘‘ لہٰذا اس وقت کو سونے میں ہرگز ضائع نہ کیجئے۔ آئیے باری تعالیٰ سے دست بستہ دُعا کریں کہ وہ مسلمانوں کے دل میں نماز فجر کی اہمیت و فضیلت کو راسخ کردے، ان کے اندر فجر میں اٹھنے کا شوق پیدا کرے اور صرف فجر ہی نہیں بلکہ پابندی کے ساتھ شب و روز کی تمام نمازوں کو ادا کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔